چار دور بات چیت :نہیں ہٹ رہا چین وہیں کا وھیں!
مشرکی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی )پر تعطل ختم کرنے کے لئے منگل کے روز بھارت اور چین کے درمیان کور سطح کے کمانڈروں کی 14گھنٹے میٹنگ چلی ذرائع کے مطابق اس میں دونوں ملکوں نے اپنے اپنے فوجیوں کی تعیناتی کم کرنے کے لئے اپنی اپنی شرطیں رکھیں ۔ جہاں بھارت کی طرف سے صاف کہا گیا کہ چین کو پینگ گانگ علاقے میں فیگر ۔8سے پیچھے جانا ہوگا جس پر چین مطفق نظر نہیں آیا یہ میٹنگ منگل کے روز دو مرحلوں میں ہوئی یہ چوتھی کور کمانڈروں کی میٹنگ تھی اور اب تک کی سب سے لمبی مانی گئی ۔فوجیوں کی تعیناتی کم کرنا آسان کاروائی نہیں ہے اس میں دونوں ملکوں کے بیچ بے حد گہری بات چیت ہوئی ہے جس کی وجہ میٹنگ اتنی لمبی چلی ہے اس میٹنگ میں ناردن آرمی کمانڈر اور کور کمانڈر اور آرمی چیف جنرل ایم این نروانے کو بتا یا انہوں نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو میٹنگ کی تفصیل سے آگاہ کیا ۔چائنا گروپ کو بھی دیر شام تک بریف کیا گیا جہاں نئی دلی میں ہائی سطح پر چلی میٹنگ وہیں پیچنگ میں بھی اس پر بات چیت ہوئی میٹنگ میں دونوں ملکوں کی طرف سے شرطوں کو لیکر کس ملک کا کیا موقف رہا۔ اور کس بات پر عام رائے بنی اس پر اعلیٰ سطح پر غور خوض کے بعد ہی بنیادی سطح پر کچھ کیا جائے گا ۔ سینئر آفسر کے مطابق اگر ضرورت پڑی تو ایک دور کی بات چیت ہو سکتی ہے۔ اور اہستہ اہستہ اگلے قدم کے بارے میں طے کیا جا سکتا ہے پینگ گانگ میں چینی فوجی پیچھے ہٹنے سے پہلے مرحلے میں چلی فگر فورس سے فگر پانچ کی طرح پیچھے گئے لیکن ریج لائن پر یعنی پہاڑی چوٹی پر وہ اب بھی موجود ہے جب کی بھارت کو بھی فیگر فور سے پیچھے فیگر تین پر آنا پڑ ابھار ت کی طرف سے صاف کیا گیا کہ چینی فوجیوں کو پرانی پوزیشن میں لوٹنا ہوگا یعنی فیگر 8 سے پیچھے ہٹنا ہوگا ۔خیال رہے کی ایک اے سی کے دونوں طرف ہزاروں کی تعداد میں فوجیوں کو طے نات کیا گیا اور ساتھ ہی جنگی سطح پر توپ ٹینک و جنگی جہاز وغیرہ لگائے ہوئے ہیں ان سب کو پیچھع کرنے میں ٹائم لائن پر بات ہوئی ہے ۔دونوں ملکوں کے فوجیوں کو بس آمنے سامنے سے ہٹا کر ایک بفر زون بنانا ہوگا لیکن اب فیز2کی کروائی کافی مشکل لگ رہی ہے اسمیں کئے مہینے لگ سکتے ہیں ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں