8ریاستوں میں 131ممبران اسمبلی کی خرید و فروخت کر چکی ہے ،بھاجپا
راجستھان میں بھلے ہی کانگریس کی اشوک گہلوت سرکار کو گرانے میں بھاجپا چوک گئی ہو لیکن جھاکھنڈ اور مہاراشٹر میں کانگریسوں پر اس کی نظر ابھی بھی لگی ہوئی ہے ۔پارٹیوں میں کمزور لیڈر شپ کا فائدہ اُٹھانے کے فراق میں ہے۔بھاجپا کی تاریخ رہی ہے کہ وہ ریاستوں میں چنی ہوئی حکومتوں کے ممبران کو کئی طرح کا لالچ دے کر سرکار گرا سکتی ہے ۔عآپ کے راجیہ سبھا ایم پی اجے سنگھ نے کہا کہ ایسے وقت میں جب بھارت ،چین دیشوں میں سرحد کو لے کر کشیدگی ہے اور دیش میں کورونا وبا کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے ۔سبھی سیاسی پارٹیوں کو متحد ہو کر لڑنا چاہیے ۔لیکن بھاجپا اور کانگریس راجستھان میں ممبران کی خرید و فروخت و جوڑ توڑ کی سیاست میں لگی ہوئی ہے ۔ایسا لگتا ہے کہ انہیں دیش کی اور عوام کی کوئی فکر نہیں ہے ۔سنجے سنگھ نے کہا کہ ابھی تک 8ریاستوں میں کانگریس کے 131ممبران کو پیسہ اور وزارتی عہد ہ کے لالچ میں بھاجپا کے ہاتھوں بک کر اپنی پارٹی چھوڑ چکے ہیں ۔انہوں نے کانگریس پارٹی کے ممبران کے سلسلے میں کچھ تعداد رکھی یہ وہ لوگ ہیں جو پیسے اور وزارت کے لالچ میں بھاجپا کے ہاتھوں بک کر اپنی پارٹی چھوڑ کر بھاجپا میں شامل ہو گئے انہوں نے کہا کہ چین کی سرحد پر کشیدگی ہے اور جنگ کے حالات بنے ہوئے ہیں ۔چین بھارت کی سرحد میں زبردستی داخل ہو رہا ہے ۔اور ہندوستانی فوجی انہیں منھ توڑ جواب دے رہے ہیں ۔پورا دیش کورونا میں مبتلا ہے ایسی حالت میں دیش کی قومی پارٹیاں بھاجپا اور کانگریس جس طرح سے راجستھان کے اندر خرید و فروخت اور جوڑ توڑ کی سیاست میں لگی ہوئی ہیں یہ اچھی بات نہیں ہے ۔بلکہ سبھی پارٹیوں کو متحد ہو کر دیش کے ساتھ اور فوج جو چین سے لڑ رہی ہے متحد ہوں ان دونوں پارٹیوں کی سیاست کو دیکھتے ہوئے دیش کی جنتا کے دل میں یہ سوال اُٹھتا ہے کہ کیا ان دونوں پارٹیوں کو دیش کی عوام کی کوئی فکر نہیں ہے کیا انہیں چین کے ساتھ جو حالات بنے ہیں اس کی بھی فکر ہے ؟کرونا وبا سے لوگوں کی جان جا رہی ہے ۔بھوکے مر رہے ہیں ،لیکن کیا ان کی کوئی پرواہ ہے ؟ان دونوں پارٹیوں کو اگر فکر ہے تو وہ اقتدار بچانے یا پانے کی ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں