یہ ہم دو ،ہمارے دو کی سرکار ہے !

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے پچھلے جمعرات کو تین زرعی قوانین کو لیکر مرکزی سرکار کو گھیرتے ہوئے نیا الزام لگایا کہ یہ سرکار ہم دو ،ہمارے دو کی سرکار ہے ۔لوک سبھا میں عام بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان قوانین سے منڈیاں ختم ہو جائیں گی اورزرعی سیکٹر کچھ بڑے صنعتکاروں کے کنٹرول میں آجائے گا ۔راہل گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی کے بدھوار کو دئیے گئے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن صرف آندولن کی بات کررہی ہے لیکن قوانین کے مواد اور ان کے فائدے کے بارے میں نہیں کچھ کہہ رہی ہے ۔میں ان قوانین کے مواد اور نفع نقصان کے بارے میں بتاتا ہوں ۔انہوں نے کہا پہلا قانون کا مواد یہ ہے کہ کوئی بھی شخص دیش میں کہیں بھی اور کتنا بھی اناج سبزی ،اور پھل خرید سکتا ہے ۔اگر خریداری لا محدود ہوگی پھر منڈی میں کون جاکر خریدے گا ۔اس کا کنٹینٹ منڈیاں ختم کرنے کا ہے کانگریس نیتا نے کہا دوسرے قانون کا مواد ہے کچھ صنعتکار جتنا چاہیں اتنا اناج سبزی پھل جمع کر سکتے ہیں اس کا مطلب ہے کہ دوسرے قانون کا مواد لا محدود جمع خوری شروع کرنا ہے ۔انہوں نے تیسرے قانون کے مواد کے بارے کہا جب کسان اپنی پیداوار کا صحیح دام مانگے گا تو اسے عدالت میں جانے نہین دیاجائے گا راہل نے دعویٰ کیا کہ یہ قانون کا میٹر یہ ہے کہ ان کے (سرکار کے دوستوں میں سے ایک سب سے بڑے دوست کو سارے اناج ، سبزی اور پھلوں کو بیچنے کا حق دیتا ہے ۔انہوں نے کہا ان قوانین کے بعد دیش کا زرعی سیکٹر دو چار صنعتکاروں کے ہاتھوں میں چلا جائے گا ۔کچھ صنعتکار جمع خوری کریں گے اور لوگ بھوکے مر جائیں گے ۔اور دیش میں روزگار پیدا نہیں ہو پائیں گے ۔انہوں نے یہ بھی الزام لگایا پردھان منتری جی کہتے ہیں کہ انہوں نے متبادل دے دیا ہے اور بھوک بے روزگاری اور خودکشی کا متبادل ضرور دیا ہے ۔حکمراں فریق کے ممبران کے یہ کہنے پر کہ بجٹ پر بولیے ،راہل گاندھی نے کہا کسان بھی بجٹ کا حصہ ہے ان کا احترام کرائیے کسان آندولن کا حوالہ دیتے ہوئے راہل نے کہا یہ کسانوں کا اندولن نہیں ہے یہ دیش کا آندولن ہے ۔کسان راستہ دکھا رہا ہے ایک آواز سے پوراد یش” ہم دو ،ہمارے دو “ کی اس سرکار کےخلاف کسان آواز اٹھا رہے ہیں ۔کسان ایک انچ پیچھے ہٹنے والا نہیں ہے ،کسان آپ کو ہتا دے گا،قانون واپس لینا ہی ہوگا اپنے بیان کے آخیر میں راہل گاندھی نے کہ یہ کسان آندولن میں جان گنوانے والے کسانوں کے احترام میں دو منٹ کی خاموشی رکھیں گے وہ اور تمام اپوزیشن کچھ دیرتک خاموش رہ کر شہید ہوئے کسانوں کو سردھانجلی پیش کی لیکں حکمراں فریق سے ایک بھی ایم پی کھڑا نہیں ہوا ۔کسان آندولن میں مارے گئے کسانوں کو شردھانجلی دینا ان کا سمان کرنا تھا لیکن حکمراں فریق کو اتنا بھی منظور نہیں تھا ۔راہل گاندھی کا نعرہ ہم دو ،ہمارے دو زور دار رہا ۔جب وہ بول رہے تھے حکمراں فریق کے کچھ ایم پی بول اٹھے کہ ان کے نام کھل کرکیوں ہیں لیتے ؟ آپ کھل کر نام لیں امبانی اڈانی کا ۔راہل نے جو کھل کر نہیں بولا وہ ان حکمراں فریق سے تعلق رکھنے والے ممبران پارلیمنٹ نے کہہ ڈالا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!