چاہ بار پر ایران نے پٹری سے اتاری ریل !
ایران نے بھارت کو چاہ بار ریل پروجیکٹ سے باہر کر دیا ہے بھارت کے ذریعے پیسہ دینے کی وجہ بتاتے ہوئے ایران نے کہا اب وہ اکیلے ہی اس پروجیکٹ کو پورا کریگا ۔ایران کا یہ فیصلہ فوجی اور حکمت عملی طور پر ایک بڑا جھٹکا ہے ۔وہیں میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران کے اس غیر متوقع قدم کے پیچھے چین کا ہاتھ ہو سکتا ہے ۔در اصل ایران اور چین کے درمیان ایک بڑا سود اہونے والا ہے جن میں چین ایران سے سستے داموں میں تیل خریدےگا اور اس کے بدلے ایران میں وہ اربوں ڈالر کی سرامایہ کاری کریگا بتایاجاتا ہے کہ اسی دباو¿ میں آکر ایران نے یہ قدم اٹھایا ہے ۔2014میں ایران کے دورے پر پی ایم مودی نے چاہ بار سمجھوتے پر دستخط کئے تھے ۔بھارت کی سرکاری کمپنی اکرون اس پروجیکٹ کو پوراکرنے والی تھی اس کے تحت ایران کے چاہ بار بندرگاہ سے لیکر جہدان علاقے تک افغانستان کی سرحد تک کام ہونا تھا ۔بتایا جاتا ہے اس پروجیکٹ کی اہمیت اس لئے بھی بھارت کے لئے اہم تھی کیونکہ اسے چین کے گوادر بندرگاہ پالیسی کے جواب کے طور پر دیکھا جارہاتھا اس کے ذریعے چین ایشیا میں اپنا کاروبار مضبوط کررہا ہے ساتھ ہی اس پروجیکٹ کے پوراہونے سے بھارت کو افغانستان اور دیگر وسطی ایشیائی ملکوں کو ایک متبادل راستہ بھی مل جاتا اس پروجیکٹ سے بھارت کی اقتصادی سرگرمیاں بھی تیز ہو سکتی تھیں ۔لیکن ایران کا یہ قدم بھارت کے لئے ایک بڑا جھٹکا ہے اس قدم سے بھارت چین کے دہائیوں پرانے کاروباری اور خیر سگالی رشتوں میں کھٹاس آسکتی ہے ۔ایران بھارت لمبے عرصہ تک ایک دوسرے کے اتحادی رہے ہیں نیویارک ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق ایران اور چین کے درمیان 400ارب ڈالر کا بڑا سودا آخری مرحلے میں ہے اس معاہدے کے تحت چین ایران میں بینکنگ ،کمیونیکیشن ،بندرگاہ ،ریلوے اور کئی دیگر سیکٹر میں سرمایہ کاری کے ذریعے اپنی موجودگی بڑھائے گا دوسری طرف ایران چین کو 25سال تک اپنا تیل کم قیمت پر فرخت کرتا رہےگا ۔مئی 2008میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ ہوئے نیوکلیائی سمجھوتے سے امریکہ کو الگ کرتے ہوئے ایران پر سخت پابندیاں لگا دی تھیں۔اس میں ایران کے لئے دوسرے دیسوں کو تیل بیچنا مشکل ہو گیا تھا بھارت ایران سے سب سے زیادہ تیل خریدتا تھا لیکن امریکی پابندیوں کے بعد اس نے کٹوتی کرنی شروع کر دی تھی اب چین کی بھاری بھرکم سرمایہ کاری سے ایران اپنی معیشت کو مشکل سے نکال پائیگا ۔اخبار کے مطابق ایران فوجی مشکوں اور ریسرچ او ر ہتھیاروں کو ڈولپمنٹ اور انٹیلی جینٹس جیسے سیکٹر میں تعاون دیں گے ۔چین وسطی مشرقی ایشیا میں اپنی حکمت عملی اور مضبوط کر پائیگا جہاں دوسری جنگ کے بعد سے امریکہ کا دبدبہ رہا ہے ۔ایران اور چین کے سودے کے پیچھے چینی صدر جنگ پنگ شی کا ہاتھ رہا ہے ۔چین ایک تیر سے کئی شکار کرناچاہتا ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں