زبردستی گلے لگانے ، جھولا جھولنے سے رشتے نہیں بہتر ہوتے !

پنجاب کے چناو¿ کمپین ختم ہونے سے ایک دن پہلے کانگریس نے سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کی انٹری کروا دی ۔منموہن سنگھ کا نام پارٹی کے اسٹار کمپینروں کی فہرست میں شامل تھا ۔لیکن خراب صحت کی وجہ سے وہ چناو¿ کمپین میں نہیں آسکے ۔اس کے چلتے جمعرات کو چنڈی گڑھ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران منموہن سنگھ کا پنجابی زبان میں ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کہا بھارتیہ جنتا پارٹی پچھلے سات برسوں سے زیادہ وقت سے اقتدار میں ہے لیکن لوگوں کے مسائل کے لئے وہ اب بھی دیش کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لعل نہرو کو قصوروار ٹھہرا رہے ہیں انہوں نے کسان آندولن خارجہ پالیسی ،مہنگائی ،بے روزگاری سمیت کئی معاملوں کو لے کرجہاںکانگریس نے سیاسی فائدے کے لئے کبھی دیش کو نہیں بانٹا او ر نا ہی سچ چھپایا ،20فروری کو ہوئے پنجاب چنا و¿ کی پولنگ سے پہلے منموہن سنگھ نے اپنی پنجابی زبان کے پیغام میں کہا ایک طرف مہنگائی اور بے روزگاری سے لوگ پریشان ہیں تو دوسری طرف پچھلے ساڑے سات سال سے اقتدار پر قابض موجودہ سرکار اپنی غلطیوں کو ٹھیک کرنے کے بجائے لوگوں کے مسائل کے لئے اب بھی دیش کے پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو کو قصوروار ٹھہرا رہی ہے ۔منموہن سنگھ نے کہا کچھ دن پہلے وزیراعظم کی سیکورٹی کے نام پر پنجاب کے وزیراعلیٰ چرنجیت سنگھ چنی اور ریاست کے لوگوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ۔کسان آندولن کے دوران بھی پنجاب اور پنجابیت کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ۔انہوں نے کہا دنیا پنجاب کے لوگوں کی بہادری اور دیش بھگتی اور قربانی کو سلام کرتی ہے ۔لیکن این ڈی اے سرکار اس بارے میں کچھ بات نہیں کرتی ۔انہوں نے الزام لگایا چینی فوج پچھلے ایک سال سے ہماری سرزمین پر قبضہ جمائے ہوئے ہے لیکن سرکار معاملہ کو دبانے کی کوشش کررہی ہے ۔مجھے امید ہے کہ اب سرکار کو یہ مان لینا ہوگا کہ نیتاو¿ں کو زبردستی گلے لگانے سے ان کے ساتھ جھولا جھولنے سے بن بلائے بریانی کھانے سے دیشوں کے ساتھ رشتے نہیں بہتر ہو سکتے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟