زرعی قوانین سے دقت تھی تو کیجریوال نے ایک قانون کو نوٹیفائی کیوں کیا ؟

زرعی قانون کی مخالفت کے روز دہلی اسمبلی کے اسپیشل سیشن کے دوران دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجروال کے ساتھ حکمراں پارٹی کے کئی اسمبلی ممبران نے مرکزی سرکار کی تینوں زرعی قوانین کی کاپیاںپھاڑ ڈالیں وزیر اعلیٰ نے ایوان کو بتایا کہ قوانین کی کاپیاں پھاڑنا ان کا مقصد نہیں تھا بلکہ وہ اس کے ذریعے مرکز کی توجہ کسانوں کے مسئلے کی طرف مرکوز کرانا چاہتے ہیں ۔ سخت سردی میں کسان دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں ان کے ساتھ دھوکہ نہیں کرسکتے انہوں نے سوال کیا کہ مرکزی سرکار اور کتنے کسانوں کی جان لے گی آندولن میں روزانہ ایک کسان کی جان جارہی ہے یہ ہاو¿س مرکزی سرکار سے اپیل کر رہا ہے کی تینوں قوانین بیس دن بعد ہی صحیح واپس لے لے پچھلے کچھ برسوں میں انتخابات کو مہنگا بنا دیا ہے یہ قانون کسانوں کے لئے نھیں بلکہ بھاجپا کو چناو¿ کے فنڈنگ کےلئے بنے ہیں یہ بات کسان بھی سمجھ گئے ہیں باقی دیش واسی بھی جلد ہی سمجھ جائیں گے مرکزی سرکارکہہ رہی ہے کسانوں کو زرعی قانون کا فائدہ سمجھ میں نہیں آرہا ہے انہیں سمجھانے کےلئے بھاجپا نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سمیت کئی اپنے سرکردہ نیتاو¿ں کو اتارا ہے یوگی کہہ رہے ہیں کہ ان قوانین سے کسی کی زمین نہیں جائے گی اور ایم ایس پی ملتی رہے گی اور کسان اپنی فصل دیش میں کہیں بھی بیچ سکتے ہیں ۔ فی الحال دھان کا ایم ایس پی 1868روپئے کنتل ہے جبکہ بہار میں اور یوپی میں یہ کسان محض نو سو روپئے میں فروخت کرنے پر مجبور ہیں ۔ کیجریوال نے پوچھا کہ ان قوانین کو کورونا وباءکے دوران پارلیمنٹ میں پاس کرانے کی ایس کیا جلدی تھی ؟ پہلی بار ہوا ہے کہ راجیہ سبھا میں بغیر ووٹنگ کے ہی تینوں قوانین کو پاس کردیا گیا وہیں بھاجپا ایم پی منوج تیواری نے قانون کی کاپی پھاڑنے پر سخت مذمت کی ہے اور ایسا کرنا غیر آئینی قدم ہے ایم پی نے کہا کہ دیش کے نوجوانوں کو کیجریوال بد امنی کا سبق پڑھا رہے ہیں ۔ کسانوں کے مستقبل کو مکھیہ منتری نے ٹکڑہ ٹکڑہ کیا ہے اس قدم پر دیش کی جنتا حمایت نہیں کرے گی وہیں اسمبلی میں اپوزیشن کے لیڈر رام ویر سنگھ بدھوڑی نے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سے پوچھا کہ اگر مرکزی سر کار تیونوں زرعی قانون سے انہیں اتنی پریشانی ہے تو پھر سرکار نے ان تیونوں قوانین میں سے ایک پیداوار ،تجارت ،اور کامرس ترمیم قانون کو 23نومبر کو دہلی میں لاگو کئے جانے کا نوٹیفائی کیوں کیا اور باقی دو قوانین پر بھی غور کرنے کی بات کیوں کہی اتنا ہی نہیں پارٹی نے راجستھا نے ضلع پریشد اور پنچایت چناو¿ میں جیت درج کرکے اس خوش فہمی کو بھی دور کردیا ایسے چناو¿ میں ریاست کی حکمراں پارٹی کو ہی کامیابی ملتی ہے بدھوڑی نے یہ بھی پوچھا دہلی میں کسانوں کو سب سے مہنگی بجلی کیوں دی جاتی ہے انہیں ٹیوب ویل لگانے کی اجازت کیوں نہیں دی جاتی ؟ہریانہ کی طرح دہلی کے کسانوں کو زرعی ساز و سامان کی خرید پر سب سڈی کیوں نہیں ملتی؟ وعدہ کرنے کے باوجود گاو¿ں والوں کا لال ڈورا کیوں نہیں بڑھایا گیا؟ کیجریوال سرکار نے کسانو ں کی زمین کا معاوضہ کیوں نہیں بڑھایا بدلے میں متبادل رہائشی پلان کیوں نہیں دیئے ؟ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!