ایک ساتھ پہلی مرتبہ 38 دہشت گردوں کو سزائے موت!

کئی بار فیصلہ جب آتا ہے بہت سی یادیں دھندلی پڑ جاتی ہیں ۔جمعہ کو سپیشل عدالت نے جب احمد آباد میں 2008 کے بم دھماکوں کے قصورواروں کو سزا سنائی تو لوگوں کو یہ یاد دلانا پڑا کہ اس دن کتنی بڑی ت باہی گجرات کے اس شہر میں دیکھی گئی تھی ۔26 جولائی کی شام ایک کے بعد ایک 70 منٹ کے اندر شہر کے الگ الگ حصوں میں 21 بم دھماکے ہوئے تھے ۔جن میں 56 لوگوں کی جان چلی گئی تھی اور200 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے ۔سازش کا پردہ فاش کرنے میں حالانکہ سیکورٹی ایجنسیوں نے زیادہ وقت نہیں لگایا اور ایک سال کے اندر ہی معاملے میں مقدمہ درج ہو گیا ۔کل 76 لوگوں کو ملزم بنایا گیا ۔اور اب جب 13 سال کی عدالتی کاروائی کے بعد فیصلہ آیا تو ان میں 38 لوگوں کو موت کی سزا سنائی گئی اور 11 لوگوں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے اسپیشل کورٹ کے جج اے آر پریل نے 8 فروری کو 49 لوگوں کو قصوروار قرار دیا تھا ۔اور 28 لوگوں کو بری کر دیا تھا ۔آزاد بھارت میں پہلی بار ایک ساتھ اتنے قصورواروں کو موت کی سزا سنائی گئی ہے ۔اس سے پہلے سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کے 1991 ویں میں ہوئے قتل کے معاملے میں تمل ناڈو کی ٹاڈا عدالت نے 1998 میں سبھی 26 قصورواروں کو موت کی سزا سنائی تھی ۔سرکار وکیل سدھیر برھم بھٹ نے کہا کہ دھماکوں میں نریندر مو دی کے قتل کی سازش تھی ۔جو تب گجرات کے وزیراعلیٰ تھے ۔اور بچاو¿ وکیل امت پٹیل نے بتایا جج نے معاملے کو بہت ہی اہم بتایا سبھی قصوروار 8 جیلوں سے ویڈیو کانفرنسنگ کے زریعے عدالت کے سامنے موجود رہے احمد آباد جیل دہلی کی تہاڑ جیل اور بھوپال ،گیا بینگلورو ، کیرل ،ممبئی جیل میں رکھا گیا ہے ۔غور طلب ہے کہ احمد آباد بم دھماکے میں کچھ اور ملزمان کی بعد میں گرفتاری ہوئی ۔جن کے معاملوں کی ابھی سماعت شروع نہیں ہو پائی ۔26 جولائی 2008 کو 70منٹ کے اندر بم دھماکوں نے احمد آباد کو ہلا کر رکھ دیا تھا ۔دہشت گردوں نے بھیڑ بھاڑ اور بازار والے علاقے میں ٹفن میں بم نسب کئے تھے ۔اور سائیکل پر رکھ دیا گیا تھا اور دھماکے سے کچھ منٹ پہلے چینلوں اور میڈیاکو دھماکوں کی وارننگ دیتے ہوئے ای میل بھی کرایا گیا ۔سلسلے وار بم دھماکوں میں 56 لوگ مارے گئے تھے اور 200 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے اور زبردست بربادی ہوئی تھی ۔بتایا گیا ہے کہ یہ انڈین مجاہدین اور سینی نے دھماکے گودرا کانڈ کا بدلا لینے کے لئے کئے تھے ۔یہ الگ بات ہے کہ ان دھماکوں میں اقلیتی فرقہ کے کچھ لوگ بھی مارے گئے تھے ۔اس واردات سے پتہ چلتا ہے کہ وارانسی اور جے پور میں ایسے دھماکے کئے گئے تھے اور احمد آباد کے بعد سورت میں بھی 29 جگہوں پر بم پائے گئے تھے ۔خوش قسمتی سے یہ پھٹ نہیں پائے ۔ان قصورواروں کے سامنے اوپری عدالت جانے کا دروازہ بے شک کھلا ہے لیکن اسپیشل عدالت کے اس فیصلے کی اہمیت یہ ہے کہ دیش کو دہلانے والے معاملے میں سخت سے سخت سزا دے کر اس نے تباہ کن طاقتوں کو سخت سندیش دینے کی کوشش کی ہے ۔ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟