کس طرف لہر ،کانگریسی یا بھاجپا ؟

گورکھپور کے ندی چوک کے قریب چائے ناشتے کی ایک دکان پر کچھ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں چناﺅ کے تذکرہ ہو رہا تھا موجود لوگوں میں کانگریس اور بھاجپا کو لیکر الگ الگ رائے تھی بھاجپا اور کانگریس کو لیکر بہس ہوتی رہی اور بات اشوک گہلوت اور وسندھرا راجے تک پہنچ جاتی ہے باتوں باتوں میں ان لوگوں سے پوچھا جاتا ہے کے اگر ان کی پسند دیدہ پارٹی کامیاب ہو جاتی ہے تو وزیراعلیٰ کون ہوگا ایک شخص دویندر بشنوئی کا دعوا تھا کے بی جے پی ہی کامیاب ہوگی اور وسندھرا راجے سندھیا اگلی وزیراعلیٰ ہوگیں ان کے ساتھ بیٹھے دوسرے شخص للت سنگھ کا کہنا تھا کے کانگریس کی حکومت پھر واپسی کریں گی اور اشوک گہلوت ہی وزیراعلیٰ بنیں گے یہاں ےہ بتانا ضروری ہے کہ ریاست میں ووٹروں کے دل میں یہ بات بس گئی ہے کے ہر5 سال میں تبدیلی ہوتی ہے وہ اس سے سرکار کی تمام اچھائیاں اوربرائیاں ٹٹولتے ہیں ۔اشوک گہلوت کی رہنمائی والی کانگریس حکومت اسی سیاسی چرن کو بدلنے کی پوری طاقت چھنوک رہی ہے راج نہیں رواج بندلے گا تھیم پر وہ جارحانہ طرےقے سے چناﺅ مہم میں ہے ایک سال کے دوران ان کی اسکیموں کا صاف اسر دکھائی پڑتا ہے ۔جئے پور جود پور ہائی وے سے لگے گاﺅں چترولی میں ایک خاتون مالتی سنگھ بتاتی ہیں کے زمین پر گہلوت حکومت نے بہت اچھا کام کیا ہے ان کے گاﺅں میں کوئی ایسا خاندان نہیں ہے جسے چرن چیوی کارڈ نا ملا ہو ان اسکیموں کے سبب ممکن ہے کے لوگ کانگریس کو دوبارہ ووٹ دیں لیکن ایک دوسرے شخص مکیش کمار اس دعوے سے متفق نہیں ہے اور مانتے ہیں کے ریاست میں اقتدار بدلے گا بی جے پی کی حکومت بنے گی ریاست کی 200 اسمبلی سیٹوں پر ایک مرحلے میں 25 نومبر کو چناﺅ ہونے ہیں بیشک گہلوت اور وسندھرا کے وزیراعلیٰ بننے پر ان کی پارٹیوں کی طرف سے کوئی بیان نہیں ہے لیکن لوگ اپنے اپنے اندازے لگاتے ہیں ان دونوں لیڈروں کی بدولت ہی ریاست میں دوں پارٹیاں مضبوط ہیں جود پور کے ہمانشو وتث کہتے ہےں کے یہاں کے لوگوں کے لئے کانگریس کو ووٹ دینا ہی گہلوت کو وزیراعلیٰ بنانا ہے وہیں بی جے پی کے لوگ مانتے ہےں اگر بھاجپا کامیاب ہوتی ہے تو وسندھرا وزیراعلیٰ ہوں گی اگر ان کو وزیراعلیٰ نہیں بنایا گیا تو پارٹی کے لئے ان کا ووٹ ختم ہو جائے گا جود پور کے لوگ ابھی خاموش نظر آ رہے ہیں لیکن لڑائی صرف اس بات پر نہیں کے اقتدار میں بھاجپا یا کانگریس آئی گی وزیراعلیٰ کو ہوگا جنتا اس پر بھی اپنی رائے بنائے ہوئے ہے کانگریس نے گہلوت اور بی جے پی میں وسندھرا کو وزیراعلیٰ بنانے کی چاہت رکھتے ہیں لیکن اس مخالفت کرنے والے بھی کم نہیں ہےں جے پور میں ایک شخص ابھیشیک سنگھ صرف کمل کو ووٹ ڈالتے ہیں لیکن وہ چاہتے ہیں کے بھاجپا ریاست میں نئی لیڈر شپ دے حالانکہ حمایت اور مخالفت کی آواز وسندھرا اور گہلوت کے ارد گرد زیادہ ہے اس اندازہ لگ جاتا ہے کے ریاست کی سیاست میں ان دونوں پارٹیوں کی کتنی گہری پکڑ ہے یہیں وجہ ہے کہ دونوں کے قد کانگریس اور بھاجپا کو ریاست میں اپنی حکمت عملی طے کرنے میں ایک بہت بڑا فیکٹر رہتا ہے دیکھنا یہ ہے کے اونٹھ کس کروٹ بےٹھتا ہے کانگریس کی جانب ےا بھاجپا کی طرف۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!