انا اور ان کی ٹیم پر چوطرفہ حملے
Published On 20th October 2011
انل نریندر
انا ہزارے اور ان کی ٹیم پچھلے کچھ دنوں سے چاروں طرف سے مسائل سے گھرتی جارہی ہے۔ ایک ایک کرکے کئی مسئلے کھڑے ہوگئے ہیں۔ انا نے خود مون برت اختیار کیا ہوا ہے۔کانگریس کے جنرل سکریٹری دگوجے سنگھ نے کہا ہے کہ سوالوں سے پریشان انا نے جواب نہ دینے کیلئے مون برت کیا ہے۔ان کے سپہ سالاراروند کیجریوال پر لکھنؤ میں ایک شخص نے چپل پھینکی۔ اترپردیش میں انا کا سندیش لے کر دورہ کررہے کیجریوال راجدھانی میں گومتی ندی کے کنارے جھولے لال پارک میں منعقدہ ایک پروگرام میں حصہ لینے کیلئے کار سے اترکر اسٹیج کی طرف بڑھ رہے تھے کہ 40 سالہ شخص جتیندر پاٹھک نے ان پر چپل پھینک دی۔ حملہ آور کا الزام ہے کہ کیجریوال لوگوں کو ورغلا رہے ہیں ۔اس لئے ان پر حملہ کیا ہے۔ اس نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ کسی تنظیم کے علاوہ سیاسی پارٹی سے جڑا ہوا نہیں ہے۔ فی الحال جتیندر پاٹھک پولیس حراست میں ہے۔ ٹیم انا کے دو بڑے ممبر پی وی راج گوپال اور راجندر سنگھ نے تحریک کے سیاسی رنگ اختیار کرنے پر اعتراض ظاہرکرتے ہوئے کور کمیٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان کا دعوی ہے کہ یہ غلط فہمی کا شکار ہوگئی ہے۔ ادھر منگلوار کو ہی کانگریس سے صلح کرنے کی کوشش پر اس وقت پانی پھر گیا جب انا ہزارے کے گاؤں کے سرپنج اور ان کے ساتھی خاص طور سے دہلی آئے تاکہ راہل گاندھی سے ملاقات ہوسکے لیکن ان کے ہاتھوں مایوسی لگی۔ جب وقت دے کر راہل گاندھی انا کے نمائندوں سے نہیں ملے۔ سوموار کو یوگ گورو بابا رام دیو نے ٹیم انا پر ہی حملہ کردیا اور انہوں نے کہا پرشانت بھوشن کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ بابا رام دیو نے کہا کہ اظہار آزادی کے نام پر دیش کو توڑنے والی بیان بازی خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا سماجی تحریک میں شامل لوگ بھی دیش کو توڑنے والے بیان دیتے ہیں۔ جو دیش اور تحریکوں کے لئے بہت خطرناک ہے۔ انہوں نے انا ہزارے کو پرشانت بھوشن کے بیان پر اپنا موقف واضح کرنے کی صلاح دی تھی۔ ایک سوال کے جواب میں رام دیو نے کہا کہ پرشانت بھوشن کے خلاف معاملہ درج ہونا چاہئے۔
آخر میں ٹیم انا کے خلاف ایک اور جھٹکا لگا جب سپریم کورٹ نے انا ہزارے کے ہند سوراج ٹرسٹ کو ملنے والے سرکاری پیسے کا غلط استعمال معاملے کی سی بی آئی جانچ کی مانگ والی مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کے لئے منظوری دے دی۔ جسٹس آفتاب عالم ، جسٹس رجنی دیسائی کے بنچ نے سرکاری وکیل منوہر لال شرما کی جانب سے دائرعرضی پر سرکار سے جواب طلب کیا۔ شرما نے الزام لگایا کہ سال 1995 میں ہزارے ٹرسٹ بنا تھا لیکن اسے غیر قانونی بتاتے ہوئے ایک مالی سال پہلے اقتصادی مدد دے دی گئی تھی۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ صاف ہے کہ یہ دھوکہ دھڑی سرکاری خزانے کے بیجا استعمال کا معاملہ ہے جومدعالیہ نمبر چار کی جانب سے کیا گیا۔ ساونت کمیشن کی 2005 میں آئی رپورٹ میں اس کا خلاصہ کیا گیا ہے۔ ان کے کچھ ساتھیوں یا گروپ سیاسی دوستوں نے ایسا کیا۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ ٹرسٹ نے غیر قانونی طریقے سے ایک کروڑ روپے سے بھی زیادہ کی رقم کونسل فار ایڈوانسمینٹ آف پیپلز ایکشن اینڈ رورل ٹیکنالوجی سے حاصل کی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ 1995 میں انا نے کپارٹ سے 75 لاکھ روپے لئے تھے۔ عرضی گذار نے کہا کہ 2001 میں کپارٹ نے 5 کروڑ روپے دیہی ہیلتھ کے نام پر جاری کئے تھے۔ کل کتنی رقم ٹرسٹ کو غیر قانونی طریقے سے دی گئی اس کی جانچ سی بی آئی سے کرائی جانی چاہئے۔ سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت کرنے پر اپنی حامی بھردی ہے اور مرکز و مہاراشٹر سرکار کو جواب دینے کا نوٹس جاری کردیا ہے۔ ٹیم انا پر چاروں طرف سے حملے ہورہے ہیں۔ انا خود تو بے داغ ہیں لیکن ان کے ساتھی یقینی طور سے انا کی تحریک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
Anil Narendra, Anna Hazare, Arvind Kejriwal, Baba Ram Dev, CBI, Daily Pratap, Digvijay Singh, Lokpal Bill, Prashant Bhushan, Supreme Court, Vir Arjun
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں