جموں کشمیر : غیر ملکی سفارت کاروں کا دورہ !

غیر ملکی سفرا ءکا ایک نمائندہ وفد بدھوار کو جموں کشمیر کے دو روزہ دورے پر پہونچا کل 22سفیروں کے اس نمائندہ وفد میں یوروپ اور افریقہ کے سفیر بھی شامل ہیں ۔ انہوں نے اپنے دورے کے دوران کشمیر میں موجودہ حالات کاد ورہ لیا حال ہی میں مرکزی حکمراں انتظامیہ ضلع ڈیولپمینٹ کونسل کے چناو¿ کرائے گئے ساتھ ہی ڈیڑھ سال کی جموں کشمیر میں 4جی انٹرنیٹ سروس بحال کی گئی ہے۔ یہ نمائندہ وفد بڑگام ضلعے کے کے ایک علاقے میں پنچایتی راجیہ کے شخصیتوں کے بارے میں بتایا گیا اس کی مدد سے لوگوںکی مشکلیں کیسے دور ہوجاتی ہیں ۔ بھاگم می نمائندہ وفد کے ممبران ڈی ڈی سی کے نمائندوں سے ملنے کے علاوہ کچھ مقامی لوگوں سے ملاقاتیں کیں اس دوران انتظامی حکام کے ساتھ پنچایتی نمائندوں سے بھی ملے اس وفد کے دورے سری نگر بڑگام کے دوران کئی جگہ دکانیں بند رہیں ۔ پانچ اگست 2019کے بعد سے تیسری بار ایسا ہوا کہ تب جب غیر ملکی سفیروں کو بھارت سرکار کے آرٹیکل 370کو جموں کشمیر سے ہٹایا تھا اور خصوصی درجہ ختم کرکے لداخ اور جموں کشمیر کے دو الگ مرکزی حکمراں ریاستوںمیں بدل دیا تھا۔ اس کے بعد کرفیو لگایا گیا پابندیاں لگائیں گئیں اور موبائل سروس بند کر دی گئی اس دوران ہزاروں لوگوں و لیڈروں کو گرفتار کردیا گیا ۔ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی ، عمر عبداللہ ، ڈاکٹر فاروق عبداللہ وغیرہ شامل ہیں وہیں کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پروفیسرسیف الدین سوز نے کہا بھارت سرکار ایسے نمائندوں کو لاکر دنیا کو جھوٹ بتاتی ہے ۔ بھارت سرکار اور جموں کشمیر میں اس کے ماتحت انتظامیہ نے اپنی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھا ہے اور یہاں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے جموں کشمیر کے لوگ ٹھیک نہیں ہیں۔ بھارت سرکار نے ان غیر ملکی سفیروں کو یہاں لاکر دنیا کو گمرا ہ کرتی ہے وہیں کمیونسٹ لیڈر یوسف تاریگامی بتاتے ہیں کہ اگر غیر ملکی سفیر واقعی ہی کشمیر کے حالات جاننا چاہتے ہیں تو وہ کشمیر کے عام لوگوں سے کیوں نہیں ملتے ہیں؟ اور ایسے وقت میں غیر ملکی سفیروں کو یہاں بلایا گیا تھا آج بھی وہ یہاں آئے ہیں ۔ کئی جگہوں پر گئے کیا جاننا چاہتے ہیں وہ اگر یہاں کہ معیشت کو دیکھنا چاہتے ہیں تو وہ برباد ہوچکی ہے 5اگست2019کو یہاں ٹوریزم ٹھپ پڑی ہے دوکانداروں سے ملیں طلبا سے ملیں اور کاروباریوں سے ملیں تو ان کو ریاست کے حالت کے بارے میں پتہ چلے گا ایسے دوروں سے جموں کشمیر کو جموں کشمیر کو صحیح تصویر نہ تو دیش کی تصویر سامنے نہیں آتی اور نہ ہی دنیا کے سامنے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کہتی ہیں کہ ایسے نمائندہ وفد آتے جاتے رہتے ہیں اور لیکن کشمیر کے حالات نہیں دیکھ پاتے ہیں اور یہاں حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟