پارلیمنٹ سے پاس زرعی قوانین پر سپریم کورٹ نے لگائی روک!

سپریم کورٹ نے اہم فیصلے میں تینوں زرعی قوانین کے عمل پر انترم روک لگادی ہے ۔عدالت نے منگل کے روز دہلی کے سرحدوںپر ڈٹے کسانوں اور مرکزی سرکار کے درمیان تعطل دور کرنے کیلئے چار نفلی کمیٹی بھی بنائی ہے جو دو مہینے میں اپنی رپورٹ سپریم کورٹ کو سونپے گی کمیٹی کی پہلی میٹنگ دس دن میں دہلی میں ہوگی چیف جسٹس ایس اے بوبڑے ،جسٹس اے ایس بو پننا اور جسٹس وی رام سبرامنیم کی بینچ نے صاف کہا کہ زرعی قوانین کے تحت کسی بھی کسان کو زمین سے محروم نہیں کیا جاسکتا اور ان کے زمین کی حفاظت کی جائے گی ساتھ ہی قانون پا س ہونے سے پہلے کم از کم مارجنل پرائز یعنی ایم ایس پی تھی وہ اگلے حکم تک جاری رہے گی عدالت ان قوانین کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کر رہی تھی اس کا کہنا تھا کہ کوئی بھی طاقت ہمیں کمیٹی کی تشکیل سے نہیں روک سکتی ہے یہ کمیٹی اس لئے بنا رہے ہیں تاکہ ہمارے پاس سچی تصویر ہو یہ کوئی حکم نہیں جاری کرے گی یا سز ا نہیں دے گی صرف ہمیں رپورٹ سونپے گی اور عدلیہ کی کاروائی کا حصہ بنے گی بنچ نے کہا کہ ہم قوانین کے جواز اور شہری کو لیکر فکر مند ہیں ۔ سماعت کے دوران سرکار کی طرف سے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال و سالی سیٹر جنرل تشار مہتا نے مورچہ سنبھالا مگر زرعی قانون کو چیلنج کرنے والے وکیل نہیں آئے شاید یہ دوسری بار ہوا ہے کہ سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ سے پاس شدہ قانون پر روک لگائی ہے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے کہا کہ کسی قانون پر تب تک روک نہیں لگائی جاسکتی جب تک وہ بنیادی حقوق یا پھر آئینی تقاضوں کی خلاف ورزی نہ کرتا ہو کسی قانون کو تبھی روکا جا سکتا ہو کہ جب اس نے آئینی حیثیت کے قیام کی صلاحیت نہ ہو۔ کسی عرضی گزار نے ایسے اشو نہیں اٹھایا ہے اس پر بنچ نے کہا کہ اٹارنی جنرل ٹھیک کہہ رہے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے کہ کورٹ کے پاس کسی آئینی ایکٹ کے تحت قانون ملتوی کرنے کی پاور نہیں ہے وہ اپنی موجودہ اختیارات کے مطابق ایک مقصد کیلئے مسئلے کی ہل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ معاملی ایک طرح سے نرالہ ہے اور لوگوں کی چنتا اس سے جڑی ہے اس لئے انترم روک لگانی پڑی۔ انہوں نے کہا کہ تینوں قوانین کے عمل پر روک اس لئے ہے کمیٹی کسانوں نے سرکار سے بات چیت کر مسئلہ کا ہل نکالے بلکہ قانون کے عمل پر روک لگانا ہی ایک واحد خانہ پوری نہیں ہے ہم قانون کو معطل رکھنا چاہتے ہیں لیکن یہ بے میادی نہیں ہوگا۔ ہم پختگی چاہتے ہیں سینئر وکیل ہریش شالوے نے کہا کہ قریب 4سو کسان انجمنوں کی نمائندگی کرنے والے وکیل دشینت دوبے ،ایچ ایس پھلکا،اور کالن گونزالوس سماعت میں موجود نہیں ہیں انہیں کسانوں کی انجمنوں سے مشورہ کر کے بتانا تھا۔کمیٹی کو لیکر ان کی کیا رائے ہیں ؟اس پر چیف جسٹس آف انڈیانے کہا کہ ہم کمیٹی اپنے مقاصد کیلئے بنا رہے یہں جس سے سمجھ سکیں کہ زمینی حالات کیا ہیں؟عدالت کی یہ تشویش واجب ہے کہ ٹھنڈ اور بارش جیسے ناگزیر حالات میں بھی دہلی کی سرحدوں پر ہزاروں کسان بے خوف ڈٹے ہوئے ہیں ۔ اور ساٹھ سے زائد کسان ٹھنڈ سے مر چکے ہیں یا خودکشی کر چکے ہیں اس مسئلے کا ہل نکالنا چاہئے لیکن ابھی ہمیں کوئی فوری ہل نکلتا نہیں نظر آرہا ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!