مہنگائی کا مہینہ مارچ!

پانچ ریاستوں کے چناو¿ کے سبب 131دن پیٹرول ڈیزل کی قیمتیں ٹھہری رہیں لیکن دوسرے دن بھی 80پیسے بڑھا دی گئیں یعنی دو دن میں 1.60روپے فی لیٹر تھی ۔کچے تیل 115ڈالر بیرل کے پار ہو چکا ہے ۔چار نومبر کو یہ 81.6ڈالر بیرل تھا ۔تیل کمپنیاں 17روپے لیٹر تک دام بڑھا سکتی ہیں ۔پیٹرول پر ایکسائز ڈیوٹی ابھی پری کووڈ سے 8اور ڈیزل پر 6روپے زیادہ ہے ۔دیش کی سب سے بڑی تیل کمپنی انڈین آئل نے 166دن بعد رسوئی گیس سلینڈر 50روپے تک مہنگا کر دیا ہے ۔مدھیہ پریش یوپی ،بہار ،جھارکھنڈ اور چھتیس گڑھ کے 11شہروں میں سلینڈر 1000روپے سے پار ہو گیا ہے ۔دہلی میں ابھی یہ ریٹ 949.3روپے ہو گیا ہے ۔مارچ 2021کے نتیجے 819روپے تھا یعنی سال بھیر میں ہی 140روپے مہنگا ہو گیا ۔روس یوکرین جنگ سے کچا تیل قریب 40فیصد مہنگا ہو چکا ہے ۔یہ 185ڈالر تک جا سکتا ہے ایسے میں ضروری چیزوں کی قیمتیں اور بڑھنے کا اندیشہ ہے ۔مارچ کے مہینہ میں مہنگائی کا یہ حال ہے ۔پیٹرول مصنوعات کے ساتھ ہی دودھ کافی میگی اور سی این جی مہنگی ہو گئی ہے ۔امول ،مدرڈیری ،پراگ نے دود ھ دو روپے فی لیٹر مہنگا کر دیا ہے ۔مدھیہ پردیش میں ملک نے 5روپے اضافہ کیا ہے ۔میگی بھی دو روپے سے تین روپے مہنگی ہو گئی ہے ۔چھوٹے پیک پر دو روپے اور بڑے پیک پر تین روپے کا اضافہ ہو گیاہے ۔نائس کیفے کلاسک اور بروکافی اوت تاج محل چائے کی قیمتوں میں 3سے 7فیصد اضافہ کیا گیاہے ۔دہلی میں سی این جی 50پیسہ کلو تک مہنگی ہو گئی ہے ۔پچھلے کچھ عرصہ سے روز مرہ کی اشیائے ضروریہ کی قیمتیں عام لوگوں کی پہونچ سے باہر ہوتی جارہی ہیں کھانے پینے کی چیزوں تک کے دام لمبے عرصے سے جس سطح پر ہیں اس سے بہت سے لوگوں کے سامنے الگ الگ طرح کی مشکلات کھڑی ہوتی جارہی ہیں ۔عجب یہ ہے کہ جب کبھی بین الاقوامی بازار میں کچے تیل کے دام میں گراوٹ آتی ہے تو شاید ہی کھلے بازار میں پیٹرول ڈیزل کے دام میں کمی کی جاتی ہے ۔سوال یہ ہے اگر بڑی گاڑیوں یا کاروباری اداروں ہوائی اڈوں ،اور صنعتی استعمال میں کھپت کے لئے اونچی قیمت پر ڈیزل خریدنا چاہیں تو کیا اس کا اثر متعلقہ بجنس مین پر نہیں پڑے گا ؟ کیا تھوک میں مہنگے تیل کی وجہ سے مال ڈھلائی مسافر کرایہ ،نہین بڑھے گا ؟ دراصل گزشتہ دنوں پیٹرول ،ڈیزل کے دام ٹکے رہے مانا جا رہا تھا اس کے پیچھے اسمبلی انتخابات بڑی وجہ رہے ۔جس سے مہنگائی کااثر ووٹروں پر پڑ سکتاتھا ۔اب پانچ ریاستوں میں چونکہ چناو¿ ختم ہو گئے ہیں اس لئے قیمتیں بے لگام بڑھ رہی ہیں ۔سرکار کو چاہیے کم سے کم روز مرہ کی چیزوں کی قیمتوں پر کنٹرول کریں ۔غریب آدمی روز کھانے کمانے والا کس حالت میں جی رہا ہے یہ بھی تو جانیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟