بھارت کی پہلی ایف ون گران پری ریس



Published On 21st October 2011
انل نریندر
دیش میں رفتار کے جادو کی تاریخ بنانے کے لئے گریٹر نوئیڈا میں واقع بدھ انٹرنیشنل سرکٹ کاٹریک لانچ ہوچکا ہے۔ میڈیا کے سامنے ریڈ بل کی کار دوڑا کر اس کے کرنامے سے روبرو کرایا گیا۔ تقریباً400 ملین ڈالر(تقریباً دو ہزار کروڑ روپے) سے تیار ہوا یہ ٹریک دنیا کے عالیشان ٹریکوں میں سے ایک ہے۔ اس کا ٹریک 5.4 کلو میٹر لمبا اور10 سے14 میٹر چوڑا ہے جو 875 ایکڑ میں پھیلا ہوا ہے۔ اس میں 16 موڑ ہیں اور اس میں ناظرین کی بیٹھنے کی صلاحیت تقریباً1 لاکھ10 ہزار ہے۔ اس میں زیادہ تر رفتار 320 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔ جس ایک F-1 کار نارتھ سے ایسٹ کے درمیان 1.4 کلو میٹر کے سیدھے حصے میں حاصل کرسکتی ہے۔ بدھ انٹر نیشنل فارمولہ ون سرکٹ 24 دولہوں کا خیر مقدم کرنے کو تیار ہے۔ یہ دعوی پہلی انڈین گراپری F1 ریس کے انعقاد کرنے والے جے پی گروپ نے کیا ہے۔ لیکن میزبانی کا اصل انتظار 28 اکتوبر کو ریہرسل اور کوالیفائنگ دوڑوں اور پھر 30 اکتوبر کو بڑی دوڑ کے دوران ہوگی۔اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ سرکٹ بنانے والی کمپنی جے پی گروپ نے بھارت کو دنیا کے F1 نقشے میں لاکر کھڑا کردیا ہے۔ تین سال پہلے کسی نے شاید یہ تصور بھی نہ کیا ہوگا کہ اتنا خوبصورت ٹریک بھارت میں بھی بن سکتا ہے۔ جب تین سال پہلے جے پی گروپ کو دیش میں فارمولہ ون سرکٹ بنانے کا نشانہ ملا تو یہ ایک بڑا چیلنج مانا جارہا تھا لیکن اس نے اس چیلنج کو قبول کیا اور وقت سے پہلے ٹریک کھڑا کردیا۔ جیسا کہ جے پی گروپ کے چیئرمین منوج گوڑ بتاتے ہیں جب ان کے والد و گروپ کے بانی نے اس کی خواہش ظاہرکی تب یہ کام بہت چیلنج بھرا تھا کیونکہ اس کے لئے وسائل حاصل کرنا آسان نہیں تھا۔ یہ سرکٹ ان لوگوں کی کڑی محنت کا نتیجہ ہے جو پچھلے ڈھائی برسوں سے اسے قطعی شکل دینے میں لگے رہے۔ اس ٹریک کی تعمیر پر تقریباً 5 ہزار لوگوں نے اپنا تعاون دیا جن میں 300 انجینئر تھے۔ ٹریک کا جائزہ لینے 50 مرسڈیز پر سوار ہوکر بھارتیہ اور غیر ملکی میڈیا نے ٹریک کا جائزہ لیا۔ جہاں ہم امید کرتے ہیں کے F1 ریس کی تمام اڑچنیں ریس آنے تک دور ہوجائیں گی ۔جس میں کسانوں کا احتجاج، ٹکٹوں کی بکری و سپریم کورٹ کی طرف سے ٹیکس فری کرنے کا نوٹس شامل ہے، وہیں قارئین کو یہ بھی بتانا چاہیں گے کہ یہ دوڑ یا کھیل دنیا کے خطرناک کھیلوں میں شامل ہے۔ امریکہ کے لاس ویگاس موٹر اسپیڈ وے نامی ایک ریس ایتوار کو ہوئی ۔ انڈیکا300 نامی اس ریس کے 13 ویں لیپ میں 15 کاریں آپس میں ٹکرا گئیں۔ جس وقت یہ کاریں بھڑیں اس وقت ان کی رفتار تقریباً362 کلومیٹر فی گھنٹہ کی تھی۔ ان میں ایک ڈرائیور ڈین کی کارہوا میں اچھلی اور آگ کا گولہ بن گئی اس کی اس حادثہ میں موت ہوگئی۔ اس لئے اس کارنامے کے ساتھ ساتھ یہ کھیل خطروں بھرا بھی ہے۔ اس کے ڈرائیور بہت قابل اور بہت اچھی ٹریننگ لئے ہوئے ہوتے ہیں۔ بدھ انٹرنیشنل سرکٹ پر F1 ریس دیکھنے کیلئے تین دن تک موٹی رقم خرچ نہ کرریس دیکھنے کی آس لگائے لوگوں کے لئے خوشخبری ہے کچھ اسٹینڈ کے تین دن ٹکٹوں کو ایک دن کے لئے دستیاب کروادیا گیا ہے۔ آئی جی پی کے آخری دن یعنی 30 اکتوبر کو35 ہزار روپے کا مین گران اسٹینڈ کا ٹکٹ15 ہزار روپے میں مل سکتا ہے۔ اسی طرح کلاسک اسٹینڈ کا ٹکٹ6500 روپے کی جگہ 4000 روپے اور پکنک اسٹنڈ کا ٹکٹ 6000 کی جگہ3000 میں ملے گا۔ جے پی ایس آئی کے سی ای او ایم ڈی سمیر گوڑ نے بتایا کہ ہندوستان میں یہ پہلی کار دوڑ ہورہی ہے اس لئے ہر کوئی اسے دیکھنا چاہتا ہے۔ غیر ملکوں سے بھی بہت سے لوگ اس ریس کو دیکھنے آرہے ہیں۔ اسپانسر اور انعقاد کرنے والے یا حصہ لینے والے سبھی کو ہماری نیک خواہشات اور امید کرتے ہیں کہ سب کچھ ٹھیک ٹھاک رہے گا اور دنیا ٹی وی پر دیکھے گی بھارت گران پری کی پہلی ریس۔
Budh Circuit, Car Race, F1, Greater Noida, JP Group, Supreme Court, Uttar Pradesh, Anil Narendra, Daily Pratap, Vir Arjun,

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!