فوجیوں کی واپسی نہیں یہ سرینڈر ہے !
کانگریس کے سینئر لیڈر و سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی نے اتوار کو الزام لگایا گلوان وادی اور پینگونگ جھیل علاقہ سے فوجیوں کو پیچھے لے جانا اور بفر زون بنانا بھارت کے اختیارات کا سرینڈر ہے ۔انہوں نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ جب بھارت سرحد پر کئی چیلنجوں کا سامنا کررہا ہے اور وہ دو مورچوں پر جنگ جیسے حالات بنے ہوئے ہیں ایسے میں ڈیفنس بجٹ میں معمولی اضافہ دیش کے ساتھ دھوکہ ہے ۔حکومت نے جمع کو زور دے کر کہا تھا کہ چین کے ساتھ فوجیوں کو مشرقی لداخ کے پینگونگ جھیل علاقہ سے پیچھے ہٹنے کو لیکر بھارت کہیں بھی نہیں جھکا انٹونی نے کہا وزیراعظم نریندر مودی کی سرکار سکورٹی کو ایسے وقت میں مناسب ترجیح نہیں دے رہی ہے جب چین جارحانہ رخ اپنائے ہوئے ہیں اور پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کو فروغ جاری ہے ۔انہوں نے کہا فوجیوں کو پیچھے ہٹنا اچھا ہے کیوں کہ اس سے کشیدگی کم ہوگی لیکن اس سے قومی سلامتی کی قیمت پر نہیں کیا جانا چاہیے ۔انٹونی نے الزام لگایا گلوان وادی اور پینگونگ جھیل سے پیچھے ہٹنا سرنڈر ہے ۔چونکہ رواتی طور سے ان علاقوں کو بھارت کنٹرول کرتا رہا ہے ۔ہم اپنے حقوق کا سرینڈر کررہے ہیں انہوں نے نشاندھی کی کہ سال 1962میں بھی گلوان وادی کے ہندوستانی سیکٹر ہونے پر جھگڑا تھا سابق وزیردفاع نے کہا فوجیوں کو پیچھے لانا اور بفر زون بنانا اپنی زمین کو سرینڈر کرنا ہے ۔انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا سرکار فوجیوں کی اس واپسی اور بفر زون بنانے کو اہمیت نہیں دے رہا ہے ۔انہوں نے خبردار کیا چین کسی بھی وقت پاکستان کی سیاچن میں مدد کرنے کیلئے خرافات کر سکتا ہے ۔ہم اس سرکار سے جاننا چاہتے ہیں کہ پورے بھارت چین سرحد پر سال 2020میں درمیانی اپریل سے پہلے کی حالت آجائے گی اور اس سلسلے میں سرکار کا کیا پلان ہے ۔سرکار کو سرحد پر پہلے جیسی پوزیشن بحال کرنے میں دیش اور جنتا کو بھروسہ میں لینا چاہیے ۔انہوں نے کہا سرکار کو ایسا فیصلہ لینے سے پہلے سبھی سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں سے تبادلہ خیال کرنا چاہے وقومی سکورٹی کو ذہن میں رکھنا چاہے ۔اے کے انٹونی ان لیڈروں میں شامل ہیں جنہیں آج بھی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔اور ان کی بات کو سنجیدگی سے لیا جاتا ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں