مسلسل سازش رچتے سرحد پر بیٹھے آتنکی!

دیش میں ماحول خراب کرنے کیلئے سرحد پار بیٹھی دہشت گرد تنظیمیں مسلسل سازش رچ رہی ہیں۔ پچھلے ماہ 14جنوری کو غازی پور کے علاوہ جموں و کشمیر اور پنجاب میں بھی اس طرح کے آئی ڈی بم بر آمد ہوئے تھے ۔ خفیہ ایجنسیوںکو دہشت گرد حملوں کے انپٹ دے رہی تھیں۔ ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ یوپی چنا و¿ میں گڑبڑی پھیلا نے کیلئے شرارتی عناصر سازش رچ رہی ہیں ۔ راجدھانی دہلی کو نشانہ بنانے کیلئے یہ عناصر اپنی حرکتوں سے باز نہیں آرہے ہیں۔ ایک بار پھر راجدھانی دہلی کو بم دھماکوں سے دہلانے کی سازش ناکام ہوئی ہے۔ اس سے پہلے اسی برس جنوری کے مہینے میں غازی پور منڈی میں بارود برآمد ہوئے تھے ۔ایک مہینہ کے وقفے میں دو جگہوں پر جدید تریں الیکٹرونک ڈیوائس کا ملنا واقعی تشویش ناک ہے۔راحت کی بات یہ رہی کہ دونوں ہی جگہوں پر دہشت گرد اس میں دھماکہ نہیں کرسکے ۔آئی ای ڈی ایسا دھماکوں شے ہوتی ہے جو آر ڈی ایکس ،مونیا وغیرہ کے میل سے تیار کیا جاتا ہے۔اور اس کے ذریعے خوفناک تباہی مچائی جا سکتی ہے ۔ مشرقی دہلی کے اولڈ سیما پوری میں جس بند گھر سے تین کلو گرام آئی ای ڈی برآمد کیا گیا ہے اگر وہ پھٹتا تو 500میٹر کے دائرے میں تباہی مچ جاتی ۔پتہ چلا ہے کہ اس گھر میں تین چار لڑکے رہتے تھی جو فرار ہیں ان کی گرفتاری کے بعد ہی پوری سازش سے پردہ اٹھ سکے گا۔ سیما پوری سے ملے آئی ای ڈی بالکل غازی پور میں ملے آئی ای ڈی کے طرز پر تیار کیا گیا تھا۔ذرائع نے تو یہاں تک دعویٰ کیا کہ جموں و کشمیر اور پنجاب میں بھی اسی طرح کے آئی ای ڈی ملے تھے ۔ پریشانی کی سب سے زیادہ بات دہلی پولیس کمشنر راکیس استھانہ کا یہ بیان ہے کہ بغیر مقامی حمایت کے اتنی بڑی سازش کو تیا رکرنا نا ممکن ہے ۔ یعنی کہیں سے کہیں مقامی سطح پر دیش کو کمزور کرنے والوں کو یہاں کے کچھ لوگوں کی حمایت حاصل ہے ۔لازمی ہے کہ مقامی سطح پر خفیہ نظام کو چست دروست اور ساز وسامان سے آراستہ رکھنا چاہیے ۔دہشت گردی سے مقابلہ کرپانے کے راستے میں سب سے بڑی چنوتی دیش کے مختلف حصوں میں پھیلے انہیں سخت قانون یعنی سلیپر سیلس اور ان ذرائع کی پہچان کرنا ہے جن کے ذریعے دھماکے کا سامان اور ہتھیار پہونچائے جاتے ہیں،حالاںکہ اس کیلئے سیکورٹی فورس انفورمیشن تکنیک کا استعمال کرتیں ہیں لیکن آتنکی تنظیمیں انہیں ٹھینگا دکھانے میں کامیاب ہو جاتی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ نہ صرف وادی میں سیکورٹی فورس کو ہر سرگرمی پر نظر بنائے رکھ پاتی ہیںبلکہ دوسر ے شہروں میں بھی دہشت گردوں کے ٹھکانے تلاشتی رہتی ہیں ۔ مسلسل خفیہ ایجنسیوں کو گڑبڑی پھیلانے کے بارے الرٹ جاری کرنا یہی دکھاتا ہے کہ خطرہ پل پل ہے ۔ اس لئے ذرائع کے درمیان تال میل قائم کرنے کی سمت میں سبھی کو کام کرنے کی ضرورت ہے ۔حالاںکہ سرحد پر جاری دہشت گردی کی کیمپوں کو تباہ کرنے میں فوج نے کافی حد تک کامیابی حاصل کرلی ہے ۔انہیں مالی مدد پہونچانے والوں کی پہچان کرکے انہیں جیل بھیجنے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔ مگر اب بھی سرحد پار سے بھیجے گئے دھماکوسامان دہلی تک پہونچ ہی جاتے ہیں ۔ اس لئے سیکورٹ ایجنسیوںکو اور چست بنانے کی ضرورت ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟