کالے قانون واپس نہیں لےتی سرکار تو ہم مورچہ نہیں چھوڑیں گے!

بنائے گئے زرعی قوانین کو منسوخ کرانے کی مانگ کو لیکر دہلی کی سرحدوں پر پچھلے تین ہفتوں سے ڈٹے کسانوں کے معاملے میں سپریم کورٹ میں لمبی سماعت ہوئی لیکن بد قسمتی سے کوئی نتیجہ نہیں نکل پایا یہاں تک کہ جوائنٹ کمیٹی بنانے کے اشارہ بھی فی الحال نہیں ملا چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی سر براہی والی بنچ نے سماعت کے آخیر میں مرکزی سرکار سے پوچھا کی جب تک کسانوں کی بات چیت کو کوئی حل نہیںنکلتا تب تک سرکار زرعی قوانین پر عمل روکنے کو تیار ہے ؟ اس پر سرکارکی طرف سے پیروی کر رہے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے کہا کہ وہ ایسی یقین دہانی نہیں دے سکتے وہ سرکار سے ہدایت ملنے کے بعد ہی کچھ بتائیں گے اس معاملے میں کسان انجمنوں کو نوٹس جاری کر جواب مانگا اور اگلی سماعت سردیوں کی چھٹی کے دوران والی ویکیشن بنچ کرے گی ۔ کوٹ کے چیف کیریماس ؛پر امن مظاہرہ کسانوں کا اخلاقی حق ہے انہیں ہٹنے کو نہیں کہہ سکتے ۔ تشدد کے بے غیر مظاہر جاری رہ سکتا ہے ۔ پولس کو مداخلت نہیں کرنی چاہئے حل بات چیت سے نکلے گا صرف دھرنا دینے سے بات نہیں بن سکتی کسان انجمنوں کی دلیل جاننے کے بعد ہی جوائنٹ کمیٹی بناے کا ہی حکم دیں گے ۔ زرعی قوانین کے خلاف بیٹھے کسانوں کا احتجاج جاری ہے کسان مزدور سنگھرس کمیٹی پنجاب کے عہدے دار دیال سنگھ نے بتایا، سپریم کورٹ نے جو کمی´ٹی بنائی ہے اس میں ہم یقین نیہں کرتے اگر سرکار بات چیت کرکے کالے قانون واپس لیتی ہے تو ٹھیک ہے نہیں تو ہم ابھی ہم مورچہ نہیں چھوڑیں گے وہیں کمیٹی کے جنرل سکریٹری سرون چنگھ پنڈیر نے کہا کمیٹی بنانا مسئلے کا حل نہیں ہے کسان پہلے ہی کمیٹی بنانے پر منع کر چکے ہیں وہیں مرکزی وزیر وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کل جو چٹھی لکھی ہے وہ دیش کو گمراہ کرنے والی ہے اس میں کچھ نیا نہیں ہے اگر ہوتا تو ہم اس پر رائے زنی کرتے ۔ وہیں تامل ناڈو میں ڈی ایم کے قیادت میں اپوزیشن پارٹیاں کسانوں کی حمایت میں ایک دن کی بھوک ہڑتال پر بیٹھے مرکز کے تین زرعی قانون کے خلاف تین ہفتے سے زیادہ وقت سے دہلی کی سرحدوں پر مظاہرہ کر رہے ہیں چپکو آندولن کے نیتا سندر لال بگونا نے بھی تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کو حمایت دی ہے در اصل کسان آندولن کو لمبا کھینچے جانے سے سب سے بڑی وجہ زرعی قوانین کو لیکر پیدا غلط فہمی یا تنازع کا حل سنجیدگی سے کیا نہ کیا جانا ہے ۔ پہلے حکومت نے پنجاب اور ہریانہ کے آندولن کہہ کر اس کو حل کرنے سے منع کردیا جب دیش کے کسان انجمنوں نے متحد ہو کر دہلی کی طرف کوچ کیا تو انہیں طاقت کے ذریعے انیہں کچلنے کی کوشش کی گئی آخر کار وہ دہلی کی سرحدوں پر آپہونچے اور سردیوں میں تمام پریشانیوں کے باوجود دھرنے پر بیٹھ گئے اس کے باوجود مرکزی سرکار اور بھاجپا کے کئی نیتا اس آندولن کو لیکر سنگین قسم کے بیان دینے لگے کوئی انہیں آتنکی بتا رہے ہیں تو کوئی پاکستانی اور کوئی چین پاکستان سے اسپانسر بتا رہا ہے جس وجہ سے کسانوں میں ناراضگی پائی جاتی ہے لیکن اس کے باجود نیتاو¿ن کی بے تکی بیان بازی بند نہیں ہوئی ہے ۔اب اس تحریک میں کسانوں کے ساتھ انی کی حمایت کے لئے کچھ بڑے کھلاڑی ،سماجی رضا کار اور دانشور بھی اتر چکے ہیں اس دوران دھرنے پر بیٹھے قریب 20کسانوں کی موت ہوچکی ہے ادھر سکھ سنت بابا سنگھ نے تو خود کشی کر لی ہے اب بھی وقت ہے سپریم کورٹ کی صلاح کو سرکار سنجیدگی سے لیتے ہوئے مسئلے کے حل کے لئے قدم آگے بڑھائے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!