یوگی آدتیہ ناتھ سے امیدیں!

یوگی آدتیہ ناتھ نے گزشتہ جمعہ کی شام لکھنو¿ کے اکانا اسٹیڈیم میں بھارتیہ جنتا پارٹی تمام ورکروں دوسری ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کی موجودگی میں دوسری مرتبہ اترپردیش کے وزیراعلیٰ کی شکل میں حلف لیا ۔یوگی آدتیہ ناتھ کا ریاست کے 22ویں وزیراعلیٰ کی شکل میں حلف لینا کئی معنوں میں تاریخی ہے ۔پچھلے قریب چار رہائیوں میں یوگی آدتیہ ناتھ اترپردیش کے پہلے ایسے وزیراعلیٰ ہیں جو اپنے عہد کی پانچ سالہ میعاد پوری کرکے پھر وزیراعلیٰ بنے ہیں ۔انہوںنے دہائیوں پرانے نوئیڈا جانا وزیراعلیٰ کے عہدے کے لئے مانا جاتا تھا ۔انہوں نے اس دقیانوسی روایت کو توڑدیا ۔نئی سرکار نے نئے چہروں کی شکل میں سابق آئی اے ایس افسر اسیم ارون سے لے کر سابق آئی ایس افسر اروند شرما سے لے کر دانش آزاد جیسے نئے چہروں کو جگہ ملی ہے ۔اس کے ساتھ ہی دہلی سرکار میں نائب وزیراعلیٰ رہے دنیش شرما سے لے کر ستیش مہاجن ، سدھارتھ ناتھ سنگھ ، آسو توش ٹنڈن جیسے بڑے لیڈروں اور منتری رہے کل 22لیڈروں کو اس بار کیبنیٹ میں شامل نہیں کیا ۔چناو¿ کے نتیجے آنے کے بعد سے بی جے پی نیتا کہہ رہے تھے کہ اتر پردیش کی جنتا نے ان کے کام کو دیکھتے ہوئے ایک بار پھر ان پر بھروسہ جتایا ہے ۔ان بائیس لیڈروں میں سے کئی لوگوں کو کیبنیٹ میں نہ رکھنے جانے پر کسی کو تعجب نہیں ہوا ۔انہوں نے چناو¿ میں ٹھیک سے توجہ نہیں دی ۔زیادہ تر لوگوں کو مقامی سطح پر ناراضگی تھی ۔بڑی مشکل سے مودی اور یوگی کے نام پر جیت کر آئے ہیں ۔شکایتیں تو انکے خلاف پہلے سے ہی تھیں لیکن کورونا کی وجہ سے سب ٹل گیا ۔صاف تھا کہ یا تو وہ پرفارمنس دکھائیں یا پھر کنارے بیٹھ جائیں جو اچھی پرفارمنس دے گا وہ ہی رہے گا ۔جو نہیں کرے گا اسے جانا ہوگا ۔سدھارتھ ناتھ سنگھ کا محکمہ بدل گیا تھا ۔اسی سے انہیں اشارہ دیا گیاتھا ہیلتھ وزارت سے انہیں ہٹایاگیا ۔پارٹی وہی کررہی ہے جو کسی بھی سیاسی پارٹی میں ہونا چاہیے ۔جیسے ممبر اسمبلی کی شکل میں اس کی پرفارمنس کیسی ہے چناو¿ حلقہ کے لوگ آپ سے کتنے مطمئن ہیں اگر آپ سرکار میں ہیں تو آپ کے کام کاج کی پرفارمنس کیسی رہی آپ کی ایمیج کیسی ہے ؟ اتر پردیش کی پچھلی سرکار میں یوگی آدتیہ ناتھ کے قریبی مانے جانے والے مہیندر سنگھ کی بات کریں یا شری کانت شرما کی ہو سدھارتھ ان تینوں کو کیبنیٹ سے باہر رکھنے کی ایک وجہ ہے ان تینوں پر مالی گھوٹالے جیسے الزام تھے ۔اور عام آدمی کے لئے زراعت پر زیادہ انحصار اور مشرقی اور مغربی اترپردیش کے درمیان اقتصادی غیر یکسانیت کے لئے علاوہ بھی لیبر ساجھیداری شرح اور نوجوان بے روزگار کے محاذ پر اتر پردیش کی پرفارمنس قومی پرفارمنس سے کم ہے ۔جس پر اس سال بھی اگر سرکار کو فلاحی اسکیمیں موثر طریقہ سے لاگو کی گئی ہوتیں یقین طور سے یوگی اترپردیش کی تصویر بدل سکتے ہیں ۔چناو¿ منشور کے مطابق کسانوں کو سینچائی کے لئے مفت بجلی دستیاب کرائی گئی تو موجودہ مالی برس میں اترپردیش کا قرض بڑھ کر اس کی جی ڈی پی کا ایک تہائی ہو جائے گا ایسے میں زیادہ سیاسی طاقت کے ساتھ لوٹے یوگی سے صوبہ کی معیشت کو بہتر بنانے کی امیدبھی رکھنا فطری طور سے اور بھی بڑھ گیا ہے ۔چناو¿ میں جو ایک اشو عورتوں کا زیادہ بھایا وہ ریاست میں قانون و نظم اور عورتوں کی سیکورٹی ،یوگی جی سے بہت امیدیں ہیں انہیں جنتا کی امیدوں پر کھرا اترنا ہی ہوگا ۔پھر 2024کے چناو¿ میں یوپی کا اہم رول ہوگا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!