راون کے دیش میں پیٹرول سستا تو رام کے دیش میں مہنگا کیوں؟

حکومت ہند کی سرکار کے پیٹرولیم وزیر دھرمیندر پردھان نے راجیہ سبھا میں تیل کے بڑھتے داموں پر پوچھے گئے سوالوں کے جواب دیئے انہوںنے تیل کی قیمتوں کا پڑوسی ملکوں سے موازنہ کرنے پر کہ ایسا کہنا صحیح نہیں ہوگا تیل کی قیمتیں ابھی سب سے زیادہ ہیں سماجوادی پارٹی کے ایم پی بشمبر پرشادنشاد نے راجیہ سبھا میں سوال پوچھا تھا کہ سیتا ماتا کی دھرتی نیپا ل میں پیٹرولیم مصنوعات سستی ہے۔ راون کے دیش سری لنکا میں بھی دام کم ہیں ۔ تو پھر رام کے دیش میں پیٹرول ڈیزل کے دام سرکار کب کم کرے گی ؟ وزیر موصوف نے کہا ایسا کہنا ٹھیک نہیں ہے ایندھن تیل کی قیمتیں ابھی سب سے زیادہ ہیں دیش میں پیٹرول اور ڈیزل کے دام ایک بین الاقوامی قیمت سسٹم کے تحت کنٹرول ہوتی ہیں۔ یہ بیکار مہم چلانے کی کوشش کی جارہی ہے کی ایندھن کی قیمتیں اب تک اونچی سطح پر ہیں ۔ پیٹرول ڈیزل کے روزآنہ دام بڑھ رہے ہیں ان داموں نے عام آدمی کی جیب اور دل میں تو آگ لگائی ہے اپوزیشن والوں کو بھی بی جے پی پر حملہ کرنے کا موقع دے دیا ہے آج دہلی میں پیٹرول 88.44روپئے فی لیٹر تو ڈیزل 78.34پیسے فی لیٹر پہونچ گیا ہے ۔ تقریباً شہر میں اس کو لیکر ناراضگی پائی جاتی ہے نیا سال پیٹرول ڈیزل وغیرہ کیلئے اچھا نہیں رہا جنوری اور فروری میں محض 16دن میں پیٹرول مہنگا ہوالیکن اتنے دنوں میں 4.33روپئے مہنگا ہوگیا ممبئی میں پیڑول 94روپئے فی لیٹر ہوگیا ہے جو میٹرو شہروںمیں سب سے زیادہ ہے پچھلے سال کیی دوسری چھ ماہ میں بھی پیٹرول کے دام خوب بڑھے تھے اور دس مہینے میں اس کے دام قریب 10روپئے فی لیٹر بڑھ چکے ہیں ۔ عآم آدمی پارٹی اور کانگریس کے نتیاو¿ں کا الزام ہے کہ عام لوگوں کے بجائے مودی سرکار صرف سرمایا داروں کے لئے کام کر رہی ہے پیٹرول کے دام بڑھنے کا اثر ٹرانسپورٹ سے لیکر صنعتوں تک پڑتا ہے اس سے بازار میں ہر چیز کے دام بڑھتے ہیں ۔ دوسری طرف بھاجپا نیتاو¿ں کا کہنا ہے عالمی بازارمیں کچلے تیل کے دام کے بڑھنے کا نتینجہ ہے پھر بھی پچھلی سرکاروں کے مقابلے میں پیٹرول ڈیزل کے داموں میں کم اضافہ ہوا ہے ۔ اس سے مال بھاڑا بھی نہیں بڑھا ہے سرکار نہیں آگاہ ہوئی تو گاڑیاں کھڑی کرنے پر ٹرانسپورٹر مجبور ہونگے اپنے کاغذوں کو سرینڈر کردیں اور گاڑیوں کا لون ہوتا ہے وہ قست تک نہیں چکا پارہے ہیں کووڈ انیس کی وجہ سے دھندھا ویسے بھی چوپٹ ہوگیا ہے اب ڈیزل کے دام کی مار جھیلنی پڑ رہی ہے جب روز مرہ کے استعمال کی چیزیں بہت مہنگی ہوجائیں گی تو کمزور طبقے کی پہلے سے ٹوٹی کمر اور بھی جھک جائے گی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟