بل پر اپوزیشن کا ہنگامہ !

سنگین جرائم الزامات میں گرفتار اور مسلسل 30 دین حراست میں رہنے پر وزیر اعظم ،وزیر اعلیٰ،وزرا کو عہدے سے ہٹانے والے بل کو بدھوار کو پیش کیا گیا حالانکہ اس بل کو جے پی سی کو بھیج دیا گیا ہے جو اگلے سیشن کے پہلے دن پیش کرے گی ۔مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کے جے پی سی کے سامنے اپنے اعترازات درج کرانے کا موقع ملے گا ۔ابھی جو قانون اس کے مطابق ،جب تک قصور ثابت نا ہو جائے جب تک یہ وزیر استعفیٰ دینے کےلئے مجبور نہیں ہے ۔اس بل کے ذریعہ آئین کی دفعہ 75 میں ترمیم کرنی ہوگی ۔جس میں وزیراعظم کے ساتھ وزرا کی تقرری اور ذمہ داریوں کی باتیں ہیں ۔مسودہ بل کے مطابق ،اگر کسی وزیر کے عہدے پر عہدے پر رہتے ہوئے مستقل 30 دن کےلئے کسی قانون کے تحت کرائم کے الزام میں گرفتار کیا جاتا ہے اور حراست میں لیا جاتا ہے ۔جس میں 5 سال یا اس سے زیادہ کی سہولت ہے،اسے صدر کی صلاح وزیراعظم کی صلاح پر عہدے سے ہٹا دیا جائے گا ۔ایسا حراست میں لئے جانے کے 31 ویں دن ہو جانا چاہئے ۔سرکار اس بل کو کرپشن مخالف بتا رہی ہے ،وزیر داخلہ امت شاہ نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کے سیاسی کرپشن کے خلاف مودی سرکار کے عزم اور جنتا کی ناراضگی کو دیکھ کر میں نے آئین ترمیمی بل پیش کیا ہے تاکہ پی ایم ،سی ایم اور وزیر جیل میں رہتے ہوئے سرکار نہ چلا سکے ۔اس کا مقصد سیاست میں صاف ستھرا پن لانا ہے ،حال ہی میں ایسی حالت بنی کے سی ایم یا وزیر کے بغیر استعفیٰ دئے جیل سے سرکار چلاتے رہے ۔ادھر اپوزیشن نے اس بل کی زبردست مخالفت کی ہے ۔اپوزیشن کی جانب سے ایم پی اسدالدین اویسی ،کانگریس کے منیش تواری ،کے سی وینو گوپال ،آر ایس پی کے این کے پریم چند و سپا کے دھرمندر یادو نے جم کر احتجاج کیا ۔پریم چندرن نے کہا کے تینوں بلوں کو ایوان میں پیش کرنے کےلئے اتنی ہڑ بڑی کیوں ہے ؟اس پر امت شاہ نے کہا کہ پریم چندرن جلد بازی کی بات کر رہے ہیں تو لیکن اس کا سوال اس لئے نہیں اٹھتا کیوں کے میں نے ان بلوں کو جے پی سی کو سونپنے کی بات بتاتا ہوں اس کے بعد کانگریس کے سی وینو گوپا نے کہا کہ بھاجپا کے لوگ کہہ رہے ہیں یہ بل سیاست میں شفافیت لانے کے لئے لایا گیا ہے انہوںنے کہا کیا میں وزیر داخلہ سے پوچھ سکتا ہوں کے جب گجرات میں وہ وزیرداخلہ تھے انہیں گرفتار کیا گیا تھا تب کیا انہوںنے اخلاقیت کا خیال رکھا تھا ؟وزیر داخلہ نے وینو گوپال کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں ریکارڈ بتانا چاہتا ہوں میں نے گرفتار ہونے سے پہلے اخلاقیاتی اصولوں کا حوالہ دیکر استعفیٰ بھی دیا تھا ۔اور جب تک عدالت سے بے قصور ثابت نہیں ہوا تب تک میں نے کوئی آئینی عہدہ قبول نہیں کیا انہوںنے کہا ہمیں کیا یہ اخلاقیت سکھائےں گے ؟کانگریس کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی نے بل کو غیر جمہوری بتایا اور مرکزی سرکار پر نقطہ چینی کی کہ ایسے بل لاکر بھاجپا سرکار لوگوں کی آنکھوں میں دھول چھونکنے کا کام کر رہی ہے ۔یہ پوری طرح کچلنے والا قدم ہے ۔یہ ہر چیز کے خلاف ہے اور اسے کرپشن مخالف کی شکل میں پیش کرکے لوگوں کی آنکھوں میں دھول چھونکنے جیسا ہے سوشل میڈیا میں بھی اس بل پر خوب رائے زنی ہو رہی ہے ۔کچھ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے یہ بل دو مونھ ہی تلوار ہے جہاں اس سے سنی ہوئی ریاست کی اپوزیشن حکومتوں کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے ۔وہیں یہ این ڈی اے اتحادیوں کے لئے بھی ایک نصیحت ہے کے آپ اگر لائن پر نہیں چلے تو آپ کا بھی کیا انجام ہو سکتا ہے ۔سمجھدار کو اشارہ ہی کافی ہے ویسے ہمیں لگتا ہے کے اس آئینی ترمیمی بل کو پاس کرانا اتنا آسان نہیں ہوگا اس کے لئے لوک سبھا اور اراجیہ سبھا میں دو تہائی اکثریت دونوں ایوانوں میں ہونی چاہئے ۔جو فی الحال تو ان کے پاس نہیں ہے ویسے بھی مانسون کا اجلاس ختم ہو گیا ہے اب تو سرمائی اجلاس میں ہی غور ہوگا ۔مرکزی سرکار اس بل کو کرپشن مخالف بتا رہی ہے جب کے اس سے کوئی مطلب نہیں ہے دونوں فریقین کو تال میل کے راستے پر چلنا ہوگا ۔خیال رہے کے ہماری آئینی سبھا میں شامل نیتاﺅ نے سوچا بھی نہیں تھا کے کبھی بھی سیاسی اخلاقیات کا اتنا اسٹنڈرڈ گر جائےگا آج تو کوئی داغی نیتا عہدہ چھوڑنا نہیں چاہتا ایسے میں آج یا کل ،کچھ قانونی قدم اٹھانے ہی پڑے گے تاکہ داغیوں کے لئے جگہ نہیں بچے ۔اور اس حمام میں سبھی ننگے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘