سیکس اسکینڈل میں پھنسے وزیر مہیپال مدیرنا کی چھٹی



Published On 19th October 2011
انل نریندر
نرس بھنوری دیوی کے پراسرار حالات میں لاپتہ ہونے کے معاملے میں راجستھان کے متنازعہ وزیر مہیپال مدرینا کو وزیر اعلی اشوک گہلوت نے اپنی کیبنٹ سے باہر کردیا۔ انہوںنے گورنر شیو راج پاٹل کو اپنے فیکس میں مدرینا کی برخاستگی کی سفارش کی تھی جس کی بنیاد پر گورنر نے انہیںبرخاست کردیا۔ گہلوت نے پہلے ریاستی وزیر آبی وسائل مدرینا کو راضی کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہنے پر انہوں نے یہ قدم اٹھایا۔ ہم وزیر اعلی اشوک گہلوت کے ذریعے اٹھائے گئے اس حوصلہ افزا قدم کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ جودھپور ضلع میںبلاڑا کے ہیلتھ سینٹر میں کام کرنے والی نرس بھنوری دیوی گذشتہ یکم ستمبر سے پراسرار حالت میں لاپتہ ہے۔ اس کے شوہر امرچند بلاڑا میں بھنوری دیوی کے لاپتہ ہونے اور اسکی گمشدگی میں وزیرصحت و آبی وسائل مہیپال مدرینا کا ہاتھ ہونے سے متعلق بلاڑا تھانے میں معاملہ درج کرایا۔لیکن پولیس نے یہ معاملہ درج نہیں کیا۔ اس پر بھنوری دیوی کے شوہر نے بلاڑا کی سول عدالت میں مہیپال کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔ عدالت نے 23 ستمبر کو معاملے کی سماعت کرتے ہوئے پولیس کو اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی۔ نرس بھنوری دیوی 36 سال جودھپور ضلع کے جالیواڑہ گاﺅں کے ہیلتھ مرکز میں مقرر تھی۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے نرس عیش و آرام کی زندگی بسر کرتی ہے۔ اس کے سیاستدانوں سے گہرے تعلقات ہیں۔ وزیر مدرینا سے اس کے اچھے تعلقات تھے اور ان کے گھر آنا جانا تھا۔ بار بار فون کرنے پر بھنوری کے شوہر امر چند نے اس پر اعتراض جتایا تھا۔دو لڑکیاں اور ایک لڑکے کی ماں بھنوری کچھ مقامی سنگیت ویڈیو البم میںبھی کام کرچکی ہے۔ گمشدگی کے بعد پولیس نے ایک ٹھیکیدار سوہنا لال بشنوئی کو گرفتار کیا ہے۔ بھنوری نے بشنوئی کو ایک کار بیچی تھی اور یکم ستمبر کو اس سے پیسے لیکر لوٹتے ہوئے لاپتہ ہوگئی۔
دراصل وزیر اعلی اشوک گہلوت اپنے وزیر کے خلاف سخت کارروائی کرنے پر کچھ حد تک مجبور تھے۔ ایک طرف عدالت کا دباﺅ دوسری طرف سی بی آئی جانچ کے سبب انہیں مدرینا کو ہٹانے کا فیصلہ کرنا پڑا۔ سنیچر کو گہلوت نے مہیپال کو طلب کیا اور ان سے عہدے چھوڑنے کی نصیحت دی تھی کیونکہ پیر کو ہائیکورٹ میں اس معاملے میں اہم کارروائی ہونے جارہی تھی۔ وہیںسی بی آئی اب مہیپال پر ہاتھ ڈالنے کی تیاری میں تھی لیکن وہ اپنے اڑیل رویئے پر قائم رہے اور استعفیٰ نہیں دیا اور الٹے وہ دہلی روانہ ہوگئے۔ کہا جارہا ہے کہ وہ پارٹی اعلی کمان کے سامنے اپنا موقف رکھنا چاہتے تھے۔ پچھلے قریب ڈیڑھ مہینے سے جاری بھنوری دیوی معاملے میں مہیپال کو کیبنٹ سے ہٹانا اب گہلوت کی مجبوری ہوگئی تھی۔ کورٹ کے حکم کے بعد بھنوری دیوی معاملے میں مہیپال کے خلاف قتل اور اغوا کا معاملہ پولیس میں درج ہوچکا تھا۔
 سی بی آئی نے معاملے کی جانچ شروع کردی ہے اور پولیس نے معاملہ درج کرنے کے بعد ایک مرتبہ بھی مہیپال سے پوچھ تاچھ نہیں کئے جانے پر راجستھان ہائی کورٹ نے یہاں تک رائے زنی کی کہ اس سے زیادہ ناکارہ راجستھان سرکار اس نے اب تک نہیں دیکھی۔ دوسری طرف کانگریس اعلی کمان نے بھی مسئلے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے گہلوت کو دہلی طلب کیا جہاں وہ اپنی صفائی دینے پر مجبور ہوگئے۔ دوسری طرف مہیپال اپنے رویئے پر اڑے ہوئے تھے۔ اپنے والد پرس رام مدرینا کے جنم دن کے بہانے اپنی طاقت کا مظاہرہ بھی کرچکے تھے۔ ایسے میں مہیپال سے کیبنٹ سے روانگی کے علاوہ اشوک گہلوت کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا تھا۔ بھنوری دیوی کہاں ہے ، کس حالت میں ہے؟ اس کا ابھی کچھ پتہ نہیں چل سکا۔ وہ زندہ بھی ہے یا نہیں اس کا بھی پتہ نہیں۔ امید ہے کہ راجستھان پولیس اور سی بی آئی بھنوری دیوی کا کچھ پتہ لگا لے گی تبھی پورے معاملے کی سچائی سامنے آسکے گی۔
Anil Narendra, Ashok Gehlot, Bhanwri Devi, Daily Pratap, Rajasthan High Court, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!