مارکسوادی اپنے حریفوں کو مارنے سے بھی نہیں کتراتے


مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی اکثر مارکسوادیوں پر الزام لگاتی رہتی ہیں کہ یہ اپنے سیاسی حریفوں کو قتل کرنے تک سے بھی گریز نہیں کرتے۔ اب خود مارکسوادی پارٹی کے ایک سینئر لیڈر نے کیرل کی ایک ریلی میں یہ بات تسلیم کی ہے کہ ایسے موقعے آئے تھے جب مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی نے اپنے مخالفین کو قتل کرنے سے کوئی پرہیز نہیں کیا۔ کیرل کے سینئر مارکسوادی لیڈر ایم ایم منی جو مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی کے اڈوکی ضلع کے سکریٹری ہیں، انہوں نے کاڈوپاجا میں ایک جلسہ عام کے دوران یہ متنازعہ بیان دیا ہے۔ سنیچر کی رات ایک پبلک ریلی میں کہا کہ پارٹی کی جانب سے اپنے سیاسی حریفوں کا صفایا کرنے کی مثالیں رہی ہیں۔ منی نے یہ بیان اس وقت دیا جب پارٹی کو کوکیورڈ اور کنور ضلع کے کچھ ورکروں کی گرفتاری کے دوران دفاع کی شکل میں آئی ہے۔ ورکروں کو مارکسوادی پارٹی لیڈر ٹی پی چندر شیکھرن کے قتل کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ منی نے حالانکہ یہ کھلے طور پر یہ وضاحت کرنے کے لئے ریلی بلائی تھی کہ چندر شیکھرن کے قتل میں پارٹی کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ بعد میں انہوں نے کہا کہ ان کا مطلب جسمانی قتل سے نہیں ہے بلکہ تب جھگڑے کے لئے زمین تیار ہوچکی تھی۔ مارکسوادی پارٹی کے ریاستی سکریٹری پنارئی وجین نے کہا کہ منی کی تقریر پارٹی کے نظریئے سے میل نہیں کھاتی اور انہوں نے یہ بات کہہ کر غلطی کی ہے۔ وجین کا کہنا ہے کہ منی کے نظریات پارٹی کے سیاسی نظریئے سے الگ ہیں ان کے بیان پر ریاست میں کانگریس اور بھاجپا نے سخت نکتہ چینی کی ہے اور کہا ہے کہ لیفٹ پارٹیوں کے تشدد پر سے پردہ اٹھ گیا ہے۔ ایم ایم منی یہ بیان دیکر پھنس گئے ہیں۔ پولیس نے ان کے خلاف قتل اور دیگر معاملوں میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔ اس بیان کے پیش نظر ایڈوکی ضلع میں 1980ء کی دہائی میں سیاسی قتل عام کے پیچھے سی پی آئی ایم کا ہاتھ تھا۔ ریاست کے وزیر داخلہ رادھا کرشن نے کہا کہ سرکار قانون کو اپنا کام کرنے دے گی۔ پارٹی کے سینئر لیڈر اچھوتا نندن نے منی کے تبصرے پر کہا کہ اس کی مذمت کی جانی چاہئے۔ منی جس وقت ایڈوکی ضلع میں سیاسی قتل عام کا ذکر کررہے تھے اس وقت اچھوتا نندن پارٹی کے ریاستی سکریٹری تھے۔ شری منی نے اپنی پارٹی کے تشدد کے طور طریقوں کا جوخلاصہ کیا ہے وہ سن کر سب کو حیرت زدہ کرنے والا ہے۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے لیفٹ واد کے خاتمے کی بات کرنے والا لیفٹ اس طرح اپنے مخالفوں کو ہی ختم کرنے میں بھروسہ کرتا ہے۔ یہ معاملہ دراصل مارکسوادی پارٹی کے ایک باغی نیتا ٹی پی چندر شیکھرن کے پچھلے دنوں ہوئے قتل سے وابستہ ہے جس کے سلسلے میں مارکسوادی پارٹی کے کئی ورکر گرفتار کئے گئے ہیں۔ یہ اتفاق نہیں ہے کہ منی کے سنسنی خیز خلاصے سے کچھ ہی وقت پہلے مغربی بنگال میں مارکسوادی پارٹی کے اس سابق وزیر کو اس لئے گرفتار کیا گیا کیونکہ ان کے گھر کے سامنے ایک جانور کا ڈھانچہ برآمد ہوا تھا۔ کیرل سرکار نے منی کے خلاصے کی بنیاد پر جانچ کے احکامات دئے ہیں۔ لازمی ہے کہ بند ہوچکے پرانے سبھی معاملے کھل جائیں گے اور کتنے ڈھانچے اور ملیں گے، ہمارے کامریڈ اپنے حریفوں کی آواز کو بند کرنے کے لئے قتل کا ہتھیار استعمال کرنے سے بھی گریز نہ کریں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟