چین کو سنائی کھری کھری!

بھارت نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ چین کے ساتھ اس کے رشتے ٹھیک نہیں ہیں ۔وزیرخارجہ ایس جئے شنکر نے چینی وزیر خارجہ وانگچی کے ساتھ بات چیت کی جانکاری دینے کے سلسلے میں ایک سوال کے جواب میں بتایا میں بلا ہچک کے کہتا ہوں کہ چین کے ساتھ بھارت کا رشتہ اب پہلے جیسا نہیں ہے ۔اور جب تک سرحد پر حالات بہتر نہی ہوتے تو رشتے بھی بہتر نہیں ہوں گے ۔سرحد پر کشیدگی کم کرنے کے مسئلے پر وزیرخارجہ نے بتایا کہ چینی وزیر خارجہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اپنے حکام سے بات کریں گے ۔اور اعتراف کیا کہ 1993-96کے معاہدوں کی خلاف ورزی ہوئی ہے اس سے بڑی تعداد میں فوجیوں کی موجودگی ہے ۔اس کو دیکھتے ہوئے ہمارے چین سے تعلقات کشیدہ ہیں ۔حالیہ صورتحال میں ایک ورک ان پروگریس کہوں گا حالانکہ یہ کام کافی دھیمی رفتار سے چل رہا ہے ۔اسے آگے لے جانے کی ضرورت ہے ۔کیوں کہ ڈس ایگریمینٹ کے لئے ضروری ہے ادھر قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے چین کے وزیرخارجہ سے ملاقات کے دوران مشرقی لداخ میں باقی بچے سبھی متنازعہ علاقوں سے فوجیوں کو جلد سے جلد اور پوری طرح پیچھے ہٹنے پر زور دیا ہے ۔ا ن کا کہناتھا کہ ڈابھول نے باہمی رشتوں کو فطری طور سے بنائے رکھنے میں آنے والی رکاوٹوں کی دور کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی ۔وانگ کا یہ دورہ کافی اہم اس لئے تھا کہ دونوں دیشوں کے درمیان پچھلے سال سے جاری تعطل کے درمیان چین کا کوئی سینئر وزیر پہلی بار بھارت آیا ہے ۔چوکانے والی بات یہ ہے کہ چین وزیرخارجہ کا یہ دورہ کوئی پہلے سے طے نہیں تھا ۔بلکہ وہ قابل سے اچانک دہلی آئے ایسے میں وانگ کا دہلی آنا اس بات کابھی اشارہ مانا جاسکتا ہے کہ شاید چین فی الحال تنازعات پر روک لگانا چاہتا ہے ۔جو دیش حال تک بھارت سے سیدھے منھ بات کرنے کو تیار نہیں تھا اب اس کے وزیرخارجہ نے بھارت آنے کی پہل کرکے بڑا پیغام دیا ہے ۔وزیر خارجہ نے مسلم دیشوں کی انجمن او آئی سی میں کشمیر کے مسئلے پر بھی چین کے وزیرخارجہ کے تبصرے پر بھارت کا سخت موقف رکھا ۔ہندوستانی وزیرخارجہ جئے شنکر نے کہا کہ یہ ہمارا اندرونی معاملے ہے چین کا اس سلسلے میں آزاد پالیسی اپنانی چاہیے ۔کسی دیش کے بہکاوے میں آکر رائے زنی نہیں کرنی چاہیے ۔کل ملا کر چین پر بھارت یقین نہیں کر سکتا ۔اس میں غور کی بات چیت پر حیرانی کی بات یہ ہے کہ بات چیت کو ہر دور میں چین کچھ نہ کچھ اڑیل رخ دکھاتا رہا ہے ۔جس سے تعطل دور ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔دیکھیں تیل کی دھار دیکھیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!