4کو پھانسی کل 40کو سزائے موت!
ایران میں حجاب کے خلاف جاری چار ماہ سے تحریک کو طاقت کے بل پر کچلنے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے ۔ایسے مظاہروں میں شامل ہونے کے الزام میں سابق نیشنل کراٹے چیمپئن محمد مہدی کریمی اور بچوں کے کراٹے کو چ سید محمد حسینی کو پھانسی دے دی گئی ۔ایران کے محکمہ انصاف کے حوالے سے خبر رساں ایجنسی میزان کے مطابق کریمی حسینی کو 3نومبر کو پہلا میلٹری افسر روہلا ازامیان کے قتل کا قصور وار پایا گیا۔ حجاب مخالف مظاہروں سے وابسطہ چار لوگوں کو پھانسی دی جا چکی ہے ۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق مظاہرے سے وابسطہ 40سے زیادہ مظاہرین کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے ۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پھانسی پر لٹکائے گئے چاروںمظاہرین سمیت 26مظاہرین کے نام سامنے آئے ہیںجنہیں پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے ۔ ان میں سے تین کو جلد پھانسی دی جا سکتی ہے ۔ حجاب نہ پہننے کے جرم میں 16ستمبر کو طالبہ مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد پورے دیش میں حجاب کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے اب تک 19262مظاہرین گرفتار ہو چکے ہیں اور ان میں سے 576مظاہرین کی کاروائی میں جان جا چکی ہے ۔ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کمشنر سمیت تمام انسانی حقوق رضاکار تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ ایران میں منصفانہ سماعت اور بچاو¿ کا مو قع دیے بنا ہی مظاہرین کو من مانی طریقے پھانسی دی جا رہی ہے ۔ دونوں مظاہرین کو پھانسی کی سز دینے کے خلاف یورپین یونین کے محکمہ خارجہ و سیکورٹی کمیٹی کے چیف جوسف وورل نے ایران میں پھانسی کی سزا پر نکتہ چینی کی ۔ ایران کیلئے امریکہ کے خاص نمائندے روبرٹ مالے میں انہیں جوڈیشری کا قتل قرار دیا ۔ ایسے ہی بر طانیہ کے وزیر خارجہ نے کہ ہم اس بے رحمی کو فوراً روکنے کی مانگ کرتے ہیں۔ فرانس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ایران سرکار بہت ہی گھنونے طریقوں سے اپنے ان لوگوں جو قتل کئے جارہے ہیں جو واجب حق مانگ رہے ہیں ایران میں انسانی حقوق گروپوں نے بتایا کہ 15دیگر لوگوں کو سزائے موت دی جا سکتی ہے۔ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات میںموت کی سز اہے ۔انسانی حقوق تنظیم کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب ایشور کے خلاف جنگ چھیڑنا ہے ۔ اس الزام میں موت کی سزا سنائی جاتی ہے ۔ سبھی لوگوں پر انقلابی عدالت بند کمرے میں مقدمہ چلاتی ہے ان میں سرکاری وکیل ملزمان کی پیروی کرتے ہیں ۔ اکثر جھوٹے کیس پیش کئے جاتے ہیں اور زبردستی قبول نامے اور دھوندھلے ویڈیو کے بنیا دپر سزا دی جا تی ہے ۔یہ ویڈیو اسی حساب سے بنائے جاتے ہیں۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں