بیٹیوں کے سامنے صحافی کا قتل!

غازی آباد کے علاقے وجے نگر کی ماتا کالونی میں پیر کی دیر رات میڈیا ملازم وکرم جوشی کو بدمعاشوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا ان کو زخمی حالت میں ہسپتال لے جایا گیا تھا جہاں ان کی صبح سویرے موت ہو گئی ۔وکرم جوشی کا قصور صرف اتنا تھا کہ انہوں نے 16جولائی کو انہوں نے اپنی بھانجی سے چھیڑ چھاڑ اور اپنے بھائی سے مار پیٹ کرنے کی شکایت پرتاپ وہار تھانے میں کی تھی ۔وکرم پیر کی رات بیٹیوں کے ساتھ بائک پر گھر لوٹ رہے تھے تبھی دس حملہ آوروں نے ان کی موٹر سائیکل کے سامنے آکر بائک روکنے پر مجبور کر دیا اور رکتے ہی وہ وکرم کے ساتھ مارپیٹ کرنے لگے اسی دوران ان میں سے ایک شخص نے وکرم جوشی کے سر پر گولی مار دی ۔بڑی بیٹی نے شور مچایا اور مدد کے لئے چلائی جب کوئی نہیں آیا تو پھوپھی کو جاکر واقعے کی جانکاری دی اس کے بعد وکرم کو ایک پرائیویٹ اسپتال میں بھرتی کرایاگیا ۔جہاں ان کی موت ہو گئی 35سالہ وکرم جوشی ایک مقامی اخبار میں کام کیاکرتے تھے ان کے پریوار میں بیوی د و بیٹیاں اور ماں ہے ۔پولیس نے نو ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ آکاش نام کے فرار ملزم کی تلا ش ہے ۔چھیڑ چھاڑ معاملے کی شکایت ملنے کے باوجود کاروائی نا کرنے والے پتہ وہار چوکی انچارج روگھوندر سنگھ کو ایس ایس پی نے معطل کر دیا ہے ۔ساتھ ہی پولیس کی لاپرواہی کو لیکر سی او نے شعبہ ذاتی کاروائی کا حکم دیا ہے ۔جس میں پرتاب وہار چوکی انچارج کی لاپرواہی سامنے آئی ہے ۔گھر والوں کا کہنا ہے کہ ان دونوں کو وقت رہتے کاروائی ہوتی تو وکرم کی جان بچ جاتی ۔الزام ہے کہ حملہ آور کئی گھنٹوں سے وکرم کا پیچھا کررہے تھے ۔رات 8بجے ملزمان کو دیکھ کر وکرم جوشی نے پرتاپ وہار جوشی کو فون کر دیا اور انہوں نے درکنار کر دیا ۔چوکی انچارج نے طبیعت خراب ہونے کا بہانہ دیکر پلہ جھاڑ لیا ۔وکرم نے بدمعاشوں کے ساتھ کسی طرح کا سمجھوتہ کرنے سے انکار کر دیا ۔بدمعاشوں کو متاثرہ خاندان کے ہر سرگرمی کی جانکاری مل رہی تھی ۔خاندان کا کہنا ہے اسی کے سبب وکرم کو راستے میں روک کر پہلے مارپیٹ کی گئی پھر گولی ماری گئی ۔یہ جانکاری تھانے سے ملتی رہی ۔اتر پردیش میں قتل کے آئے دن واقعات عام بات ہو گئی ہے ۔حال ہی میں آبر وریزی کے ایک ملزم نے ضمانت پر چھوٹنے کے بعد گاو¿ں لوٹ کر دہشت پھیلا دی ۔لڑکی اور اس کی ماں کو دن دہاڑے ٹیلر کے نیچے کچل دیا ۔اگر اسے پولیس کا خوف ہوتا تو ایسی گھناو¿نی حرکت کرنے کی ہمت نہیں ہوتی ۔وکرم کیس میں ناصرف غیر ذمہ دارانہ رویہ اپنانے کا الزام لگتا ہے بلکہ پولیس کی غنڈوں کے ساتھ ملی بھگت ثابت ہوتی ہے یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں جرائم پیسہ جب بے خوف ہوتے ہیں تو پولیس انتظامیہ کا خوف ختم ہو جاتا ہے اور بے قصور صحافی اترپردیش میں جنگل راز کا شکار ہوگیا ۔ہم غمزدہ خاندان کو صبر و تحمل کی نصیحت اور صحافی کو شردھانجلی دیتے ہیں اور امید کرتے ہیں وکرم کے قصورواروں کو سخت سے سخت سز ا ملے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!