ٹیم انا کی نئی چارج شیٹ میں نشانے پر وزیر اعظم


بس اب اسی کی کسر بچی تھی کہ ٹیم انا نے وہ کام کردیا جو کسی نے نہیں کیا۔ وزیر اعظم منموہن سنگھ پر پہلی بار کرپٹ ہونے کا الزام جڑدیا۔ وزیر اعظم کے بارے میں اکثر یہ ہی کہا جاتا تھا کہ وہ ایک کرپٹ حکومت میں ایک ایماندار لیڈر ہیں لیکن ٹیم انا نے تو پہلی بار براہ راست وزیر اعظم اور وزیر خزانہ پر سیدھا حملہ کردیا۔ ٹیم انا نے منموہن سنگھ کیبنٹ میں شامل دیگر13 وزرا کو بھی اپنی فہرست میں ڈال لیا ہے جنہیں وہ کرپٹ مانتی ہے۔ وزیر اعظم کو اس لئے کرپٹ کہا گیا ہے کیونکہ کوئلہ سے متعلق سی اے جی کی ایک رپورٹ میں کچھ تبصرے کئے گئے ہیں اس مبینہ رپورٹ میں کوئلہ وزارت کے جس دور کی گڑ بڑی کا ذکر کیا گیا ہے اس وقت یہ وزارت خود وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے پاس ہوا کرتی تھی۔ جن وزراء پر الزام لگائے گئے ہیں ان میں وزیر داخلہ پی چدمبرم، (ٹو جی اسپیکٹرم ،ایئر سیل ،میکسس سودہ) شردپوار (گیہوں درآمد، لواسہ اسکیم) تیلگی اسٹام پیپر معاملہ، ایس ایم کرشنا وزیر اعلی کی شکل میں نجی کھدائی کمپنیوں کو نامناسب فائدہ پہنچانا۔ کملناتھ (چاول درآمدات گھوٹالہ) پرفل پٹیل (ایئر انڈیا۔ انڈین ایئرلائنس کے انضمام میں گھوٹالہ) ولاس راؤ دیشمکھ (آدرش سوسائٹی، سبھاش گھئی کو زمین الاٹمنٹ) ویر بھدر سنگھ (ہماچل کے وزیر اعلی رہتے ہوئے غیر قانونی تقرریاں) کپل سبل (ریلائنس ٹیلی کام پر لگے جرمانے کو کم کرنا) سلمان خورشید (ٹوجی اسپیکٹرم میں ریلائنس اور ایسار کو بچانا) جی کے واسن (کانڈلا بندرگاہ کی زمین کوڑیوں کے بھاؤ پٹے پر دینا)، فاروق عبداللہ( جموں کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن گھوٹالہ) اے ۔کے آلہ گری(مندر کی زمین ہڑپنا،چناؤ افسر کو دھمکانا)، سشیل کمار شنڈے(آدرش ہاؤسنگ سوسائٹی گھوٹالہ) ۔ ٹیم انا نے آگے کہا کہ وزیر اعظم سمیت سرکار کے ان 15 وزرا کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے ایک مخصوص تفتیشی ٹیم بنائی جائے۔ انہوں نے کہا ایسا نہ کرنے پر وہ 25 جولائی سے تحریک چلائیں گے۔ وزیر اعظم کو لکھے خط میں انا اور اس کی ٹیم نے کہا کہ انہیں سرکار کی جانچ ایجنسیوں پر بھروسہ نہیں اس لئے جانچ سپریم کورٹ کے تین ریٹائرڈ ججوں کی خصوصی ٹیم سے کروائی جائے۔ انہوں نے 6 ججوں کے نام بھی گنائے ہیں۔ یہ امکان تھا کہ جس طرح لوکپال اشو پر منموہن سرکار نے ٹال مٹول کا رویہ اپنایا سول سوسائٹی نے تو اب ایک نیا مورچہ ہی کھول دیا ہے حالانکہ وزرا کے نام اور ان پر کرپشن کے نام وہی پرانے ہیں جو انا پہلے لگا چکے ہیں لیکن وزیر اعظم کا نام لینا پوری لڑائی کو ایک نیا موڑ ضرور دیتا ہے ۔ اب یہ لڑائی ایک تلخ موڑ لیتی جارہی ہے۔ ٹیم انا نے سیدھا ٹکراؤ کا راستہ اختیار کرلیا ہے۔ ہم نے دیکھا کہ اترپردیش اسمبلی چناؤ میں ٹیم انا کا کوئی زیادہ اثر نہیں پڑا۔ اس کی طرف سے داغے گئے الزامات کے مبینہ ثبوتوں کے ساتھ وزرا کے نام کھلے عام طور سے لینے سے یوپی اے سرکار خاص کر وزیر اعظم منموہن سنگھ کی ساکھ پر یہ ایک اور داغ لگا ہے اور اس کا نقصان یہ ضرور ہوا ہے کہ اس پر کرپشن کے کچھ اور چھینٹے پڑے ہیں۔ یہ اس سرکار کے لئے اچھا اشارہ نہیں مانا جاسکتا۔ منموہن سنگھ پر پہلی بار سیدھا حملہ کیاگیا ہے۔ ویسے ٹیم اناکی اپنی بات سے مکرنے کی عادت بن چکی ہے۔دیکھتے ہیں وزیر اعظم پر جو الزام ان کی ٹیم نے لگائے ہیں انا اس بارے میں کیا بولتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟