زرعی قوانین پر عمل پر روک سپریم کورٹ کو ہی لگانی پڑی

سپریم کورٹ نے تینوں زرعی قوانین کےخلاف کسان تحریک کو تقریباً 52دن ہو رہے ہیں ۔مرکزی سرکار اور کسان انجمنوںکے درمیان آٹھویں دور کی بات چیت نا کام رہی ایسے میں سب کی نگاہیں سپریم کورٹ پر لگی تھیں ۔شاید وہ ہی کوئی راستہ نکالے سپریم کورٹ نے ان زرعی قوانین کے خلاف کسانوںکو منانے میں ناکام رہی مرکزی حکومت کو جم کر پھٹکار لگائی چیف جسٹس ایس اے بووڑے کی بنچ نے کہا کہ سرکار اپنا موقف صا ف کرے کہ وہ قوانین پر عمل روک پائیگی یا نہیں ؟ مگر اگر سرکار ایسا نہیں کرے گی تو خود عدالت اس پر روک لگا دے گی ۔آخر کار اس نے منگل کے روز تینوں زرعی قوانین کو مسئلے کے حل تک ہولڈ پر رکھا ہے ۔اور کمیٹی چار نفری کمیٹی بنا دی ہے جو سبھی فریقین کی بات سن کر فیصلہ کرے گی ۔واضح ہو کہ بڑی عدالت نے مرکزی سرکا ر سے کہا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کسی کے خون کی چھینٹیں ہم پر پڑیں ۔قانون کے عمل پر آپ روک لگائیں ورنہ ہم یہ کام کریں گے ۔عدالت نے یہاں تک کہا تھا کہ ان قوانین کو ٹھنڈے وستے میں ڈالنے میں کیا دکت ہے ۔عدالت نے کسانوں کے خلاف اور اس کے حق میں دائر سبھی عرضیوں پر ایک ساتھ سماعت کی ۔سرکار نے عدالت کو بتایا تھا کہ سبھی فریقین سے بات چیت جاری ہے ۔اس لئے ابھی قوانین پر ابھی روک لگانا صحیح نہیں ہوگا ۔سرکار کے وکیل کی اس دلیل پر چیف جسٹس بووڑے ناراض ہو گئے اور کہا کہ ہم بہت مایوس ہیں ۔کہ پتہ نہیں سرکار اس مسئلے کو کیسے ڈیل کررہی ہے ؟ وہ اب تک ناکام رہی ہے مرکزی سرکار کی طرف سے پیش ہوئے اٹارنی جنرل کے کے وینیو گوپال نے جب کہا کہ کسان یونینوں نے سرکار کی کئی تجاویز کو مسترد کر دیا اس پر جسٹس بوبڑے اور جسٹس ووپنہ اور جسٹس سبرامنیم کی بنچ نے کہا سرکار جس طرح سے اس معاملے کو دیکھ رہی ہے اس سے ہم بے حد مایوس ہیں ۔سرکار کو ذمہ داری کا ذرا بھی احساس ہے تو اسے زرعی قوانین کو فی الحال نافذ نہیں کرنا چاہیے ۔عدالت نے یہ بھی حیرانی ظاہر کی کہ آخر سرکار تعطل ختم ہونے تک تینوں قوانین پر عمل کیوں نہیں روک رہی ہے ؟ اس پر سرکار وکیل نے کہا کہ قوانین پر روک نہیں لگائی جا سکتی کسی بھی فریقین نے نہیں کہا کہ قانون غیر آئینی ہے کئی ریاستوں کی یونینوں نے مظاہرے میں حصہ نہیں لیا زرعی قانون کے سبب ہڑتال ہوئی اور آپ کو اس پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ۔چیف جسٹس نے کہا ہمیں اس بات کا اندیشہ ہے کہ کوئی شخص کسی دن کچھ ایسا کرے گا جس سے امن وامان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے ۔نئے قوانین کےخلاف احتاج اگر لمبا چلتا ہے تو ہو سکتا ہے کسی دن تشدد بھڑک جائے اور جان مال کا نقصان ہو مگرکچھ غلط ہو تا ہے تو ہم میں سے ہر ایک کے لئے ہر ایک ذمہ دار ہوگا ۔بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ مرکزی سرکار مسئلے کا حل نکالنے میں اہل نہیں ہے آپ نے بغیر مشورہ کئے بنا ایسا قانون بنایا جس کا نتیجہ احتجاجی مظاہروں کی شکل میں سامنے آیا کئی ریاستیں احتجاج میں اتر آئی ہیں ۔اس لئے آپ کو تحریک کا حل نکالنا ہی ہوگا ۔ایسی بات کم دیکھنے کو ملی ہے جب سپریم کورٹ نے مرکزی سرکار کو اس طرح کی پھٹکار لگائی ہو جنتا سپریم کورٹ سے انصاف کی امید رکھتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!