بچوں کے قاتلوں سے بات کیوں؟
سال 2014میں پشاور (پاکستان )کے آرمی پبلک اسکو ل میں ہوئے آتنکی حملے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے وزیر اعظم عمران خان کو پیشی کے دوران جم کر پھٹکار لگا ئی اور کہا کہ وہ 132اسکولی بچوں کے قاتلوں سے کیو ں سمجھو تہ کر رہے ہیں ؟ بلکہ قتل عام میں شامل لوگوں کے خلا ف سخت کاروائی کرنی چاہئے تھی۔ تین نفری ججوں کی بنچ نے کہا کہ وہ قتل عام میں ملوث قصو ر واروں سمجھو تے کی میز پر کیوں لائے عمران خاں نے کہا کہ ہم پاکستان میں کوئی بھی سوالوں اور جانچ گھیرے میں نہیں ہیں اور انکی سرکار عدالت کے حکم کے مطابق قصورواروں پر کاروائی کرے گی ۔ عمران خان سرکا ر کچھ عرصے سے پاکستان کی آتنکی تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے سمجھو تہ کر رہی ہے ۔ خیال رہے اس تنظیم کے آتنکیوں نے ہی سال 2014میں پشاور آرمی پبلک اسکول کے بچوں پر بربریت آمیز حملہ کر کے کل 147لوگوں کو مار ڈالا تھا جن 132بچے تھے ۔ حملے کے وقت عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف پارٹی خیبر پختونستان میں اقتدار میں تھی اور اس نے متا ثرین کے رشتہ داروں کو مالی مدد دی تھی ۔ اس جواب سے عدالت کی بنچ اور نا راض ہو گئی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعظم متا ثرین کی زخمو ںپر نمک چھڑک رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ ہمارے حکم کے باوجود سرکار نے کچھ نہیں کیا کو رٹ نے عمرا ن خان کر 20اکتوبر کے فیصلے پر تعمیل کر نے کو کہا اپنی صفائی میں عمران خان نے کہا کہ وہ مارے گئے بچون کے والدین سے مل کر بات کر چکے ہیں اور آگے بھی کرتے رہیں گے ۔ اس بیان سے ناخوش جسٹس خان نے کہا کہ پتا کیجئے 80ہزار لوگ کیو ں مارے گئے معمول کیجئے پاکستان میں 480ڈرون حملو ں کیلئے کون ذمہ دار ہے ؟ عمران خان نے بتایا کہ پی ایس حملے کی جانچ کیلئے اعلیٰ سطحٰی جانچ کمیشن قائم کر سکتی ہے ۔ اس پر چیف جسٹس نے پی ایم عمران کو یاد دیالا کہ اس قتل عام کو 7سال گزر چکے ہیں ۔ ان سات سالوں میں بتائیں سرکار نے کیا کاروائی کی ہے؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں