ریلائنس نے کرناٹک کے کسانوں سے ایم ایس پی سے زیادہ قیمت پردھان خریدا

زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے درمیان کرناٹک سے ایک خبر آئی ہے کہ ریلائنس انڈسٹری لمیٹڈ کی معاون کمپنی ریلائنس ریٹیل لمیٹڈ نے سنگھنور میں واقع ایگرو کمپنی کے ذریعے کرناٹک کے1100 کسانوں سے ایم ایس پی سے زیادہ قیمت یعنی 1000روپے فی کنٹل دھان خریدنے کیلئے ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں ۔کمپنی کے ایک افسر نے بتایا کہ کسانوں سے دھان کی 1100روپے فی کنٹل کی خرید پر بڑی راحت دی ہے ۔کرناٹک میں اے پی ایم سی کے بعد کسی بڑی کارپوریٹ کمپنی اور کسانوں کے درمیان پہلی مرتبہ اس طرح کا سودہ ہوا ہے ۔کمپنی نے سونامنسوری دھان کیلئے 1950روپے فی کنٹل قیمت کی پیش کش کی ہے ۔جو سرکار کے تئیں ایم ایس پی ریٹ 1868روپے سے 82روپے زیادہ ہے ۔ہیلتھ فارمرس پروڈوسنگ کمپنی کے منیجنگ ڈائرکٹر ملک ارجن نے بتایا کہ سنگھنور میں حال ہی میں ترمیم شدہ کرناٹک ایگری کلچر مارکیٹنگ کمیٹی ایکٹ 2020کے تحت کسانوں سے یہ سودا ہوا ہے اس قانون کے تحت کسانوں کو اپنی پروڈکٹس سرکار منڈیوں کے علاوہ کہیں بھی بیچنے اور ایم ایس پی سے بھی زیادہ قیمت پرفروخت کرنے کی آزادی ملتی ہے کیوں کہ معاہدے پر دستخط ہو چکے تھے اس لئے کسانوں نے پچھلے اتوار تک ریلائنس ریٹیل کو قریب 100ٹن چاول دے دیا ہے فی 100روپے کے ٹرانجکشن پر ایم ایف پی سی کو 1.5فیصد کا کمیشن ملا ہے ۔اس کے برعکس دیش کے سب سے امیر بجنس مین مکیش امبانی کی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز نے پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ مین دائر ایک عرضی میں کہا تھا کہ دیش میں ابھی جن تین زرعی قوانین کو لیکر بحث چھڑی ہوئی ہے ان کے ساتھ اس کا (کمپنی کا )کوئی لینا دینا نہیں ہے اس نے یہ بھی کہا اسے اس قانون سے کسی طرح کا کوئی فائدہ نہیں پہونچ رہاہے ریلائنس انڈسٹریز نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ ان تین قوانین کے ساتھ ریلائنس کا نام جوڑنا صرف اور صرف ہمارے کاروبار کو نقصان پہوچانے اور بدنام کرنے کی ناپاک کوشش ہے ۔کمپنی نے عدالت کو یقین دلایا تھا کہ وہ کارپوریٹ یا ٹھیکہ کی کھیتی نہیں کرتی اس نے کارپوریٹ یا ٹھیکہ پر زرعی اجناس کے لئے پنجاب یا ہریانہ یا دیش کے کسی بھی حصہ میں درپردہ یا غیر بالواسطہ طور پر زرعی زمین کی خرید نہیں کی ہے ۔غذائیت و مسالے ،پھل ،سبزیاں اور روز مرہ کے استعمال کی اجناس کا اپنے اسٹور کے ذریعے فروخت کرنے والی اس ریٹیل یونٹ کسانوں سے سیدھے طور پر غذائیت کی خرید نہیں کرتی ہے ۔کمپنی نے کہا کسانوں سے غیر مناسب فائدہ حاصل کرنے کے لئے ہم نے کبھی طویل میعاد تک سودا نہیں کیا ہے ہم نے نا ہی کبھی کوئی کوشش کی ہے کہ ہمارے سپلائی کردہ کسانوں سے طے قیمت سے کم خردی کریں ۔ہم ایسا کبھی نہیں کریں گے تو سوال یہ ہے کہ ریلائنس نے جو موقف پنجاب و ہریانہ کورٹ میں رکھا ہے اس کے برعکس کرناٹک میں کسانوں سے سیدھا سودا کیا ہے ۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ریلائنس نے ہائی کورٹ میں غلظ حلف نامہ دیا؟ یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ ریلائنس زراعت سیکٹر میں انٹری کر چکی ہے یہ ہی تو کسانون کو ڈر ہے کہ کارپوریٹ زراعت سیکٹر کو اپنے قبضہ میں کرنا چاہتے ہیں اس لئے سرکار ان تینوں قوانین کو واپس نہیں لے رہی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!