چین کی چال :جہاں تک یاک آیا زمین ہماری!

چین کے علاقے اقصائی چن میں لگے ہندوستانی خطے میں لگے قبضہ کرنے کے لئے فوج کے علاوہ جانوروں کو بھی استعمال کرتاہے ۔گرمیوں میں تبتی پٹھار سے جانوروں کو گھاس چرنے کے لئے لداخ کی طرف بھیج دیا جاتا ہے ۔جہاں تک یاک دیکھیں چین وہیں تک اپنا دعویٰ کر لیتا ہے پھر تنازعہ فوجی سطح پر پہونچتا ہے ۔نادم کمانڈ کے چیف رہے لیفٹننٹ جنرل سنجے کلکرنی نے بتایا گھاس چرانے کے لئے چین کی طرف سے یاک( سانڈوں)پر رنگ لگا کر انہیں چھوڑ دیا جاتا ہے یاک جہاں بھی گھاس دیکھتا ہے چرنے کے لئے پہونچ جاتا جیسے ہی برف پڑنی شروع ہوتی ہے تو وہ واپس اپنے گھر کو لوٹ جاتے ہیں ۔تین چار مہینے تک یہ ایسے ہی گھومتا رہتا ہے ۔جیسے ہی یہ سانڈ انٹری کرتے ہیں تو ویسے ہی فوجی پہونچ جاتے ہیں کہ یہ یاک ہمارا ہے ۔اور یہ ہمارا علاقہ ہے پھر ہندوستان فوجیوں سے دھکہ مکی کرنے لگتے ہیں لداخ اور اس سے جڑے تبتی علاقے کولڈ یعنی ٹھنڈا ریگستان یہاں پر کوئی کھانے پینے کی چیز پیدا نہیں ہوتی وہاں درجہ حرارت جہاں کم ہوتا ہے ۔وہاں تھوڑی سی گھاس یا دیگر چیزیں اگ آتی ہیں ۔اس بات کی تصدیق لداخ کے ایم پی شئیرنگ نام نہال نے کی ہے ۔راہل گاندھی کے الزام کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے ٹوئیٹ پیغامیں لکھا کہ ہاں ٹیم نے ہندوستانی علاقے پر قبضہ کیا ہوا ہے یہ 1962سے 37244مربع کلو میٹر کا قبضہ ہے ۔2008میں پی ایل اے نے ڈیم جوک کے جاراوارڈ قلعے کو ڈھاکر اپنی چوکی بنا لی تھی اور 2012میں ڈیم جوک نے نئی کالونی بنائی 2009کے دوران چین نے بھارت کے تجارتی راستے ڈوم ییلی جوکہ ڈنگتی اور ڈیم جوک کے بیچ میں تھے کو ہڑپ لیا ہے چین کی چال ہے جہاں تک یاک آیا زمین ہماری ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!