یوکرین میں گھسی روسی فوج!

مہینے بھر سے جنگ کی تیاری کر رہی روسی افواج امرکہ -یورو پ کی دھمکیوں کو درکنار کرتے ہوئے یوکرین کے دو صوبوں میں داخل ہو گئی ۔ روسی صدر ولادمیر پوتن نے یوکرین دو صوبوں ڈونٹسک اور لوہانسک کو آزاد ڈکلئر کرنے کے بعد جس سرکاری فرمان پر دستخط کئے اس کے تحت ان دو نو ں صوبوں میں اب روسی فوجیں ہمیشہ کیلئے تعینات رہیں گی ۔ ان صوبوں کے بڑے حصے میں لوگ روس حمایتی ہیں ۔ یہاں کئی گروپ پچھلے کئی دنوں سے یوکرین کی فوج پر حملے کر رہے ہیں۔ اب انہیں روسی فوج کا ساتھ مل گیا ہے ۔یوکرین سمیت سبھی یوروپی ملکوں نے اسے یوکرین کی سرداری پر حملہ قرار دیتے ہوئے روس پر اقتصادی پابندیاں لگادیں ہیں ۔ حالاںکہ یوکرین کی فوج نے ابھی تک کوئی بڑا رد عمل نہیں ظاہر کیا ہے۔ روسی قبضے کو دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی ہنگامی میٹنگ بلائی گئی ہے ۔ اس نے روسی کاروائی کو دراندازی بتایا ۔ امریکہ اور یوروپ کے سبھی ملکوں نے روس پر کئی پابندیاں لگانے کی بات رکھی تھی ۔ وہیں بھارت اور چین نے غیر جانبدار رہتے ہوئے مسئلے کابات چیت سے حل نکالنے کی نصیحت دی ۔ اس پورے واقعے پر یوکرین کے صدر جلنسکی نے کہا کہ ہم ڈرنے والے نہیں ہیں اور سرحدیں پہلے جیسی ہی رہیں گی ۔ جواب میں روس نے کہا کہ یوکرین کا نقشہ بدل چکا ہے ۔ اور روسی صدر پوتن تو یہاں تک کہہ دیا کہ جدید یوکرین کا تو آزاد وجود کبھی رہا ہی نہیں ۔ وہ کمیونسٹ نیتا لینن کی رہنمائی میں ہوئی بولشوک انقلاب کی دین ہے۔ موجودہ بحران امریکہ کیلئے بھی ایک چنوتی ہے جسے ابھی بھی افغانستان میں زبردست ناکامی کے بعد اپنے قدم واپس کھینچنے پڑے ہیں ۔ امریکہ اور برطانیہ نے روس کے خلاف اقتصادی پابندیوں کا اعلان کیا جسے کئی ملکوں نے حمایت دی ہے۔ اس سے روس کیلئے اقتصاد چیلنج دیش میںکھڑا ہو سکتاہے ۔ مگر حالا ت سے ایسا لگتا ہے کہ روس کو اپنے اشارے پر نچانے والے پوتن گھڑی کی سوئی کو الٹی سمت میں گھمانا چاہتے ہیں ۔ جہاں تک بھارت کی بات ہے تو اقوام متحدہ میں اس کا نظریہ ایک دم صحیح ہے کہ وہاں کشید گی گھٹانا پہلی ترجیح ہونی چاہئے ۔ بھار ت کی تشویش فطری ہے کیوں کہ یوکرین میں 20ہزار سے زیادہ ہندوستانی شہری اور طالب علم ہےں ۔یوکرین اور روس کی سرحد پر بڑھتی کشید گی کو جلد ختم نہیں کیا گیا تو یہ سرد جنگ کی شکل اختیا ر کرنے کے بعد اب تک کے سب سے بڑے ٹکراو¿ میں بدل سکتی ۔ حقیقت یہ بتا رہی ہے کہ جنگ بڑے ملکوں کے طاقت کے مظاہرے کی ہے ۔لیکن یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ایسی کشیدگی اور جنگ تباہی کے علاوہ اور کچھ نہیںہوگا۔تازہ اطلاعات کے مطابق روس نے یوکرین پر حملہ کردیا ہے جس سے دنیا میں مزید تشویش پیدا ہو گئی ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟