تو کیا لوک سبھا کے ساتھ ہوں گے ایم سی ڈی چناو ¿؟
دہلی میں یونیفائڈ میونسپل کارپوریشن چناو¿ جلد ہونے کی امید نہیں ہے ۔بل میں وارڈوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد 250کرنے کی سہولت ہے اس سے نئے سرے سے وارڈ بنانے ہوں گے اس کاروائی میں ایک سال تک کا وقت لگ سکتا ہے ۔دوسری طرف مرکزی سرکار نے بل میں کہا ہے کہ میونسپل کارپوریشن بننے کے بعد جو مردم شماری ہوگی اس کے بعد اس کی بنیاد پر دہلی کے وارڈوں کی تعداد متعین ہوگی ۔ماہرین کے مطابق سرکار نے بل میں سہولت رکھی ہے کہ وارڈ کی حد بندی نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہوگی ۔ابھی 2021کی مردم شماری پوری نہیں ہوئی ہے ایک اندازہ کے مطابق مردم شماری کی رپورٹ آنے میں دو سال لگ سکتے ہیں اس صورت میں دو سال پہلے نئے سرے سے وارڈ نہیں بنائے جا سکتے ۔اصل میں مانا جارہا ہے کہ 2011کی مردم شماری سے زیادہ ووٹروں کی تعداد ہو چکی ہے اس سبب مردم شماری و ووٹروں کے معاملے میں وارڈوں کی پوزیشن برابر نہیں ہو سکتی ۔ادھر دہلی اسٹیٹ الیکشن کمیشن کے حکام نے بتایا مردم شماری رپورٹ ملنے کے بعد نئے سرے سے وارڈ بنانے میں کم سے کم ایک برس کا وقت لگے گا ۔سال 2016میں وارڈوں کی حد بندی کرنے میں پورا ایک برس لگ گیا تھا ۔وارڈ بنانے میں مردم شماری محکمہ سے تفصیلات لینی پڑتی ہیں اس کے بعد وارڈ بننے کی کاروائی شروع ہو جاتی ہے ۔وارڈوں کے علاقہ کا خاکہ بنانے کے بعد سیاسی پارٹیوں کے علاوہ عام جنتا سے اعتراضات اور تجاویز و مشورے حاصل کئے جاتے ہیں ۔یہ کاروائی پوری ہونے کے بعد وارڈوں کے علاقوں کو فائنل شکل دے دی جاتی ہے ۔آئین کے ماہر اور دہلی اسمبلی کے سابق سیکریٹری ایس کے شرما کا کہنا ہے کہ اگر وارڈوں کو موجودہ تعداد 272سے گھٹائی جاتی ہے اس کے لئے حد بندی کاروائی کی ضرورت ہوگی ۔اور اس میں بہت وقت لگے گا ۔بتادیں دہلی میونسپل کارپوریشنوں (تینوں) کی میعاد 22مئی کو ختم ہو رہی ہے ۔میونسپل کارپوریشن بھنگ ہونے کے ساتھ ہی اس کی کمان اسپیشل افیسر کے ہاتھ میں سونپی جائے گی ۔جو سیدھے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کو رپورٹ کریں گے ۔پیش بل کے بارے میں کہا گیا ہے کہ انہیں میونسپل کارپوریشن کے طریقہ نظام میں مداخلت کرنے کا پورا اختیار ہوگا اس بل سے سرکار دہلی میں میئر ان کونسل سسٹم لاگو کرنے میں بھی دلچسپی رکھتی ہے اس بل میں اس طرح کوئی بحث نہیں ہوگی ۔حالانکہ کہا گیا ہے کہ اس کی جانکاری گزٹ نوٹیفکیشن میں دے دی جائے گی ۔بل میں ڈائرکٹ لوکل باڈیز کا انتظام کو جاری رکھنے کی بات ضرو ر کی گئی ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں