کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ ایک دن جہاز سے اتر وں گا !

وزیر اعظم نریندر مودی نے یوپی کے سلطان پور میں دیش کے سب سے لمبے 341کلو میٹر پوروانچل اکسپریس وے کا افتتاح کیا لکھنو¿ سے غازی پور کے درمیان 22,500کروڑ روپے سے بنے اس اکسپریس وے کا افتتا ح کیلئے مودی نے جنگی جہاز سپر ہرکیو لس سے اکسپریس وے پر لینڈنگ کی تھی اس موقع پر لینڈ کرنے والے دیش کے پہلے وزیر اعظم ہونے کا فخر حاصل ہوا ۔ انڈین ایئر فورس نے پور وانچل اکسپریس وے پر لینڈنگ کی اور ٹیک آف کر اس کے جہازوں نے اپنی طاقت دکھا ئی وزیر اعظم کے جہاز سے اتر نے کے بعد 30جنگی جہاز وہاں پہونچے ۔ وزیر اعظم نے یہاں ایئر شو بھی دیکھا 3.2کلو میٹر لمبی ہوائی پٹی پر جنگی جہاز سخوئی و مراج 200جیسے جنگی جہازوں کا ٹچ او ر گو آپریشن قریب ایک گھنٹے تک چلا ۔ خاص بات یہ ہے کہ مشرقی فرنٹ پر چین سے جنگ کے دوران ایمر جنسی استعمال میں آنے والا یہ پہلا اکسپریس وے ہو گا ۔ نارتھ اور مشرقی بارڈر کے قریب ہونے کے سبب یہا ں پہ چین پاک کے ساتھ جنگ کی صورت میں آسانی سے فائٹر جیٹ آپریٹ کئے جا سکیں گے ۔ یہا ں سے دونو ں فرنٹ کی دوری قریب 600کلو میٹر ہے ۔ڈیفنس معاملوں کے ماہر ایئر مارشل ریٹائرڈ جے ایس چوہان اور ایئر کماڈور آر این گائکواڈ نے اس کے فوجی معنی بتائے وزیر اعظم نریند ر مودی کہا کہ تین چار پہلے جہاں کچھ بھی نہیں تھا کہ کبھی اس جگہ پر جنگی جہاز سے اتر وں گا ۔ یوپی کے وکاس کیلئے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ کی تعریف کرتے ہوئے مودی نے یوگی کو کرم یوگی بتایا ۔ کہا کہ آج یوگی سرکار نے بھلے ہی 22ہزار کروڑ روپے سے زیا دہ خرچ کئے ہوں لیکن یہ مستقبل میں ہزاروں کروڑ کی سرمایہ کاری یہاں لانے میں مدد کرئے گا ۔ مانو سماج اور شہری مہذیبوں ترقی کی جو کسوٹیا ں ہیں ان میں سڑکو ںکا جال سب سے اہم ہے ۔ آج بڑی آبادی کی بنسبت و ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے تو بنیا دی شرط ہے ۔ اس معاملے میں دیش دہائیوں تک ترقی نہیں کر پایا کیوں کہ معیشت کی کچھ حدود الگ تھی اور الگ الگ سرکاروں کی تر جیحا ت بھی الگ الگ تھی ۔ آج اٹل بہاری واجپئی کی سرکار کے وقت شروع چتر بھج یوجنا کو یاد کرتے ہیں بہر حال اتر پر دیش جیسی بڑی ریا ست میں جمنا اکسپریس وے میں یہ حوصلہ دیاہے کہ دیش میں تر قی کا پہیہ اب رکنے والا نہیں ہے ساڑھے تین برس کے اندر تقریبا ً22ہزار پانچ سو کروڑ روپے کی لاگت سے تیا ر یہ اکسپریس وے دیگر ریاستوں کیلئے بھی ایک مثال ہے ۔ اور یہ ترقی تعمیر کی کیا اہمیت ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!