پیٹرول ۔ڈیزل کے داموں میں اضافہ مہنگائی کو اور بڑھائے گا

پچھلے کچھ برسوں سے پیٹرول ڈیزل کے قیمتوں میں ٹھہراو¿ نہیں آپارہا ہے ۔حال یہ ہے ہر وقت ڈر لگا رہتا ہے کہ صبح صبح پتہ چلے کہ آج سے پھر پیٹرول ڈیزل کے دام بڑھ گئے ہیں گزشتہ مہنہ تک جب پیٹرول ڈیزل کے داموں میں اضافہ نہیں کیا گیا تو ایسا لگنے لگا پورے دیش میں کورونا وبا کے دور میںخستہ حال مالی حالت میں اس سے تھوڑی سہولت ہوگی مگر بدھوار سے مسلسل دو دن پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے سے ایک بار پھر لوگوں کی چہرے پر پریشانی کی لکیریں دکھائی دینے لگی ہیں بین الاقوامی بازار میں کچے تیل کے داموں میں تیزی کو دیکھتے ہوئے آگے بھی اس اضافے کے جاری رہنے کے آثار ہیں اس میں کٹوتی کو فی الحال ایک ہی صورت بنتی نظر آرہی ہے کہ سرکار پیٹرولیم مصنوعات پر ایکسائز ٹیکس گھٹانے کا اعلان کرے وزارت پیٹرولیم نے اس بارے میں وزارت مالیات سے بھی درخواست کی ہے کہ ممکن ہے کہ پہلی فروری 2021کو پیش ہونے ولاے بجٹ میں کچھ اعلان ہو ادھر تیل پروڈکٹس کو دیش کی طرف سے فروری سے کچے تیل پیداوار میں کٹوتی کے پلان کو دیکھتے ہوئے تیل اور مہنگا ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے سرکاری تیل کمپنیوں نے دہلی میں پیٹرول کو 23 پیسے اور ڈیزل کو 26پیسے فی لیٹر مہنگا کردیا ہے۔پیٹرول کی ریٹیل قیمت ریکارڈ 84.20روپئے لیٹر تک پہونچ گئی ہے ڈیزل 74.30روپے فی لیٹر ہے پچھلے دو دنوں میں پیٹرول 49 پیسے بڑھ کر اپنے ریکارد قیمت سطح پر پہونچ گیا جبکہ ڈیزل 51پیسے فی لیٹر مہنگا ہوگیا اس کے پہلے چار اکتوبر 2018کو پیٹرول 84روپے اور ڈیزل 75.45لیٹر کی سطح پر تھا لیکن حالیہ دنوں میں کچے تیل کی قیمت نے اور اضافہ دیکھتے ہوئے ابھی 54روپے ڈالر فی بیرل سے نیچے ہے لیکن کئی بین الاقوامی ایجنسیوں نے اندازہ لگایا ہے کہ سعودی عرب و دیگر تیل مصنوعات پیدا کرنے والے ملکوں کی طرف سے کچے تیل کی پیداوار کو گھٹانے سے کچا تیل فروری مارچ 2021تک 65ڈالر فی بیرل پہونچ سکتا ہے در اصل پیٹرول اور ڈیزل کے دام میں ٹھہراو¿ کسی گزرے زمانے کی بات ہوچکی ہے ۔ کبھی بین الاقوامی مارکیٹ میں کچے تیل کی قیمتوں میں تیزی تو کبھی ایکسائزڈ ٹیکس میں اضافے کے نام پر آئے دن اس میں اضافہ ہوتا رہتا ہے یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے اس کا اثر صرف گاڑیوں میں کھپت کے خرچ میں اضافے پر ایندھن سے چلنے والے صنعتوں یا کارخانوں پر نہیں پڑتا بلکہ اس کا سیدھا اثر پوری مارکیٹ پر پڑتا ہے ڈیزل سے چلنے والی خاص کر مال ڈھولائی کرنے ولی گاڑیوں میں سامان ایک جگہ سے دوسری جگہ لانے یا لے جانے میں زیادہ خرچ ہوتا ہے تو اس کے اثر میں اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے پچھلے قریب 10مہینوں کے دوران مکمل لاک ڈاو¿ن اور آہستہ آہستہ اس میں ڈھیل ملنے کے باوجود یہ سچ ہے کہ بازار اب بھی اپنی صحیح رفتار نہیں پکڑ سکا یہ کسی سے چھپا نہیں کہ بڑی تعداد میں صنعتیں یا چھوٹے دھندے یا تو بند ہوگئے ہیں یا انہوں نے مزدوروں کی چھٹنی کردی ہے آج اس نتیجے میں ہم آبادی کے ایک بڑے حصے میں بے روزگاری بڑھی ہے ،آمدنی یو تو ختم ہوگئی یا اس میں آہستہ آہستہ کمی آئی ہے اس کا سیدھا اثر لوگوں کے گھریلو بجٹ پر پڑا ہے ۔ آج ایک درمیانہ طبقے اور مزدوری کرنے والے کو دو وقت کی روٹی بھی نہیں مل پاتی ایسی صورت میں پیٹرول ڈیزل کا مزید بوجھ ان کی کمر توڑ دے گا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!