لوگوں کی پرائیویسی کی قیمت پیسوں سے زیادہ ہے !
سپریم کورٹ نے پیر کو واٹس ایپ سے کہا کہ آپ کی نئی پرائیویس پالیسی کے بعد ہندوستانی لوگوں میں پرائیوسی کو لیلکر کافی خدشات ہیں ۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے کہا کہ آپ بھلے ہی خربوں ڈالر کی کمپنی ہونگے لیکن لوگوں کیلئے پرائیویسی کی قیمت پیسوں سے زیادہ ہے ۔ چیف جسٹس نے اس پرائیویسی پالیسی کو چیلنج کردہ عرضیوں پر واٹس ایپ ، فیس بک سے جواب مانگا ہے سپریم کورٹ نے نوٹس جاری کرکے کمپنی فیس بک کو یہی اشارہ دیا ہے کہ یہ کمپنیاں پرائیوسی کی حفاظت کو لیکر چوکس نہیں ہیں ۔عدالت نے سینئر وکیل شام دیوان کی اس دلیل کی بھی حمایت کی جس میں بھارت نے ڈیٹا تحفظ کو لیکر کوئی قانون نہیں ہے چیف جسٹس بوبڈے اور جسٹس بو پننا اور جسٹس ویراما سبرامنیم پر مشتمل بنچ نے ایک آواز میں کہا کہ مسٹر دیوان کی دلیل سے ہم متاثر ہیں ایسے قانون لانا چاہئے کہ واٹس ایپ اپنی نئی پرائیویس کے تحت ہندوستانیوں کا ڈاٹا شیئر کرے گا اور اس شیئر نگ کو لیکر خدشات پائے جاتے ہیں سپریم کورٹ میں یوروپ کے مقابلے میں بھارت میں پرائیویسی معایارات گرائے جانے پر واٹس ایپ سے جواب مانگا ہے اس پر اس نے کہا یوروپ میں پرائیوسی کو لیکر خاص قانون ہے اگر بھارت میں بھی ایسا ہی ہوتا تو ہم بھی تعمیل کریں گے حال ہی میں سرکار نے سوشل میڈیا پر کسان آندولن پر جھوٹی خبریں اعتراض آمیز اور تشدد بھڑکانے والے خبروں کے مواد کو لیکر ناراضگی ظاہر کی تھی ۔ راجیہ سبھا میں انفارمیشن ٹیکنا لوجی وزیر روی شنکر پرشاد نے کہا تھا کہ ہم سوشل میڈیا کا احترام کرتے اور اس نے عام آدمی کو طاقت دی ہے ڈی جی ٹل انڈیا پروگرام میں بھی سوشل میڈیا کا رول بھی کافی اہم ہے لیکن مگر اس سے کافی اہم یہ ہے کہ اگر اس سے فیک نیوز اور تشدد کو فروغ ملتا ہے تو ہم کاروائی کریں گے پھر وہ ٹویٹر ہو یا اور کوئی دوسرا پلیٹ فارم ۔
(ان نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں