بے کنٹرول ترقی نے پہاڑو ں کی بنیاد ہلائی!

ماحولیاتی ماہرین کا خیال ہے کہ اتراکھنڈ کے اونچے علاقوں میں جاری بلا رکاوٹ ترقیاتی کاموں نے جوشی مٹھ شہر کی بنیاد ہلاکر رکھ دی ہے۔ یہ کرائسس کافی سنگین ہے اور حکومت کو فوری طور پر اس خطے میں سرنگ بنانے اور پہاڑوں میں ہو رہے دھماکوں پر فوراً روک لگادینی چاہئے ۔ کلائمیٹ ٹرینڈس کی طرف سے جاری بیان میں ماہرین نے ان پر گہری تشویش ظاہر کی ہے ۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسی ،انڈین اسکول آف بزنس کے معاون ایسوسئٹ پروفیسٹر آئی پی سی سی رپورٹ کے ایک مصنف ڈاکٹر انجل پرکاش نے کہا ہے کہ 2019اور 2022میں شائع دو رپورٹ میں صاف طور پر کہا گیا ہے کہ یہ علاقہ قدرتی آفات کیلئے بے حد حساس ہے ،اس لئے اس خطے کے ڈھانچے بند ترقی کیلئے ماحولیات مناسب اسکیمیں بنانی چاہئے ۔ جہاں تک بجلی پیداوار کی بات ہے اس کے لئے دیگر طریقوں کی تلاش کی جانی چاہئے ۔ اس خطے میں تھرمل پاور پروجیکٹس سے جتنا فائدہ ہوگا اس سے کہیں زیادہ ماحولیات کو نقصان ہوگا۔ کڑھوال یونیورسٹی کے جیوگرافیائی سائنس شعبے کے پروفیسر وائی پی سندریال کے مطابق جوشی مٹھ میں جاری کرائسس صاف طور سے انسانی سرگرمیوں کے سبب ہے ۔ یہاں آبادی میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے اور بنیادی ڈھانچے میں بنا کنٹرو ل اضافہ ہوا ہے ۔ اس کے باوجود قصبے میں پانی کے نکاسی کا مکمل انتظام نہیں ہے ۔ملبے کی چٹانوں کے بیچ باریک سامان پتھر وغیرہ کے علاوہ پانی کے بہنے سے چٹانوں کی طاقت کم ہوئی ہے ۔جس سے چٹانیں گریں اور جس وجہ سے گھروں میں دراڑیں آگئی ہیں ۔ دوسرے تھر مل پاور پروجیکٹس کیلئے ان سرنگوں کو بنانے کیلئے دھاماکوں کے ذریعے کام چل رہا ہے اور اس سے مقامی طور پر زلزلے کے جھٹکے آ رہے ہیں ۔حکومت نے 2013کی کیدار ناتھ ٹریجڈی اور 2021کی رشی کیش گنگا کے سیلاب سے کچھ نہیں سیکھا ۔جیوگرافیائی ہل چل کو لیکر جوشی مٹھ بیشک ان دنوں سرخیوںمیں ہے بلکہ وہ ہی نہیں اتراکھنڈ کے نینی تال ،اتر کاشی و چمپاوت کو سائنسدانوں نے چٹانیں دھنسنے ،زمین میں گڈھے پڑنے کے لحاظ سے کافی سنگین بتایا ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ نیچر سے چھیڑ چھاڑ کے بجائے اسے بنائے رکھنے کی ٹھوس پالیسی کی ضرورت ہے ۔کماو¿ یونیو سٹی کے جیوگرافی سائنس شعبے کے سائنسدانوں پروفیسر بی ایم کوٹالیا کا کہنا ہے کہ نینی تال کے چوٹی پر واقع بلیا نالا علاقہ جیوگرافیائی اور زمین دھسنے کے نظرے سے انتہائی حسا س ہے ۔ ریسرچ میں پایا گیا ہے کہ علاقے کی پہاڑی ہر برس ایک میٹر ڈھہ رہی ہے ۔ اترکاشی چونے کی پہاڑیاں ہے ٹھیک جوشی مٹھ کی طرز پر ہی اتر کاشی کی بنیاد ٹیکی ہوئی ہے ۔چمپاوت میں چٹان کمزور ہیں اور سوکھی ڈانگ میں سب سے زیادہ کمزور پہاڑ ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس مسئلے کو کافی سنجیدگی سے لیا ہے ۔جوشی مٹھ معاملے کو لیکر وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری پی کے مشرانے اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ کے حالات کو لیکر اعلیٰ سطحی میٹنگ اور اس سے امید یہی کی جاتی ہے کہ سرکار مسئلے کی سنگینی کو سمجھے اور مناسب پالیساں بنائے جس سے ماحولیات کا خاص دھیان رکھا جاسکیں ۔ضرورت پڑے تو ماہرین کو بھی پالیسی بنانے میں شامل کریں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!