شوشل میڈیا کی بڑھتی طاقت!

ایسے میں جب مین اسٹریم میڈیا سوالوں کے گھیرے میں ہے ،شوشل میڈیا چناو¿ میں ایک اہم ترین ہتھیار بن گیا ہے ۔خاص کر اپوزیشن کے لئے ۔دیش کے ایک بہت بڑے طبقے تک پہونچ ہونے کے چلتے سیاسی پارٹی اس پر پیسہ پانی کی طرح بہا رہے ہیں ۔بھارت میں جس طرح سے گاو¿ں گاو¿ں لوگوں کے پاس اسمارٹ فون ہے اور انٹرنیٹ کی سہولت ہے ایسے میں یہ کمپین کا ایک مضبوط ذریعہ بن کر ابھرا ہے ۔چاہے ایک منٹ کی ریل ہو یا پھر ایکس یا یوٹیوب و فیس بک سے لیکر انسٹاگرام ، نیتا اپنی بات کو بڑے ڈھنگ سے دیش کے بڑے طبقے تک پہونچانے میں کامیاب رہے ہیں ۔دیکھا جائے تو اس بار چناو¿ نریٹو مین اسٹریم میڈیا سے نہیں بلکہ شوشل میڈیا سے طے کیا جارہا ہے ۔اس کام میں پی ایم مودی کا سیدھا مقابلہ اگر کوئی کررہا ہے تو وہ کانگریس کے نیتا راہل گاندھی ہیں ۔شوشل میڈیا کی طاقت سمجھنے کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ دیش میں یوٹیوب کے 46 کروڑ ناظرین ہیں تو انسٹاگرام پر 36 کروڑ ہندوستانی سرگرم ہیں ۔فیس بک پر یہ تعداد 38 کروڑ کے قر یب ہے اور ایکس پر 2.71 کروڑ لوگ ایکٹو ہین ۔ان میں سب سے زیادہ مقبول ریلس کا بازار ہے ۔شارٹ ویڈیو بیس کا چلن کتنا ہے اسے اعداد شمار سے سمجھا جا سکتا ہے ۔اوسطاً ایک ہندوستانی ریل پر 38 منٹ کا وقت بتاتا ہے ۔ریلس کو دیکھنے والے 64 فیصد لوگ چھوٹے چھوٹے شہروں کے ہیں تو گاو¿ ں میں رہنے والے 45 فیصد لوگ دیکھتے ہیں ۔25 سال کی عمر والے لڑکوں کی تعداد 65 فیصد ہے ۔شوشل میڈیا کی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پی ایم مودی کے ایکس پر 6 کروڑ فالوور ہیں تو وہیں انسٹاگرام پر انہیں 8.91 ملین لوگ فالو کرتے ہیں ۔شوشل میڈیا پر جو دو بڑے چہرے چھائے ہوئے ہیں وہ ہیں نریندر مودی اور راہل گاندھی ہیں ۔راہل گاندھی کے یوٹیوب پر پچھلے ماہ 35 کروڑ لوگوں کے بیوز آئے ۔اس وقت راہل گاندھی کا یوٹیوب چینل نمبر 1 پر ہے ۔ان کے چینل کو 5.55 ملین لوگوں نے سبسکرائب کیا ہے ۔ان کے انسٹاگرام اکاو¿نٹ پر 7.9 ملین سبسکرائبر ہیں ۔ایکس پر ان کے 2.5 ملین فیس بک پر 70 لاکھ اور واٹس ایپ پر 6.3 ملین لوگ فالو کرتے ہیں ۔شوشل میڈیا کی سرگرمی کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب پی ایم مودی نے کانگریس کے چناو¿ منشور پر سوال اٹھایا اس کے بعد کانگریس کے چناو¿ منشورکو 88 لاکھ بار ڈاو¿ن لوڈ کیا گیا ۔کانگریس نے 20 ہزار رضاکاروں کی فوج بنا رکھی ہے جو واٹس ایپ کے ذریعے پانچ لاکھ لوگوں کے سیدھے رابطے میں ہے ۔اس معاملے میں بھاجپا کانگریس سے آگے ہے ۔پی ایم مود ی خود شوشل میڈیا کو لیکر بے حد ایکٹو رہتے ہیں اور اسی کے چلتے بھاجپا کے آئی ٹی سیل کے پاس لاکھوں لوگوں کی ٹیم ہے جو بھاجپا اور سرکار تک مودی و دیگر لیڈروں کے لنک کو ہر منٹ شیئر کرتے ہیں ۔شوشل میڈیا کی طاقت کو سمجھتے ہوئے ہی سیاسی پارٹیوں نے اپنے چناوی کمپین کا بہت بڑا فنڈ شوشل میڈیا پر خرچ کیا ہے ۔شوشل میڈیا کے بڑے پلیٹ فارم ہزاروں کروڑ روپے کی چاندی بھارت کے لوگ لوک سبھا چناو¿ میں چھائے ہوئے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!