چناوی سوالوں کا جواب نہیں ملا!
آخرکار بھارت کے چناو¿ کمیشن نے چناوی سوالوں کے مسئلے پر پریس کانفرنس کی تو جب برننگ سوالوںکے جوابات کو ٹالنے پر زیادہ زور دیا گیا ۔بہتر ہوتا کہ چناو¿ کمیشن یہ پریس کانفرنس نہ کرتا پریس کانفرنس بھی اس دن کی گئی جب اتوار تھا اسی دن دہلی میں پردھان منتری نریندر مودی کاروڈ شو چل رہا تھا اور بہار کے ساسا رام میں راہل گاندھی کی ووٹ چوری یاترا شروع ہورہی تھی نتیجہ یہ ہوا کہ اس پریس کانفرنس نے نئے سوالوں کو جنم د ے دیا ۔جمہوریت میں چناو¿ صرف سرکار چلانے کی صلاحیت حاصل کرنا نہیں بلکہ چناو¿ کی بنیاد بھی ایک اہم ستون ہے جس پر دیش ریاست اور جمہوریت کا دارو مدار ٹکا ہوا ہے ۔اس کاروائی کو آزادانہ منصفانہ طور سے صاف ستھرے طریقہ سے مکمل کرانے کی ذمہ داری چناو¿ کمیشن پر اتوار کو چناو¿ کمیشن نے اپوزیشن پارٹیوں کے ووٹ چوری سے جڑے الزامات کے جواب دیے ۔پریس کانفرنس کے بعد چناو¿ کمیشن نے کہا پریس کانفرنس میں اپوزیشن کے اٹھائے گئے سوالوں کا سیدھا جواب نہیں دیاگیا ۔تیجسوی یادو نے کہا کہ بہار چناو¿ سے ٹھیک پہلے بی جے پی چناو¿ کمیشن کے ساتھ مل کر ووٹ دینے کا حق چھین رہی ہے ۔آر جے ڈی نے یہ سوال اٹھایا کہ ایس آئی آر ایسے وقت کیوں کیا جارہا ہے جب بہار میں سیلاب آیا ہوا ہے ۔اخبار نویسوں نے چناو¿ کمیشن سے سوال پوچھا تھا س پر کمیشن نے کہا کہ بہار میں 2003 میں بھی ایس آئی آر ہوا تھا اس کی تاریخ 14 جولائی سے 14 اگست تھی تب بھی کامیابی کے ساتھ پورا ہوا ۔راہل گاندھی نے دعویٰ کیا تھا کہ 2004 کے لوک سبھا اور مہاراشٹر ،کرناٹک ،مدھیہ پردیش جیسی ریاستوں میں اسمبلی انتخابات میں ووٹر فہرستوں میں وسیع گڑ بڑی ہوئی ۔مہادیو پورہ اسمبلی حلقہ میں ایک لاکھ سے زیادہ فرضی ووٹر اور کئی غیر تسلیم پتوں کا الزام لگایا تھا ۔راہل گاندھی نے ڈپلیکیٹ ووٹروں جیسے ایک ہی شخص کا کئی ریاستوں میں ووٹ کی شکل میں رجسٹریشن اور غلط پتوں جیسے ایک چھوٹے کمرے میں سینکڑوں ووٹر بنے ہونے کی مثالیں دی تھیں ۔چناو¿ کمیشن نے الزامات کو بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ بتاتے ہوئے کہا کہ ووٹ چوری جیسے الفاظ کا استعمال کروڑوں ووٹروں اور لاکھوں چناو¿ ملازمین کی ایمانداری پر حملہ ہے ۔کیا راہل گاندھی کے سوالوں کا یہی جواب تھا ۔راہل گاندھی بار بار کہہ رہے ہیں کہ چناو¿ کمیشن ان سے حلف نامہ مانگ رہا ہے ، مجھ سے سرٹیفکیٹ مانگا ہے جبکہ کچھ دن پہلے ہی بی جے پی کے لوگ پریس کانفرنس کرتے ہیں تو ان سے کوئی حلف نامہ نہیں مانگاجاتا انہیں ”چناو¿ کمیشن “ ڈیٹا دیتا ہے اورمجھ سے حلف نامہ مانگا جارہا ہے ۔الیکشن کمشنر گیانیش کمار نے جواب دیا جہاں آپ گڑ بڑی کی بات کررہے ہیں اور آپ اسمبلی حلقہ کے ووٹرنہیں ہیں ۔تو قانون کے مطابق آپ کو حلف نامہ دینا ہوگا ۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ حلف نامہ دینا ہوگا یا دیش سے معافی مانگنی ہوگی ۔اگر سات دنوں کے اندر حلف نامہ نہیں ملتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ یہ سبھی الزام بے بنیاد ہیں ۔اس پر کانگریس نیتا پون کھیڑا نے کہا کہ چناو¿ کمیشن نے اپوزیشن کے سوالوں کا سیدھا کوئی جواب نہیں دیا ۔ان کا کہنا ہے کہ کیا گیانیش کمار نے ان لاکھوں ووٹرس کے بارے میں کوئی جواب دیا جنہیں ہم نے مہادیوو پورہ میں بے نقاب کیا تھا ؟ نہیں دیا ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے امید کی تھی کہ الیکشن کمشنر گیانیش کمار ہمارے سوالوں کا جواب دیں گے ۔۔۔ایسا ہوا ۔ایسا لگ رہا تھا کہ پریس کانفرنس میں بی جے پی کا کوئی نیتا بول رہا ہے ۔ایک سینئر صحافی پریجوائے ٹھاکر تا نے چناو¿ کمیشن کی اس پریس کانفرنس میں تھے ان کا خیال ہے کہ فی الحال جو صفائی چناو¿ کمیشن نے دی ہے اس سے یہ اشو ختم نہیں ہوتے دکھائی دے رہا ہے ۔پریس کانفرنس میں کچھ سوالوں کے واضح صاف جواب نہیں ملے ہیں جیسے میں نے پوچھا کہ کیا سچ ہوں کہ مہاراشٹر میں آپ نے 40 لاکھ نئے ووٹرس کو شامل کیا اس پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ ستر کی دہائی میں کسی نے کوئی اعتراض نہیں درج کرایا ۔میں نے ایک اور سوال پوچھا کہ کیا لوگوں سے زیادہ نام ووٹر لسٹ میں تھے تو اس کا جواب مجھے نہیں ملااس طرح سے کئی سوال ہیں جن کے جواب صاف نہیں ملے ۔چناو¿ کمیشن نے بہار ڈرافٹ لسٹ سے قریب 65 لاکھ ووٹر ہٹائے ہیں یہ بہت بڑی تعداد ہے اس کا کوئی جواب نہیں ملا ۔چناو¿ کمیشن آج سے پہلے اس طرح کبھی پریس کانفرنس کرنے کے لئے سامنے نہیں آیا تھا ۔تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ چناو¿ کمیشن کے جواب کو سیاسی پش منظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ٹائمنگ کی بات کریں تو یقینی طور سے چناو¿ کمیشن کا جواب بھی سیاسی ہے ۔جیسے راہل گاندھی اسے بہار میں سیاسی اشو بنارہے ہیں تو ٹھیک اسی تاریخ کو سرکار کی جانب سے چناو¿ کمیشن نے اپنا موقف سامنے رکھا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں