بیچارے امر سنگھ گئے تھے ضمانت کیلئے ملی جیل


Published On 8th September 2011
انل نریندر
سال2008 کے سنسنی خیزووٹ کے بدلے نوٹ معاملے میں منگل کے روز ایک ڈرامائی موڑ آگیا جب راجیہ سبھا ایم پی اور نامور شخصیت امر سنگھ کو گرفتار کرلیا گیا ۔اسپیشل جج سنگیتا ڈھینگرا سہگل کی عدالت میں سماعت ہوئی تھی۔ صبح میں امر سنگھ نے خراب صحت کا حوالہ دیتے ہوئے پیشی سے چھوٹ کی اجازت کی اپیل کی تھی۔ اس پر عدالت نے ان کے وکیل کو ممکنہ کاغذات پیش کرنے کوکہا۔ لیکن دوپہر بعد حیرت انگیز طریقے سے امر سنگھ خود عدالت میں حاضر ہوگئے اور اپنی بیماری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں پوری طرح سے اپنی میڈیکل جانچ کی ضرورت ہے لہٰذا انہیں پیشگی ضمانت دے دی جائے۔ لیکن جج سنگیتا ڈھینگرا سہگل نے ان دلیلوں کومسترد کردیا اور 55 سالہ امر سنگھ کو14 دنوں کے لئے جوڈیشیل ریمانڈ میں تہاڑ جیل بھیج دیا۔ گذشتہ25 اگست کو عدالت نے امر سنگھ کے علاوہ بھاجپا کے سابق ایم پی پھگن سنگھ کلستے، مہاویر سنگھ بھگوٹا اور سدھیندر کلکرنی کو سمن جاری کیا تھا۔ فی الحال امریکہ میں ہونے کے سبب کلکرنی عدالت میں نہیں آ پائے۔ عدالت نے پھگن سنگھ کلستے و مہاویر سنگھ کو ضمانت دینے سے انکار کردیا اور انہیں بھی جیل بھیج دیا۔ صبح جب امر سنگھ کے وکیل نے میڈیکل بنیاد پر پیشی سے چھوٹ مانگی تو عدالت نے کہا کہ وہ12.30 بجے تک پوری میڈیکل رپورٹ پیش کریں۔ اس کے بعد امر سنگھ خود میڈیکل کے ساتھ پیش ہوگئے۔ پیش ہے عدالت کے سوال اور امر سنگھ کے جواب۔ سوال: یہ تو قریب سال بھر پرانی رپورٹ ہے۔ ستمبر 2010 کے بعد کی میڈیکل رپورٹ کہاں ہے؟ جواب: وقت کم تھا، جلد بازی میں پوری میڈیکل رپورٹ نہیں لا سکا۔ کہیں تو منگا دیتا ہوں۔ سوال : صبح خود پیش کیوں نہیں ہوئے؟ جواب: میں شدید طور پر بیمار ہوں۔ میرا گردہ خراب ہوگیا ہے۔ میں دوسرے کے گردے پر زندہ ہوں۔ عدالت کا سنمان کرتا ہوں اس لئے بیمارہونے کے باوجود پیش ہونے کے لئے یہاں آیا ہوں۔ کہیں یہ پیغام نہ جائے کہ میں عدالت سے بہانا بنا رہا ہوں۔ گردے کے علاوہ بھی مجھے کئی بیماریاں ہیں۔ ڈاکٹروں نے مجھے پرسکون زندگی گذارنے کے لئے کہا ہے۔
شری امر سنگھ کو بلی کا بکرا بنایا گیا ہے۔ پیسے کس نے امر سنگھ کو دئے ، کس لئے دئے، پورے معاملے میں فائدہ کس کو ہوا۔ جب تک ان سوالوں کا تسلی بخش جواب نہیں ملتا ہماری نظر میں یہ معاملہ ادھورا ہے۔ پھر یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ جس نے معاملے کا پردہ فاش کیا پولیس نے انہیں ہی پھنسا دیا۔ ان کا کیا قصور تھا؟ بس یہی کہ انہوں نے پوری سازش کا پردہ فاش کیا تھا؟ اس گرفتاری کا زبردست فال آؤٹ ہوسکتا ہے۔ اگرامر سنگھ نے سارا راز کھول دیا تو کئی کانگریسی سرکردہ لیڈر پھنس سکتے ہیں اور یہ ہی فکر کانگریس کو اندرونی طور پر ستائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ کانگریس نے ڈیمیج کنٹرول کرنا شروع کردیا ہے۔ اس سے پہلے کے امر سنگھ اپنا منہ کھولیں کانگریس حکمت عملی سازوں نے بھی مورچہ سنبھال لیا ہے۔ وزیر پارلیمانی امور پون کمار بنسل کا کہنا ہے کہ اس وقت کانگریس کو ووٹ خریدنے کی ضرورت نہیں تھی۔ لیفٹ پارٹیوں کے ذریعے حمایت واپس لینے کے باوجود یوپی اے I- کے پاس مناسب اکثریت تھی۔ بنسل کی دلیل اس لئے بھی ضروری دکھائی پڑتی ہے کیونکہ عدالت میں سب سے پہلا سوال یہ ہی اٹھے گا کہ آخر پورے معاملے پر فائدہ کسے ملا؟ کانگریس ترجمان اور جانے مانے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی کا کہنا ہے ہر معاملے میں ضروری نہیں ہوتا، فائدہ پانے والا ہی قصوروار ہو کیونکہ کئی بار پھنسانے کے ارادے سے بھی جرائم کئے جاتے ہیں۔ یعنی اس سے پہلے لوگ یہ کہیں کہ فائدہ پانے والوں (کانگریس) میں سے کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا ہے جبکہ رشوت دینے والا اور لینے والا دونوں ہی جیل بھیج دئے گئے ہیں۔ جن کے لئے لین دین ہوا وہ ابھی بھی عزت کے ساتھ حکومت چلا رہے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں نے خاص کر لیفٹ پارٹیوں نے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ سے پارلیمنٹ میں پوزیشن صاف کرنے کو کہا ہے۔ کانگریس کے حکمت عملی ساز اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ وزیر اعظم چاہے جو بولیں ، سرکار کٹہرے میں ضرور کھڑی ہوگی۔ اگر وہ کہیں گے کہ انہیں معاملے کی جانکاری تھی تو بھی پھنسے اور اگر یہ کہتے ہیں ہمیں کوئی معلومات نہیں تھی اور ان کی لیڈر شپ پر انگلیاں اٹھیں گی ۔ اس لئے پون کمار بنسل نے ابھی سے یہ کہنا شروع کردیا ہے کہ اس موضوع پر وزیر اعظم کچھ نہیں بولیں گے۔ لیفٹ پارٹیوں کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہر معاملے میں وزیر اعظم کا بیان ضروری نہیں ہوتا۔ کل ملاکر بیچارے امر سنگھ گئے تو تھے ضمانت مانگنے لیکن ان کو مل گئی جیل۔ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ امر سنگھ سے ناانصافی ہوئی ہے جبکہ ان کی طبیعت خراب ہے اور پتہ نہیں وہ تہاڑ جیل کی یاترا برداشت بھی کرسکیں گے؟

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟