جب تک قانون واپس نہیں تب تک گھرکو واپسی نہیں !

کسان لیڈروں نے تین زرعی قوانین پر روک لگانے کے سپریم کور ٹ کے فیصلے کا خیر مقدم تو کیا ،لیکن ساتھ ہی کہا کہ جب تک قانون واپس نہیں لیئے جاتے تب تک وہ اپنی تحریک ختم نہیں کریں گے ۔قریب 40احتاجی کسان انجمنوں کی نمائندگی کر رہے سینکت مان مورچہ نے اگلے قدم پر غور کرنے کے بعد کہا کہ سپریم کورٹ نے زرعی قوانین پر روک لگائی ہے ،ان کی تحریک پر نہیں کسان لیڈروں نے کہا کہ سپریم کو رٹ کی طرف سے مقرر کسی بھی کمیٹی کے سامنے کسی بھی کاروائی میں حصہ نہیں لینا چاہتے وہ26جنوری کو پریڈ بھی نکالیں گے اور 13جنوری کو لوہڑی پر قانون کی کاپیاں بھی جلائیں سپریم کورٹ نے زرعی قوانین پر عمل پر روک لگادی ہے لیکن ساتھ ساتھ کسانوں سے بات چیت کیلئے ایک چار ممبری کمیٹی بھی بنائی اس پر کسانوں نے صاف کہہ دیا ہے کی یہ کمیٹی سرکار اور اس کے تینوں قوانین کی حمایتی ہے اور اس کے ممبر زرعی قوانین کی وکالت پبلک طور سے کرتے رہے ہیں ۔ہم ایسی کمیٹی کے سامنے بات چیت کیلئے نہیں جائیں گے ۔ کسان نیتا بلویر سنگھ راجیو وال نے کہا کہ قانون واپسی تک ہماری تحریک جاری رہے گی ۔ کسان انجمنوں نے26جنوری کے احتجاج پر بھی اپنے موقف ملکر رکھا ہے کسانوں کا کہنا ہے کہ یوم جمہوریہ پر ہم پر امن ریلی نکالیں گے ۔کورٹ کو بھی اس معاملے میں گمراہ کیا ہے ہم صاف کردیں کہ ہم پر امن آندولن کر رہے ہیں ۔ اور کسی بھی طرح کی تشدد قبول نہیں کریں گے کسانوں نے کہا قوانین کے عمل پر روک انترم راحت ہے لیکن یہ ہل نہیں ہے کسان انجمن اس قدم کی مانگ نہیں کررہے تھے کیونکہ قوانین کو تو کبھی بھی لاگو کیا جاسکتا ہے یہ صاف ہے کئی طاقتوں نے کمیٹی کی تشکیل کو لیکر عدالت کو گمراہ کیا ہے کمیٹی میں شامل ہونے والے لوگ وہ ہیں جو ان قوانین کے حمایتی مانے جاتے ہیں ۔اور لگاتار ان قوانین کی وکالت کرتے رہے ہیں سینکت کسان مورچہ نے ایک بیان میں کہا ہم اس کمیٹی کی کاروائی میں حصہ نہیں لیں گے ایسی کوئی عرضی کورٹ میں نہیں دی گئی ہے جس میں کوئی کمیٹی بنانے کو کہا گیا ہو آگے کہا کہ زرعی قوانین پر عارضی روک لگائی ہے جو کبھی بھی اٹھائی جاسکتی ہے اس کی بنیاد پر آندولن ختم نہیں کیا جاسکتا یہ سبھی کسان مخالف قوانین کی حمایت میں ہیں سرکار اور سپریم کورٹ کسی سے بات کرنا چاہے تو کر لے لیکن کسان ان سے بات نہیں کریں گے ۔ کسان لیڈر ابھیمنیو کوہڑ اور مورچہ کے سینئر لیڈر ہریندر لوکھوال نے بھی کہا کہ ہمارا مظاہرہ زرعی قوانین کو واپسی کو لیکر ہے جب تک قوانین واپس نہیں ہوتے تب تک گھر واپسی نہیںہوگی کسان مورچہ نے الزام لگایا کہ کسانوں کی لگاتار ہورہی موت کے سلسلے کو دیکھ کرسرکار اس طرف توجہ نہیں دے رہی ہے ۔کسانوں کے دہلی کے سرحدوں سمیت دیش کے دیگر حصوں میں بھی موت ہورہی ہے اب تک یہ تعداد 120تک پہونچ گئی ہے یہ محذ تعداد ہی نہیں اس کے نہ ہونے سے کسانوں کو کافی نقصان بھی ہورہا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!