دنیا جھکتی ہے جھکانے والا چاہئے


بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر نتن گڈکری اورآر ایس ایس دونوں پرگجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی بھاری پڑ گئے۔ پارٹی کو سنگھ کے چہیتی سنجے جوشی کو بھاجپا ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ سے پہلے باہر کا راستہ دکھانا پڑا۔ مودی کے دباؤ میں گڈکری اور سنگھ سرخم دکھے۔ پارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ مودی نے صاف کہا کہ اگر ورکنگ کمیٹی میں سنجے جوشی آئے تو وہ میٹنگ سے خود کو دور رکھنے کے لئے مجبور ہوں گے۔ گڈکری نے بدھوار کی شام فون سے بات کی تھی۔ گڈکری نے کور کمیٹی کی میٹنگ میں مودی سے بات چیت کی تفصیل رکھی۔ ذرائع کے مطابق کچھ سینئر لیڈر بھاجپا نیتا مودی کی دھمکی کو قبول کرنے کے خواہش مند نہیں تھے مگر گڈکری اور آر ایس ایس کے دباؤ کے چلتے سنجے جوشی کو دو لائن کا استعفیٰ فیکس سے بھیجنا پڑا۔ دراصل مودی اور گڈکری میں سودے کی خوشبو آرہی ہے۔ مودی نے شرط رکھی کے جوشی کو باہر کرو اور گڈکری نے شرط رکھی کے مجھے دوسری میعاد دینے کیلئے آپ حمایت کریں۔ اب لگتا ہے کہ گڈکری کی دوسری میعاد ملنے میں تمام رکاوٹیں دور ہوگئی ہیں۔ انہیں اب دوبارہ صدر بنانا طے ہوچکا ہے۔ گڈکری کی تین سالہ میعاد25 دسمبر کو پوری ہونے جارہی ہے۔ اس تجویز کے لئے باقاعدہ بھاجپا کے آئین میں ترمیم کی گئی جسے عملی جامہ پہنا دیا گیا ہے۔ پارٹی کے سابق صدر راجناتھ سنگھ نے رسمی طور پر میٹنگ میں صدر کی میعاد میں توسیع کے لئے ایک تجویز رکھی جس کی دوسرے سابق صدر وینکیانائیڈو توثیق کردی۔ جس کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ مرکزی لیڈرشپ میں جلدی ہی یہ منظور کرلی گئی۔یہ نہ تو بھاجپا کے لئے اچھا اشارہ ہے اور نہ ہی آر ایس ایس کے لئے۔ قومی پارٹی کی ساکھ کو لیکر جس بھاجپا کو قومیت اور ڈسپلن کے لئے جانا جاتا تھا اب وہ بے اصولی راستے پر چلتی نظر آرہی ہے۔ بھاجپا کی بونی ہوتی لیڈر شپ اور اس پر حاوی ہوتے ریاستی نیتا سنگھ کے لئے چنوتی بن گئے ہیں۔ راجستھان میں بیک فٹ پر وسندھرا راجے ،گجرات میں نریندر مودی، کرناٹک میں بی ایس یدی یروپا سے تو چنوتی مل رہی ہے وہ بھاجپا کو کانگریس کے متبادل کے طور پر ابھر نے میں آڑے آرہی ہے۔ بھاجپا صدر گڈکری کی میعاد کو بڑھا کر سنگھ بھاجپا پر اپنی پکڑ ضرور ثابت کرنا چاہ رہی ہے لیکن وہ شعور اور وہ استقبال نہیں نظر آرہا ہے جو بھاجپا میں پہلے ہوا کرتا تھا۔ بھاجپا کی تاریخ میں یہ پہلا موقعہ ہے جب بھاجپا کو سنگھ کی جانب سے مقرر کرائے گئے شخص کو ہرانا پڑا ہے۔ اس سے بھی ثابت ہوتا ہے سنگھ کی بھاجپا پر پکڑ کمزور ہوتی جارہی ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ بھاجپا کے اوپر ایسے بھی لیڈر ہیں جو چاہتے ہیں کہ سنگھ کی بھاجپا معاملوں میں دخل اندازی کم ہو۔ پورے معاملے میں جہاں نریندر مودی کی جیت ہوئی ہے وہیں آر ایس ایس کی ایک معنی میں ہار بھی ہوئی ہے۔ اس سے نریندر مودی کا عہدہ اور قد بڑھے گا اور دنیا کے سامنے انہوں نے ثابت کردیا ہے کہ دنیا جھکتی ہے جھکانے والا چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟