منموہن سنگھ کے دورۂ بنگلہ دیش پر ممتا نے لگایاپلیتا

ہمیں اپنے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی حالت کو دیکھ کر رحم آتا ہے اور دکھ بھی ہوتا ہے۔ غیروں کے ذریعے آئے دن ان کی پگڑی اچھائی جاتی رہتی ہے لیکن جب اپنوں سے بھی ایسا ہونے لگے تو دکھ اور افسوس ہی ہوتا ہے۔ گذشتہ ہفتے مجوزہ کھیل بل کے معاملے میں منموہن سنگھ کو منہ کی کھانی پڑی۔ اب مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے ان کے ساتھ بنگلہ دیش جانے سے انکار کردیا۔ منموہن سنگھ کا بدقسمتی سے نہ تو اپنی سرکار کے وزرا پر کوئی اور نہ ہی حمایتی پارٹیوں پر کوئی رعب رہا۔لیکن منگل کے روز وزیر اعظم اپنے دو روزہ دورۂ بنگلہ دیش پر روانہ ہوئے۔ ممتا بنرجی کو بھی ان کے ساتھ جانا تھا لیکن لاکھ کوششوں کے باوجود ممتا بنرجی نہیں مانیں اور آخر کار وزیراعظم کو ان کے بغیر ہی جانا پڑا۔ وزیر اعظم کے اس دورے پر ان کے ساتھ میگھالیہ، تریپورہ، میزورم کے وزرا اعلی بھی گئے تھے۔ ڈاکٹر سنگھ کی ٹیم میں وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا بھی تھے۔ 12 سال کے بعد کسی ہندوستانی وزیر اعظم کے دورۂ بنگلہ دیش کو بڑی تبدیلی کی شکل میں دیکھا جارہا ہے۔ دہشت گردی اور سلامتی کے مسئلوں پر ہندوستانی تشویشات کے تئیں بنگلہ دیش کی شیخ حسینہ نے کچھ قدم ضرور اٹھائے ہیں لیکن ابھی کچھ اور اٹھانے کی ضرورت ہے۔ پہلی بار ندیوں کے پانی کے بٹوارے، سرحدوں کے تعین و جزیروں کے لین دین جیسے تناؤ پیدا کرنے والے اشوز پر بات چیت ہوئی اور وزیر اعظم کے اس دورے میں کئی اہم سمجھوتے ہونے کی امید جتائی گئی تھی۔ سڑک ، ریل اور سمندری روابط کو مضبوط کرنے پر بھی کئی اسکیموں پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔ بنگلہ دیش کے چٹگاؤں ،منگلا بندرگاہ کا استعمال ہندوستانی تجارت کو بڑھانے وغیرہ جیسے کئی مزید اشوز پر دونوں پڑوسی ملکوں کی بات چیت ہوئی۔
تیستا آبی سمجھوتے پر سوال کھڑے کر کے ممتا بنرجی نے وزیر اعظم کے اس اہم دورے کی ہوا نکال دی ہے۔ حکومت کے حکمت عملی ساز ممتا کے اس رویئے کی نہ تو تنقید کر پا رہے ہیں اور نہ ہی ان کے اعتراض کو درست ٹھہرا پارہے ہیں۔ تیستا آبی سمجھوتے پر پچھلے دو مہینوں سے کام کررہی وزارت آبی وسائل ممتا کے نہ جانے سے مایوس ہے۔ ممتا کا خیال ہے کہ تیستا معاہدے سے مغربی بنگال کے نارتھ حصے کو نقصان ہوگا۔ تیستا کا پانی سکم سے گذرتا ہے مغربی بنگال کے شمالی حصے سے ہوکر ندی بنگلہ دیش میں داخل ہوتی ہے۔ گذشتہ ہفتے سابق قومی سکیورٹی مشیر شو شنکر مینن نے ممتا بنرجی کو کولکتہ میں بتایا تھا کہ 25 ہزار کیوسک پانی بنگلہ دیش کو دیا جائے گا لیکن قطعی معاہدے میں 33 ہزار سے50 ہزار کیوسک پانی دینے کی بات کہی گئی ہے۔مرکزی کیبنٹ کی میٹنگ میں ممتا نے ریل منتری دنیش دویدی کو اس مسئلے کواٹھانے کو کہا تھا تیستا ندی سکم کے سولوموجھیل سے نکل کر بنگلہ دیش میں داخل ہوتی ہے اور کچھ 600 کلو میٹر کا راستہ طے کرکے برہم پتر میں مل جاتی ہے۔ بھارت میں سلی گوڑی کے پاس تیستاکے گاجل ڈوبہ پوائنٹ پر پانی کی مقدار ناپ کربٹوارے کا فارمولہ تیار کیا گیا ہے۔ اس کے تحت تیستا میں 460 کیوزک پانی چھوڑ کر باقی میں 52 فیصدی بھارت کو ،48 فیصدی بنگلہ دیش کو دینے کی بات کہی گئی ہے۔ وزیر اعلی ممتا بنرجی کے مطابق گرمی میں گاجل ڈوبہ پوائنٹ پر ہی تیستا کا پانی گھٹ کر صرف پانچ ہزار کیوزک رہ جاتا ہے۔ ایسے میں معاہدے کے مطابق بنگلہ دیش کو پانی دینے پر بنگال کے چھ ضلعوں کا کیا ہوگا؟ ایک اعتراض تیستا کی سنچائی والے علاقے کو بھی لیکر ہے۔ ممتا کے احتجاج کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس مقدار میں اب تیستا سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟