ٹرمپ ٹیرف سے ایکسپورٹ پر سنکٹ!



مرکزی حکومت کے چیف اقتصادی مشیر اننت نگیشورن نے کہا ٹرمپ ٹیرف کا اثر 6مہینے سے زیادہ رہنے والا نہیں ہے۔انکا کہنا تھا لانگ ٹرم چیلینج کےلئے پرائیویٹ سیکٹر کو اہم تعاون دینا ہوگا۔ناگیشورن نے خبر دار کیا کہ 6مہینے کے اندر جیمس اینڈس جیولری ،کپڑا اور سی فوڈ انڈسٹری کوبڑے ہوئے ٹیرف کا مقابلہ کرنا ہوا۔ٹرمپ ٹیرف کا ہندوستان کی معشت پر خاص کر کچھ سیکٹروں میں توا بھی سے برا اثر پرنا شروع ہو گیا ہے۔دینک بھاسکر میں چھپی خبر کے مطابق ہندستانی چیزوں پر امریکہ کے بھاری بھرکم 25فیصد ٹیرف نے دیش کے کئی اہم درامدات صنعتوں کے سامنے نیا بحران کھڑا کر دیا ہے ۔اسکا اثر 55فےصد اکسپورٹ پر پڑے گا رےاستےوں کے سامنے بھی نئی چنوتےاں کھڑی ہو گئی ہےں۔ہالانکہ ٹےرف کا اثر سبھی سےکٹروں میں برابر نہےں ہے ،لےکن کہیں پورانے سودوں پر سنکٹ ہے تو کہیں مستقبل مےں آڈر کےنسل ہونے کا اندےسہ بڑھ گےا ہے۔چاول برآمدات کرنے والوں کی پرےشانی بڑھ گئی ہے بھارت تقرےبا 127ملکوں کو 60لاکھ ٹن بانسمتی چاول فروخت کرتا ہے۔اس مےں سے قرےب 2.70لاکھ ٹن ےعنی 4فےصدی چاول امرےکہ کو جاتا ہے۔اس برآمدات مےں قرےب 40فےصدی حصہ ہرےانہ کہ تراوڑی (کرنال)سے جاتا ہے۔آل انڈےا رائس ایکسپورٹ حکام کا کہنا ہے اگر امرےکہ کو بانسمتی چاول بھیجنا نہےں ہوتا تو بھی بڑا نقصان نہےں ہونے والا ہے۔2.70لاکھ ٹن چاول دوسرے ملکوں مےں کھپانہ مشکل نہےں ہوا۔ فی الحال چاول ایکسپورٹ وےٹ اےڈ واچ کی صورت حال مےں ہے کےوںکہ اس سال کا کوٹا پورا ہو چکا ہے۔وہی پانی پت نارتھ انڈےا کا بڑا ٹےکسٹائل حب ہے جہاں سے ہر سال قرےب 20ہزار کروڑ روپے کا کپڑا باہر جاتا ہے اور اس مےں سے ادھا 10ہزار کروڑ تک کا کاروبار اکےلے امرےکہ سے ہوتا ہے۔باہر بھےجنے والے تاجروں کا کہنا ہے کہ امرےکہ کے ٹےرف بڑھانے سے 500کروڑ روپے کے پرانے آرڈر پر مشکل آ گئی ہے۔نئے آرڈر نہےں مل رہے ہےں کچھ اےکسپورٹر پہلے سے بھانپ کئے ہےں ۔اےسے مےں نہوں نے امرےکہ سے بڑے آرڈر لےنا بند کر دےئے ہےں اور سامان مےں بھی کٹوتی کر دی ہے۔ سنگاپور کے ذرےعہ امریکہ سے تجارت کی گنجائش ہے۔برطانےہ سے باہمی تجارت محاہدے سے کچھ فائدہ مل سکتا ہے۔پانی پت مےں3500ہزار کپڑا کارخانے ہےںجن مےں 500سو ایکسپورٹ ہاو ¿س ہےں اور ان مےں 2.5لاکھ لوگوں کو روزگار ملا ہوا ہے۔ نئے آرڈر نہ ملنے پر مزدوروں کی روزی روٹی پر برا اثر بڑے گا۔جمو کشمےر مےں ہےنڈ لوم و دستکاری( خاص کر شال )نے گزشتہ 3برسوں مےں اےکسپورٹ مےں قابل قدر ترقی کی ہے۔ٹےرف کے بعد کارو باری چوکس ہو گئے ہےں۔جمو کشمےر شال اےکسپورٹ اسوسی اےشن نے کہا امرےکہ مال مہنگا ہوگا لےکن کوئی آرڈر ابھی تک کےنسل نہےں ہو ا ہے۔ ہمارے لئے دوسرے ملکوں کے بازار کھلے ہوئے ہےں اگر امرےکہ مےں مانگ گھٹی تو اےکسپورٹ کو دوسرے ملکوں کے بازاروں مےں موڑ دےنگےں۔کمرشےئل خفیہ و ٹےلی محکمہ و جمو کشمےر اقتصادی سروے سے کل اےکسپورٹ 3سال مےں بڑ کر 2023-24مےں 1162کروڑ پہنچ گےا اس مےں سال کا کروبار 477.24کروڑ تھا ادھر روہتک کا نےٹ برسلےٹ صنعت سالانہ 5000کروڑ کا کاروبار کرتی ہے اس مےں سے 70فےصد تجارت امرےکہ سے ہوتی ہے۔اگر نےا ٹےرف لاگو ہوتا ہے تو نا صرف سپلائی متاثر ہوگی بلکہ کاروبار بھی سنکٹ مےں آ جائے گا۔پرےشانی کی بات ہے کہ کچھ کمپنےوںکو 2مہےنوںسے کوئی آرڈر نہےں ملاہے۔مستقبل مےں جو آرڈر ملنے ہےں انکی سپلائی پر ٹےرف کا آثر نظر آئے گا۔زےادہ ٹےرف سے صنعتی کارخانوں کےلئے دنےا کے بڑے بازاروں مےں مال بےچنا مشکل ہو جائے گا۔کےوں کہ پروڈکشن سامان 25فےصد تک مہنگا ہو جائے گا۔اس کا اثر کمپنی پر سےدھا نہ پڑ کرگراہک پر پڑے گا اےک تاجر جسمےر لاٹھا نے بتاےا کہ ہم امرےکہ ،برطانےہ ،ےوروپ مےں نئے بولٹ کی سپلائی کرتے ہےں۔ٹےرف کے سبب قرےب 50کروڑ روپے کے آرڈر بک ہوئے ہےں۔ہمارا 70فےصدی نٹ بولٹ امرےکہ کو جاتا ہے اس پر پہلے کسٹم ڈےوٹی 3فےصد تھی جو اب بڑھ کر اب 25فےصدی ہو گئی ہے ےہ پچھلے 40-50برسوں مےں بہت زےادہ ہے اسکے علاوہ 25فےصد ٹےرف بھی ہے اس سے ہماری چےزےں کافی مہنگی ہو جائے گی ۔ےہاں کے صنعت کاوروں کا کہنا کہ مےں نے تو ےہ صرف ہرےانہ کی صنعتوں اور اےکسپورٹوںکی بات کی ہے ۔باقی دےش مےں بھی صنعتےں مطاثر ہوگی اور لاکھوں کام کرنے والے بے روزگار ہونے کے دہانے پر کھڑے ہےں پہلے سے ہی بے روز گاری انتہا پر ہے اس نئے دھماکہ کا کا اثر پڑے گا جلد پتہ چل جائے گا۔
(انل نرےندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘