بی جے پی کا پنجاب میں کیا ہوگا؟

کسان آندولن کے سبب بھارتی جنتا پارٹی کے خلاف بہت سی ریاستوں میں کھل کر احتجاج ہو رہا ہے ۔ خاص کر پنجاب میں تو بھاجپا نیتاو¿ کا باہر نکلنا مشکل ہوگیا ہے گزشتہ 9فروری کو بی جے پی کے پنجاب صدر اشونی شرما مقامی ورکروں سے ملنے فیروز پور پہونچے تھے وہاں کوئی نہ خوش گوار واقع سے بچنے کیلئے مقامی پولس کو تعینات کیا گیا تھا۔ اس کے باوجود مظاہرہ کرنے والوں نے اشونی شرما کے خلاف جم کر نعرے بازی کی جب وہ اپنی کار میں بیٹھ کر جانے لگے تھے تو نہ معلوم مظاہرین نے ان کی کار پر حملہ کردیا شرماوہاں سے محفوظ نکلنے میں کامیاب ضرور ہوئے لیکن ان کی کار کو نقصان ہوا شرما کو فضلکا ضلع کے ابوہر شہر میں بھی ایسے ہی احتجاج کا سامنہ کرنا پڑا اس سے پہلے 8فروری کو سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی کے سینئر لیڈر وجے سانپلا اپنی پارٹی امیداواروں کے کمپین کرنے کی مہم پر نکلے تھے مظاہرین کے ایک گروپ نے ان کی کار کو روک کر نعرے بازی شروع کردی پولس نے بیچ بچاو¿ کرکے انہیں شہر سے باہر نکالا اس واقعے سے کمپین میں رکاوٹ پڑی نوواں شہر میں بی جے پی کے پردیش صدر اشونی شرما کی ایک ریلی ہونی تھی لیکن ریلی شروع ہونے سے پہلے وہاں احتجاج شروع ہوگیا پولس نے انہیں روکنے کی کوشش کی لیکن مظاہرین نے ریلی کی جگہ تک جانے والی سڑک کو بند کردیا آخر میں شرما کو اپنی ریلی منسوخ کرنی پڑی ایسے ہی بھٹنڈ انمیں بھاجپا امیدوار جتن کمار ساحل اور موہن ورما کے پوسٹر ،بینر وغیرہ کو لوگوں نے کالک پوت دی ۔ دونوں اس کے خلاف پولس میں اپنی شکایت لے کر گئے پنجاب میں بلدیاتی چناو¿ میں اب بہت دن باقی نہیں رہ گئے وہیں دوسری طرف بھاجپا نیتاو¿ںکو ریاست بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ پارٹی نیتا یا تو گھروںمیں قید ہیں یا پھر وہ اپنی چناو¿ مہم خاموشی سے چلانے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ ان کا احتجاج کرنے والے لوگ ہر جگہ پہونچ رہے ہیں ۔ دراصل مرکزی حکومت نے پچھلے سال جون میں تین زرعی قوانین کو آرڈیننس لائی تھی تب سے ہی پنجاب میں بھاجپا نیتاو¿ں کو ایسا ہی احتجاجی مظاہرہ کا سامنا کرناپڑ رہا ہے سرکار نے ان آرڈیننس کو ستمبر میں قانونی شکل دے کر پاس کروالیا تھا اس کے بعد دہلی کے بارڈر پرا احتجاجی مظاہرہ شروع ہوگیا ۔ا سکے بعد پنجاب ریاست میں بھاجپا نیتاو¿ں کے خلاف مظاہرے ہونے شروع ہوگئے 14فروری کو بلدیاتی چناو¿ ہوچکے ہیں ۔ ان چناو¿ میں 8میونسپل کارپوریشنوں اور109میونسپلٹیوں اور نگر پنچایتوں کے ضمنی چناو¿ کرائے گئے ہیں ۔ ریاست میں سرگرم سبھی سیاسی پارٹیوں کے لئے یہ بلدیاتی چناو¿ اہم مانے جارہے ہیں ۔ کیونکہ اگلے سال کی ابتداءمیں ریاستی اسمبلی کے انتخابات ہونے ہیں ۔ اس وقت کیپٹن امریندر سنگھ کی قیادت والی کانگریس حکومت ہے اپوزیشن پارٹی کے ممبروں کو بہت زیادہ اہمیت نہیں دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ نے کہا کہ شہری پارٹی کارپوریشن چناو¿ میں آدھے سے زیادہ سیٹیوں پر اپنے امیدوار نہیں کھڑا کر پائی تصور کیجئے دیہی پنجاب میں ان کی کیا پوزیشن ہوگی ؟ اس سے لوگ کانگریسی کہہ رہے ہیں ۔ یہ عام کسانوں کا غصہ ہے یہ سرکار کسان مخالف روہیئے کے خلاف ہے ۔ (ان نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟