سی بی آئی بنام سی بی آئی !

دیش کی انتہائی الرٹ رہنے والی تفتیشی ایجنسی سی بی آئی نے اپنی ہی ایجنسی کے سی بی آئی کے جن افسران کے خلاف کرپشن کے الزام میں کیس درج کئے ہیں وہ جانچ سے سمجھوتا کرنے کیلئے نہ صرف رشوت حاصل کر رہے تھے بلکہ بینکوں سے جنتا کے کروڑوں روپئے کے گھپلے کرنے کی ملزم کمپنیوں سے اپنے ساتھیوں کو رشوت کیلئے ایک بچولئے کی شکل میں کام کر رہے تھے یہ الزام ان کے خلاف درج ایف آئی آر میں لگائے گئے ہیں آٹھ صفحات پر مبنی ایف آئی آر میں لگائے گئے الزامات کو ایجنسی کے ذریعے چھاپہ ماری کاروائی پوری ہونے کے بعد جمعہ کو اس نے پبلک کر دیا جس کے مطابق انسپکٹر کپل چھندا کو اپنے ان سینئر افسران ،پولس ایس پی آر کے سانگوان اور آر کے رشی دیش کے سے کم سے کم دس لاکھ روپئے برآمد ہوئے جو سات سو کروڑ روپئے بینک دھوکہ دھڑی کی ملزم کمپنی شری شیام پنت اور بورڈ ملس اور فراسٹ انٹرنیشل کیلئے مدد حاصل کر رہے تھے جس پر 36سو کروڑ روپئے بینک سازی کا الزام ہے ایف آئی آر کے مطابق سانگوان ،دھنکڑاور اسٹینو گرافر رنبیر کمار سنگھ وکلاءاروند کمار گپتا منوہر ملک اور کچھ دیگر ملزمان کے ساتھ مل کر معاملوں کی جانچ کو اثر اندا زکرر ہے تھے سی بی آئی کے سینئر افسر نے کہا کہ سی بی آئی کہ کرپش کے طئیں بلکل بھی برداشت نیہں کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے چاہے وہ دیگر محکمے کی ہو یا بڑے اداروں کی ہو۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!