ٹرمپ کا دورہ بھارت کے لئے جزوی طور پر مثبت

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ بھارت سے تجارتی رفتار کے باوجود کئی محاظ پر مضبوط ہوئے ہیں خاص کر کٹر اسلامی دہشتگردی سے لڑنے کا سیدھا عزم دھرایا گیا ہے اور اس معاملے میں دونوں کے درمیان روابط کی نئی مکینزم قائم کرنے کی بات ہوئی ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ دہشتگردی نیٹ ورک کو ختم کرنے کی سمت میں مثبت پہل کریں گے دو روزہ دورہ بھارت کو دونوں ملکوں میں ایک نیا دور کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا اس میں کوئی شک نہیں کہ جس مقصد کو لے کر ٹرمپ بھارت آئے اس میں وہ پوری طرح کامیاب رہے اس لئے دونوں ملکوں کے درمیان یہ نئے دور کا آغاز امریکہ کے لئے بہرحال زیادہ فائدہ مند ہوگا ۔امریکہ بھی یہ سمجھ چکا ہے کہ بھارت کے ڈیفنس سیکٹر کا بازار اس کے لئے انتہائی روشن پر مبنی ہے اس لئے وہ بھارت کو جم کر ہتھیار اور دفاعی سازو سامان فروخت کر سکتا ہے ۔وسیع ڈیفنس اور حکمت عملی ساجھیداری پر سمجھوتہ آنے والے دنوں میں ایک طاقتور بھارت کا آغاز ہے ۔دو دن دیش خیر مقدمی موڑ میں رہا کچھ لوگ مانتے ہیں کہ نمستے ٹرمپ ہی دیش کی نیا پار لگائے گا ۔اور کچھ کا کہنا ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے طاقتور دیش کے لیڈر کا استقبال تو ہمارا راج دھرم ہے ۔لیکن تیسرے طبقے نے اسے اصلی طور سے سوغات کیا لیکن مذاکرات کی ٹیبل پر اپنے مفاد کے لئے اپنے عزم کا پاس رکھا تیسرا گروپ مودی سرکار کا تھا ۔لہذا سمجھوتے ہوئے کچھ امید کے مطابق اور کچھ مایوس کن لیکن 21ہزار کروڑ ڈالر میں خطرناک اپاچے ہیلی کاپٹر ڈیفنس سودے میں دونوں فریقین کی جیت ہے ڈیفنس سازو سامان کسی بھی مضبوط ملک کی ضرورت ہے خاص کر تب جب پڑوس میں پاکستان اور چین جیسے ملک ہوں یہ دورہ ٹرمپ بنست ہمارے لئے زیادہ فائدہ مند رہا ۔وہ امریکہ ہتھیار بیچنے آئے تھے جس میں کامیاب رہے ۔ساتھ ہی ڈونلڈ ٹرمپ وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان بات چیت کا فائدہ ٹرمپ کو امریکہ کے آنے والے صدارتی چناﺅ سے مل سکتا ہے ۔ٹرمپ اس سال چناﺅ لڑنے والے ہیں ان کے رشتے پرانے دوستوں سے اچھے نہیں ہیں ۔خاص کر یورپ میں اور وسطی ایشیاءمیں بھی ان کے تعلقات ٹھیک نہیں ہیں لیکن ایک جگہ ہے جہاں وہ دکھا سکتے ہیں اور عزت دیتے ہیں وہ ہے بھارت ۔دنیا کے بڑے جمہوری دیش میں امریکہ کے لیڈر ہوتے ہوئے بھی انہیں بھارت میں بہت عزت ملی اور امریکہ میں ہندوستانی نژاد امریکیوں نے بھی اس بات چیت کو اور ان کے پروگرام کو دیکھا ہوگا اور امید یہ ہے کہ صدارتی چناﺅ میں ٹرمپ کو فائدہ مل سکتا ہے ۔کشمیر میں ثالثی کو لے کر ٹرمپ اکثر ایسے بیان دیتے رہے ہیں جو بھارت کو نا گوار گزرے ہیں اس بار انہوںنے کشمیر کو بھارت اور پاکستان کے درمیان باہمی مسئلہ قرار دیا اور ہندوستانی موقوف کی حمایت کی ۔ٹرمپ کے دورہ ہند سے پہلے لگ رہا تھا کہ امریکہ مذہبی آزادی کا مسئلہ اُٹھا کر بھارت کو پریشانی کی حالت میں ڈال سکتا ہے جیسے وہ پہلے بھی کرتا رہا ہے لیکن تعجب کی بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے اس معاملے میں بھارت کو ایک طرح سے کلین چٹ دیتے ہوئے کہا کہ وہ مذہبی آزادی پر بھارت اچھا کام کر رہا ہے اور دنیا کے دوسرے دیشوں کے مقابلے میں بھارت میں مذہبی آزادی ہے لیکن دونوں ملکوں میں ایچ و ن بی ویزا اشو کو لے کر جو تعطل بنا ہوا ہے اس میں امریکہ سے بھارت کو کوئی ٹھوس یقین دہانی نہ ملنا تشویش پیدا کرتا ہے بھارت اور امریکہ کے درمیان کاروبا ری رشتے تیزی سے فروغ پا رہے ہیں یہ ایک اچھا اشارہ ہے ۔اپنے قیام کے دوران حیدرآباد ہاﺅس میں ٹرمپ اور وزیراعظم مودی سے بات چیت میں افغانستان میں سرگرم طالبان سے بات چیت مغربی وسطی میں اسلامی کٹر دہشتگردی پر روک لگانے اور تیل کو لے کر بن رہے حالات پر بھی تفصیل سے بات چیت ہوئی ظاہر ہے یہ سبھی اشو بھارت اور کے سیاسی اور اقتصادی معاملے میں بے حد اہم ہیں امید کی جانی چاہیے کہ ٹرمپ کے اس دورے سے دونوں ملکوں کے لئے جغرافیائی حکمت عملی کے حالات مثبت تبدیلی آئے گی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟