چار ریاستوں کی جاٹ لینڈ پر کانگریس کی نگاہیں!

کسان آندولن سے پیدا ناراضگی کی لہر پر سوار ہو کر کانگریس نے شمالی ہندوستان کی چار اہم ریاستوں کے جاٹس فرقہ کو اپنے حق میں کرنے کی مہم چھیڑ دی ہے ۔کانگریس کے قومی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی بدھوار کو اترپردیش کے سہارنپور کے چلکانہ میں منعقدہ کسانوںکی مہا پنچایت میں شامل ہوئیں یہ وہی علاقہ ہے جہاں کانگریس نے اپنا مینڈیٹ کھو دیا تھا ۔دوسری طرف راہل گاندھی بھی راجستھان کے جاٹ اکثریتی علاقوں میں ریلیوں کی شروعات کررہے ہیں ۔شری گنج ناک اور ہنومان گڑھ میں ان کی دو ریلیاں 12اور 13 فرور ی کو ہوئی ہیں ۔ہریانہ میں کانگریس اپنے روایتی جاٹ ووٹ بینک کو متحد رکھنے کے لئے سابق وزیراعلیٰ بھوپندر سنگھ ہڈا کو میدان میں اتارے ہوئے ہے ۔پنجاب میں بھی پارٹی کی یہ ہی حکمت عملی ہے ۔جاٹ لیڈر راکیش ٹکیت کے پولیس کاروائی کے دوران رونے کے واقعہ سے پورا جاٹ فرقہ غصہ میں ہے ۔ایسے میں اجیت سنگھ اور ان کے بیٹے جینت چودھری کے راشٹریہ لوک دل اور کانگریس نے ان پر سیاسی داو¿ لگایا ہے ۔جینت چودھری بھی بلند شہر میں کسانوں کی مہا پنچایت میں شامل ہوئے کانگریس کی نظر مغربی اترپردیش کی جاٹ اکثریتی شیٹوں پر ہے یہاں 12فیصدی جاٹ ہیں ۔اور اس علاقہ کی 44اسمبلی سیٹوں میں جاٹوں کا دبدبہ ہے ۔بھاجپا نے 2017میں چناو¿ میں ان میں سے 17 سیٹیں جیتی تھی ۔اگر یہ ووٹ شیئر منتقل ہوتا ہے اور کانگریس اور آر ایل ڈی اتحاد ساتھ جاتا ہے تو اقلیتی ووٹ کے ساتھ یہ ایک مضبوط تجزیہ بن سکتا ہے دوسری طرف جاٹ ووٹوں کے کھسکنے سے بھاجپا کو بھاری نقصان ہو سکتا ہے ۔مغربی یوپی میں اسے 43.6فیصد ووٹ ملے تھے ۔ریاست کی کل 41 فیصد ووٹ سے یہ دو فیصدزیادہ تھا ۔ایک چناو¿ سروے کے مطابق پچھلے عام چناو¿ میں 70.85فیصد جاٹوں کا ووٹ بھاجپا کو ملا تھا وہیں 2014 لوک سبھا کے چناو¿ سے پہلے 20فیصد سے کم ووٹ جاٹوں نے بھاجپاکو دیا تھا راجستھان میں بھی 90 فیصد ووٹوں کے ساتھ جاٹ فرقہ سب سے بڑا نسلی گروپ ہے ۔ریاست میں 200 ممبروں والی اسمبلی میں کم سے کم 37سیٹیں جاٹ اکثریتی آبادی والی ہیں ۔مارواڈ اور روکھا حلقہ کی 31 سیٹوں پر 25 جاٹ نیتا ہی جیت کرآئے اور پارٹی اسمبلی کے ساتھ لوک سبھا میں جاٹوں کا ووٹ جوڑنا چاہتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!