خواتین پر گھریلو تشدد کا مسئلہ !

دیش کی 22ریاستوں اور مرکزی حکمراں ریاستوں میں کرائے گئے سروے کے مطابق پانچ ریاستوں کی تین فیصدی سے زائد عورتیں اپنے شوہروں کے ذریعے مارپیٹ اور جنسی تشدد کا شکار ہوئی ہیں نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کے مطابق عورتوں کے خلاف گھریلو تشدد کے معاملے میں سب سے برا حال کرناٹک آسام میزورم ،تلنگانہ اور بہار میں ہے ۔سماجی رضاکاروں اور غیر سرکار ی انجمنوں نے کووڈ 19-وبا کے پیش نظر ایسے واقعات مین اضافہ کا اندیشہ ظاہر کیا ہے اس سروے میں دیش بھر کے 6.1لاکھ گھروں کو شامل کیا گیا ۔جس میں آبادی ہیلتھ فیملی پلاننگ اور کفالت سے متعلق اطلاعات اکھٹی کی گئی ہیں سروے کے مطابق کرناٹک میں 18سے 49برس کی عمر کی قریب 44.4فیصدی عورتوں کو اپنے شوہر کی طرف سے مارپیٹ کا سامنا کرنا پڑا ۔جبکہ 2015-16کے درمیان یہ واقعات 20.6فیصدی تھے ایسے ہی بہار میں چالیس فیصدی عورتوں کو جسمانی اور جنسی تشدد جھیلنا پڑا ہے اسی طرح منی پور میں 39فصدی تلنگانہ مین 36.9فیصدی آسام میں 32فیصدی اور آندھرا مین 30فیصدی عورتیں گھروں میں مارپیٹ کا شکارہوئیں یہ واقعات گھر میں شراب پینے کی وجہ سے شوہروں کی حرکت بتایا ہے ۔گھریلو تشدد پر لگام لگنی چاہیے اس کے لئے سخت قدم اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!