کورٹ کی منطوری کے بغیر ای ڈی گرفتار نہیں کرسکتی!

سپریم کورٹ نے ایک بار پھر انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ یعنی ای ڈی کو سخت نصیحت دی ہے ۔دراصل پچھلے کچھ برسوں سے منی لانڈرنگ معاملوں یعنی پی ایم ایل اے نے جس طرح ای ڈی سرگرم نظر آرہی ہے اور اپوزیشن کے بہت سے لیڈروں اور ان سے متعلق لوگوں کو لاکھوں سلاخوں کے پیچھے ڈال رہی ہے اسے لیکر لگاتار اعتراض درج کرایا جاتا ہے ۔ایک برس پہلے بھی سپریم کورٹ نے صاف ہدایت دی تھی کہ ای ڈی کی سرگرمیوں کا ماحول پیدا نا کرے مگر اس نصیحت کا ای ڈی پر کوئی اثر نہیں ہوا ۔اپوزیشن لیڈروں کی گرفتاریاں جاری ہیں ۔سپریم کورٹ نے جمعرات کو اپنے تاریخی اور دوررس فیصلے میں کہا کہ منی لانڈرنگ سے جڑے معاملے میں مخصوص عدالت کے ذریعے شکایت پر نوٹس لینے کے بعد ہی ای ڈی پی ایم ایل کی دفعہ 19- کے تحت کسی ملزم کو گرفتار نہیں کرسکتی ۔بڑی عدالت نے کہا کہ اگر کسی ملزم کو گرفتار کرنا ضروری ہے تو ای ڈی کو مخصوص عدالت سے پہلے اجازت لینی ہوگی ۔جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اجل موئیاکی بنچ نے اپنے فیصلے میں صاف کیا ہے کہ اگر منی لانڈرنگ معاملے میں ملزم کسی شخص کو ای ڈی نے جانچ کے دوران گرفتار نہیں کیا ہے اور پی ایم ایل کی اسپیشل عدالت چارج شیٹ پر نوٹس لے کر اسے سمن جاری کرتی ہے تو اسے عدالت میں پیش ہونے کے بعد ہی پی ایم ایل اے کے تحت ضمانتی دوری شرط کو پورا کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔بنچ نے کہا جب کوئی ملزم سمن کی تعمیل میں عدالت کے سامنے پیش ہوتا ہے تو ایجنسی اس کی حراست پانے کے لئے متعلقہ عدالت میں درخواست دینی ہوگی ۔اگر ملزم سمن (عدالت کے زیر جاری) کے ذریعے اسپیشل عدالت میں پیش ہوتا ہے تو یہ مانا جا سکتا ہے کہ وہ حراست میں ہے ۔ایسی صورت میں تو ایجنسی کو اس کی حراست پانے کے لئے سے متعلق عدالت میں درخواست دینی ہوگی ۔بنچ نے مزید اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزم سمن کے بعد عدالت میں پیش ہوئے اور انہیں ضمانت کے لئے درخواست دینے کی ضرورت نہیں ہے اور اس طرح پی ایم ایل اے کی دفعہ 43- سے وابسطہ شرطیں لاگو نہیں ہوتی ہیں ۔منی لانڈرنگ قانون کی دفعہ 45- کے تحت اس قانون کے تحت سرکاری وکیل کو اختیار ہے کہ وہ ملزم کی ضمانت عرضی کی مخالفت کر سکے ۔ماناجاتا تھا کہ چناو¿ ضابطہ لاگو ہونے کے بعد اس طرح کے چھاپے اور گرفتاریوں پر روک لگے گی تاکہ سیاست داں چناو¿ میں برابر حق سے چناو¿ میںاتر سکیں ۔مگر اس دوران بھی نہ تو چھانپے رکے اور نہ ہی گرفتاریاں ۔ای ڈی کی اس سرگرمی کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں نے اب کورٹ میں درخواست لگائی تھی ۔مگر منی لانڈرنگ معاملہ حساس ہونے کی وجہ سے عدالت نے کوئی حکم نہیں دیا ہے ۔مگر سپریم کورٹ اسے لیکر سنجیدہ اور سخت رخ اپنائے ہوئے ہے تو ای ڈی کو اپنے دائرے اختیار کا احساس ہو جانا چاہیے ۔منی لانڈرنگ معاملے میں سخت کاروائی سے ا نکار نہیں کیا جاسکتا ۔یہ دیش کی سیکورٹی سے وابسطہ ہے ۔اس نظریہ سے منی لانڈرنگ اژانہ قانون کو سخت بنایا گیا تھا ۔مگر اس قانون کو مگر ای ڈی سیاسی حریفوں کو سبق سکھانے اور چناو¿ سے دو ررکھنے کے لئے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہے تو اس قانون کا اثر مشتبہ ہو جاتا ہے ۔کئی معاملوں میں یہ فیصلہ تاریخی اور دور رش ماناجائے گا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!