عدلیہ کی آزادی سب سے اہم ہے!

دیش کے چیف جسٹس این وی رمن نے اتوار کو کہا کہ ہندوستانی عدلیہ کو دنیا کے لاکھو ں لوگ نچلی عدالتوں اور ضلع عدلیہ کے کامو ں کے ذریعے موٹے طور پر جان سکتے ہیں ۔ اس لئے عدلیہ کی آزادی اور سچی ایماندی کے سبھی سطحوں پر حفاظت کر نے اور اسے بڑھا وا دینے سے زیادہ کچھ بھی اہم ترین نہیں ہے۔ جسٹس نے کہا کہ ہندوستانی عدلیہ فلاحی ریا ست کو شکل دینے میں ہمیشہ سب سے آگے رہی ہے اور دیش کی آئینی عدالتوں کے فیصلو ں میں سماجی جمہوریت کو پھلنے پھولنے میں اہل بنا یا ۔ نیشنل جوڈیشل سر وس اتھارٹی زیر اہتمام منعقد بیداری اور رابطہ مہم کے اختتام کو خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹم رمن نے کہا کہ ہم ایک بہبودی ریا ست کا حصہ ہیں اور اس کے باوجود فائدہ نچلے سطح پر حقدار لوگوں تک نہیں پہونچا پارہے ہیں ۔ با عزت زندگی جینے کی لوگوں کے اندیشات کو چنو تیوں کا سامنا کر نا پڑ تا ہے جن میں سے ایک اہم چنوتی غریبی ہے ۔ ہندوستانی عدلیہ کے انسانیت کو لاکھوں لوگ نچلی عدالت اور ضلع عدالت کے کام کاج کے ذریعے جان سکتے ہیں ۔بہت بڑ ی تعداد میں مقدمہ لڑنے والوں کیلئے جو اصل اور آئینی جواز ہے وہ صر ف عدلیہ ہی ہے ۔ انصا ف فراہم کرنے کے سسٹم کو زمینی سطح پر مضبوط بنائے بغیر ہم صحت مند عدلیہ کا تصور نہیں کر سکتے ۔ اس لئے عدالتوں کی سبھی سطح پر آزادی اور سچی وفاداری کی حفاظت کر نے اور اسے بڑھا وا دینے سے زیادہ اہم ترین کچھ اور نہیں ہے چیف جسٹس اور جج صاحبان کو پہلی بار سیدھے طور پر خطاب کر رہے تھے ۔ این ایل اے ایس اے کے ایگز کٹیو چیئر مین جسٹم یوپو للت مہم میں شا مل پیر لیگل اور رضاکاروں کی خدمات کی تعریف کی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!