گھونگھٹ،پگڑی ،کراس پر روک نہیں تو حجاب پر کیوں؟

کرناٹک ہائی کورٹ میں بدھ کو چوتھے روز حجاب پہننے سے روکنے کے خلاف مسلم طالبات کی لڑکیوں پر سماعت ہوئی چیف جسٹس ریتو رتر اوستھی ،جسٹس کرشنا ایس دکشت اور جسٹس جے ایم کھوجی کی بنچ نے عرضی گزاروں کی طرف سے پیش وکیل نے کہا کہ گھونگھٹ ،دوپٹہ ،پگڑی اور بندی جیسے دھارمک علامتیں لوگ پہن اوڑھ رہے ہیں۔صر ف حجا ب کیوں نشانہ بنا یا جا رہا ہے؟ایک عرضی گزار کی طرف سے پیس ہوئے وکیل روی ورما کمار نے کہا کہ سماج کے سبھی طبقوں میں بہت سے مذہبی نشان ہیں،چوڑی پہنی جاتی ہے،کیا یہ مذہبی نشان نہیں ہے؟چوڑی پہننے اور ماتھے پر بندی لگانے والی لڑکی کو باہر نہیں کیا جا رہا کراس پہننے پر روک نہیںہے؟صرف غریب مسلم طالبات ہی پابندی کے دائرے میںکیوں؟ان کے مذہب کی بنیا د پرانہیں کلا س باہر کیا جا رہاہے۔یہ آئین کی دفعہ 15کی خلاف ورزی ہے۔بدھ کے روز بھی حجا ب پہنی مسلم طالبات کو کلا س میں جانے نہیں دیا گیا یہ امتیاز پر مبنی ہے۔ کوئی نوٹس تک نہیں دیا گیا ۔ہمارا موقف نہیں سنا جا رہا ہے سیدھے سزا دی جارہی ہے۔اس سے زیا دہ اور کیا ہو سکتاہے؟دراصل ریاست میں تعلیمی اداروں میں حجا ب پر روک لگانے کے بعد معاملہ ہائی کورٹ پہونچا ہے ۔ انترم حکم میں عدالت نے جمع کو حجاب اور بھگوا گمچھے جیسی چیزیں پہن کر آنے پر روک لگا دی تھی اور اسکول کھولنے کو کہا تھا۔ اس سے پہلے طالبات کی طرف سے وکیل دیو دت کایت نے اپنا موقف رکھا تھا اور دلیل دی تھی کہ حجاب اسلام کا ضروری حصہ ہے مگر ریاست آئین کے تحت ملے حقوق میں دخل اندازی نہیں کر سکتی ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!